امین الامت
امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ شام کے دورے پر تشریف لے گئے ،عوام وخواص نے آپ کا استقبال کیا۔حضرت عمر نے پوچھا :میرا بھائی کہا ں ہے؟لوگوں نے پوچھا وہ کون ہے؟انھوںنے فرمایا: امین الامت ابو عبیدہ ابن الجراح (رضی اللہ عنہ)۔ لوگوںنے کہا :وہ ابھی آپ کے پاس آجائیں گے،کچھ ہی دیر بعد حضرت ابو عبیدہ بھی وہاں پہنچ گئے ۔حضرت عمر نے سواری سے نیچے اتر کر انھیں گلے لگا لیا ،پھر ان کے گھر تشریف لے گئے ۔آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ گھر میں ایک تلوار ایک ڈھال اورایک کجاوہ موجود ہے۔کجاوے کی چادر بستر کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے اورجس تھیلے میں گھوڑے کا دانہ رکھا جاتا ہے وہی تھیلا بوقت ضرورت تکیہ بنالیا جاتا ہے۔ حضرت عمر نے پوچھا: اے ابو عبیدہ ! آپ کے ساتھیوںنے مکان بنالیے ہیں اور ان میں سامان بھی ڈال لیا ہے۔آپ نے ایسا کیوں نہیں کیا ؟ انہوںنے عرض کیا: اے امیرالمومنین ! قبر تک پہنچنے کے لیے یہ سامان بھی کافی ہے۔
امین الامت ابوعبیدہ ابن الجراح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت ہی جلیل القدر صحابی ہیں ۔ان کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے ۔یعنی وہ صحابہ کرام جنہیں آپ نے جنت کی بشارت عطافرمائی ۔حضرت حذیفہ بن یمان بیان کرتے ہیں کہ نجران کے کچھ لوگ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: ہمارے ہاں کوئی امین آدمی بھیج دیجئے یعنی ایسا آدمی جو ہمارے جھگڑوں کا فیصلہ کیا کرے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں ضرور تمہاری طرف ایسا امین انسان بھیجوں گا جو واقعی امین ہے ۔آپ نے تین بار اسی طرح فرمایا:جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر صحابہ کرام کو بڑا اشتیاق ہواکہ آپ کسے منتخب فرماتے ہیں۔آپ نے حضرت ابو عبید ہ ابن جراح کو منتخب فرمایا۔(بخاری شریف)
امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ جب شدید زخمی ہوگئے اور یہ سوال پیدا ہوا کہ آپ کے بعد کون خلیفہ بنے گا۔ تو حضرت فاروقِ اعظم نے ارشادفرمایا : اگر ابو عبیدہ ابن جراح آج زندہ ہوتے تو میں ان کو خلیفہ بناتا ۔میرا رب ان کے بارے میں مجھ سے پوچھتا تو میں عرض کرتا ،اے پاک پروردگار ! میں نے تیرے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ابو عبیدہ اس امت کے امین ہیں۔(ابن سعد)
ایک دن حضرت فاروقِ اعظم نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: کوئی تمناکرو،ایک شخص نے کہا :میری خواہش ہے کہ یہ دنیا سونے سے بھری ہواور میں اللہ کی راہ میں خرچ کردوں۔آپ نے فرمایا:پھر تمنا کرو، دوسرے نے کہا: میری خواہش ہے کہ یہ دنیا جواہرات سے معمور ہو اور میں اسے راہِ للہ دے دوں۔آپ نے فرمایا: پھر تمنا کرو،انھوںنے کہا :اے امیرالمومنین ! ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کیا چاہتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا:میری تمناتو یہ ہے کہ کاش یہ دنیا ابوعبیدہ ابن جراح جیسے انسانوںسے بھری ہو۔