وزیراعلیٰ پنجاب کا پولیس کلچر بدلنے کا عزم
پولیس کلچر بدلے گا تھوڑا صبر کریں۔ بجلی گیس سمیت عوام کو سب کچھ ملے گا۔ عثمان بزدار ، وزیراعلیٰ نے پاکپتن میں ڈی پی او کے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ساہیوال سے رپورٹ طلب کر لی۔
وزیراعلیٰ پنجاب جس لگن اور خلوص کے ساتھ حکومتی معاملات چلا رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ عوام توقع رکھتے ہیں کہ انکے اصلاحی اقدامات سے بگڑے ہوئے صوبائی محکموں کی اصلاح ممکن ہوگی۔ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی پولیس کلچر کے حوالے سے عوام کو جو شکایات ہیں ان میں سو نہ سہی 80 فیصد بالکل جائز ہیں۔ اس محکمہ کا آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ اس میں ہرحکومت اصلاح کی کوشش کرتی ہے۔ سخت اقدامات کے اعلانات کرتی ہے مگر پرنالہ وہیں کا وہیں رہتا ہے۔ پولیس کے یا یوں کہہ لیں تھانے کے بگڑے ہوئے کلچر کو سدھارنے کیلئے محکمہ پولیس میں بھی سخت تادیبی کارروائیوں اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ سزا کا خوف ہی کسی معاشرے کو یا ادارے کو صحیح سمت پر گامزن کر سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب پولیس کلچر میں تبدیلی کے خواہاں ہیں تو امید ہے کہ وہ ضرور اس میں کامیاب ہونگے۔ محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران کا فرض ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کے اس مشن کو کامیاب بنانے میں معاون بنیں۔ دنیا بھرمیں پولیس کامحکمہ عوام دوست کے طورپر جانا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں عام پولیس کا ادنیٰ اہلکار ہو یا افسران‘ سب کا رویہ عوام دشمن ہوتا ہے۔ جس کا ایک ادنیٰ سا مظاہرہ پاکپتن میں دیکھنے میں آیا کہ خاتون ڈی پی او نے ایک بزرگ شخص کی ضعیف العمری کا بھی خیال نہ کیا اور اسکی جانب سے شفیق باپ کی طرح سرپر دستِ شفقت کا نہ صرف برا منایا بلکہ اسے گرفتار بھی کرادیا۔ اسکی رپورٹ وزیراعلیٰ نے طلب کر لی ہے۔ اسی کو اگر ٹیسٹ بناتے ہوئے حکومت سخت ایکشن لیتی ہے تو اس سے دوسرے پولیس والوں پر بھی اچھا اثر پڑیگا۔