ادویات کے نرخوں میں اضافہ غریب کیلئے جان لیوا
وفاقی حکومت نے جان بچانے والی ادویات سمیت بیشتر ادویات کی قیمتوں میں 10 سے 22 فیصد تک اضافہ کر دیا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس حوالے سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اسکے مطابق 899 ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا۔دریں اثناء محکمہ صحت پنجاب کی سنٹرل پرچیز کمیٹی نے بھی دل کے سٹنٹ کی قیمت 30 ہزار روپے مقرر کر دی ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات یہ بتائی گئی ہیں کہ خام مال اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ مزید برآں ایڈیشنل ڈیوٹی بھی بڑھی ہے۔ اتھارٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اضافے کے باوجود پاکستان میں ادویات کی قیمتیں بین الاقوامی اور علاقائی سطح کی قیمتوں سے کم رہیں گی۔
پی ٹی آئی کے اقتدار میں آتے ہی مہنگائی کے طوفان اٹھنا شروع ہو گئے۔ ساتھ ہی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 30 فیصد گراوٹ نے گرانی کی رفتار مزید بڑھا دی، اس فضا نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کا کام آسان کر دیا۔ متعلقہ اتھارٹی یا سرکاری حلقوں نے بغیر کسی تکلف کے کہہ دیا ہے کہ خام مال پیکنگ میٹریل کی مہنگائی اور ایڈیشنل ڈیوٹی میں اضافے کے بعد دو ہی راستے تھے: ادویات کی قیمتیں بڑھائی جاتیں یا فیکٹریوں کو تالے لگ جاتے۔ ہو سکتا ہے کہ حالات واقعی اس موڑ پر آ گئے ہوں کہ یہ غریب کش فیصلہ کئے بغیر چارا نہیں تھا۔ لیکن کم از کم اتنا تو احساس کیا جاتا، کہ عام آدمی اور کم آمدنی والا طبقے کیلئے یہ اضافہ جان لیوا ثابت ہوگا۔ عوام کے مفاد میں تو یہی ہے کہ ادویات کے نرخوں میں اضافے کا یہ ناروا فیصلہ واپس لے لیا جائے اور غریب آدمی کو ادویات فروشوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑاجائے بلکہ اسے دوائیں سرکاری ہسپتالوں سے فراہم کی جائیں ۔ جہاں تک ڈریپ کے ترجمان کے اس دعویٰ کا تعلق ہے کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتیں بین الاقوامی اور علاقائی سطح کی قیمتوں سے کم رکھنے کی کوشش کی جائیگی تو اس پر مشکل سے ہی اعتبار کیا جا سکتا ہے کیونکہ ہمسایہ ملک بھارت میں دواؤں کی قیمتوں سے تقابلی جائزہ اس دعوے کی قلعی کھولنے کیلئے کافی ہے۔ ایک منافع خور معاشرے اور کرپٹ کنٹرولنگ اہلکاروں کی موجودگی میں یہ توقع عبث ہے کہ ہم دوائوں کی قیمت اور معیار کے لحاظ سے عالمی مارکیٹ کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ بے حسی کی انتہا ہے کہ دل کے جس سٹنٹ کی قیمت فروخت فقط تیس ہزار مقرر ہوئی ہے وہ بھی ایک ایسے وقت میں جبکہ روپے کی قدر میں تیس فیصد کمی ہوئی، کچھ عرصہ پہلے تک ڈیڑھ دو لاکھ میں فروخت ہوتارہا ہے اور یہ خون آشامی دھڑلے سے ہوتی رہی، تاآنکہ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا اوریوں غریب کی بھی سنی گئی۔