• news

ایف آئی اے کی رپورٹ مسترد : اصغر خان کیس بند نہیں ہو گا‘ مزید تحقیقات کرائیں گے‘ ہر ادارہ جوابدہ ہے : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس ختم کرنے کے لیے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایف آئی اے نے فائل بند کرنے کی استدعا کی ہے، کیسے ہم عدالتی حکم کو ختم کر دیں، اس معاملے کی مزید تحقیقات کرائیں گے۔ اصغر خان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، لیکن جب عملدرآمد کا وقت آیا تو ایف آئی اے نے ہاتھ کھڑے کر دیئے، ہم اصغر خان کی کوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ہم ایف آئی اے سے جواب طلب کریں گے، کابینہ سے بھی جواب مانگیں گے کیونکہ کچھ افراد کے مقدمات کابینہ کو دیئے گئے تھے۔ چیف جسٹس نے اصغر خان کے اہلخانہ کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ آپ عدالت کی معاونت کریں کہ کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک فیصلہ آیا اور اب عملدرآمد کے وقت ایسا ہو رہا ہے۔ کچھ افراد کو اس معاملے سے علیحدہ کرنے کی تجویز تھی۔ 'اس کے بعد پھر کیا رہ جاتا ہے؟ کیس بند کرنے کے معاملے میں اصغر خان فیملی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اگر ایف آئی اے کے پاس اختیارات نہیں تو دوسرے ادارے سے تحقیقات کرالیتے ہیں۔ جب فیصلہ آیا تو میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری سے ملا اور کہا کہ اتنا بڑا فیصلہ کیا کہ اب عدالت کچھ نہ کرے تو یہی کافی ہے۔ سماعت کے آخر میں عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کی طرف سے اخذ کیے گئے نتائج اور وجوہات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اصغر خان کے ورثا کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے کہا فوج کے ملوث لوگوں کے خلاف ملٹری کورٹ ٹرائل کر رہی ہے۔ سول کے خلاف الگ ٹرائل ہورہا ہے۔ الگ الگ تحقیقات سے کیسے حتمی نتیجے تک پہنچیں گے۔ بطور چیف جسٹس وہ سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ عدالت کے اختیار میں سب ہے۔ عدالت نے سیکرٹری دفاع کو کیس میں ملوث افسروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات ایک ہفتے میں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی استدعا بھی مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اصغر خان کیس میں کئی نقاط ایسے ہیں جن پر تحقیقات کی جائے تو ٹرائل کیلئے مواد مل سکتا ہے۔ عدالت نے تاحال کیس بند نہیں کیااورکیا عدالتی فیصلے پر عمل کرنے کا کوئی اور طریقہ ہے اس حوالے سے وکلامعاونت کریں۔ تحقیقات کیسے کرائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اصغر خان کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ کیس کی تحقیقات ہر صورت ہونی ہیں۔ ہر ادارے کو سپریم کورٹ کے تابع کریں گے۔ سیکرٹری دفاع آکر بتائیںتحقیقات میں کیا پیشرفت ہوئی ہر ادارہ سپریم کورٹ کو جوابدہ ہے۔ عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کا مینڈیٹ فوجداری تحقیقات کا تھااورایف آئی اے نے دس سیاستدانوں سے تحقیقات کرنا تھیں۔ دس میں سے 6 سیاستدان انتقال کر چکے ہیںبقیہ سیاسی رہنما¶ں نے رقم وصول سے انکار کیا۔ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کے کیس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اختیارات دینے کیلئے باقاعدہ قانون سازی کرنا ہو گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری سمجھ کے مطابق مسئلے کے حل کیلئے حکومت پنجاب سے تحریری جواب لینا ضروری ہے یہ چھوٹا مسئلہ نہیں ہے،ابھی کوئی حکم دینا ممکن نہیں ہوگا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا فی الحال یہ اختیارات حکومت کے پاس ہیں، اختیارات فوری طور پر میئر کو نہیں دیئے جا سکتے، اختیارات دینے کے لیے نظام بنانا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز کے بغیر مقامی حکومتیں کیسے کام کریں گی۔اصل کام تو اب لوکل باڈیز نے کرنا ہے لیکن ان کو اختیارات ہی نہیں دئیے جارہے۔ طیب اردگان نے مجھ سے ملاقات میں کہا کہ میں 16 سال سے صدر اور وزیراعظم کے عہدوں پر کام کر رہا ہوںلیکن سب سے زیادہ عہدہ بطور مئیر استنبول بہتر تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ مئیر کا بھی وہی عہدہ ہے جو صدر اور وزیراعظم کا ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب حکومت سمجھتی ہے کہ اختیارات واپس منتقل کرےگی۔ مئیر لاہور نے کہاکہ مجھے مکمل طور پر مفلوج بنا دیا گیا اور تمام اختیارات ایل ڈی اے کو دے دئیے گئے۔ دو سال سے میں اپنے اختیارات کے لیے جنگ لڑ رہاہوں لیکن اختیارات نہیں دئیے جارہے۔ سپریم کورٹ نے زیرزمین پانی کے استعمال کی قیمت ادا کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیوں کو سالانہ دس ہزار درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ زیر زمین پانی کے استعمال پر ایک روپے لٹر قیمت مقرر کی جائے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ اس رقم کو دیامر بھاشا اور مہند ڈیم کی تعمیر میں استعمال کیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پانی کی قیمت کا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں کیا جائے گا تاہم ٹیکسٹائل، گارمنٹس، شوگر ملز، پٹرولیم ریفائنریز اور دیگر صنعتوں سے زیر زمین پانی کی قیمت وصول کی جائے۔ منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیاں کارپوریٹ ذمہ داری کے تحت شجر کاری کی سر گرمیوں کو فروغ دیں۔چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دیا جائے گا جس میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہوں گے۔سپریم کورٹ کا خصوصی بنچ 31 جنوری کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے سماعت کرے گا جبکہ حکم دیا گیا ہے کہ حکومتیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور متعلقہ ادارے عدالتی فیصلے پر من و عن تعمیل کو یقینی بنائیں۔چیف جسٹس نے فیصلے کی روشنی میں صوبائی حکومتوں کو پانی کی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔زیرزمین پانی کی قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر احسان صدیقی کی سر براہی میں مشتمل کمیٹی دیگر صنعتوں کے لیے قیمت کی سفارش کرے گی اور اس مد میں حاصل ہونے والی رقم کو الگ اکا¶نٹ میں رکھا جائے گا۔ منرل واٹر اور مشروبات کی کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کو فوڈ اتھارٹی کے پاس رجسٹرڈ کرائیں تاہم فوڈ اتھارٹیز اور متعلقہ کمیٹیوں کے پاس کسی بھی کمپنی کا سر پرائز دورہ کرنے کا مکمل اختیار ہو گا۔سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے ایگرو فارم ہاوسز کے برا ٓمدوں کو ریگولرائیز کرنے کیلئے مالکان نے 8500روپے فی سکوئیر فٹ لینے کی اجازت دے دی عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم جمع کروانے کے بعد بھی مالکان ان بر آمدوں کو کور نہیں کر سکیں گے۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن