• news

کرکٹ، مزاحیہ ڈرامے پسند، اب برطانوی معاشرے کا حصہ بن گئی : ملا لہ

لاہور (نیوز ڈیسک) دنیا کی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ اور سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے دوسرا سال ہے۔تاہم وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ دیگر سرگرمیوں میں بھی مصروف ہیں۔حال ہی میں ملالہ یوسف زئی کی مہاجرین سے متعلق کتاب ’وی آر ڈسپلیسڈ‘ شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے نہ صرف اپنی بلکہ دنیا بھر کی دیگر خواتین کے بے گھر ہونے کی کہانی بیان کی ہے۔ایک انٹرویو میں ملالہ نے برطانیہ منتقل ہونے سے قبل اور بعد کی زندگی پر بات کرتے ہوئے برطانوی سماج کی تعریف کی اور کہا کہ انہیں شروعات میں یہاں مشکلات پیش آئیں، تاہم اب وہ اس ماحول کا حصہ بن چکی ہیں۔ انہیں برطانوی ٹی وی پر چلنے والے کامیڈی شوز اور ڈرامے بہت پسند ہیں، انہیں دیکھ کر وہ خوب محظوظ ہوتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جب نوبل انعام نہیں جیتا تھا اور نہ ہی وہ برطانیہ منتقل ہوئی تھیں اور نہ ہی وہ عالمی شخصیت بنی تھیں، تب وہ اپنے آبائی ملک میں دوست بنا کر خوش رہنے اور وقت گزارنے کی کوشش کرتی تھیں۔ اس وقت دوستوں کے ساتھ دوپہر کے کھانے کے لیے باہر جانا بھی اچھی اور بہترین تفریح ہوتی تھی۔ملالہ یوسف زئی نے انکشاف کیا کہ ان کی والدہ جب بھی ان سے یونیورسٹی میں ملنے آتی ہیں تو ان کا کمرہ دیکھ کر اسے مزید صاف کرنے کی ہدایت کرتی ہیں۔ اگرچہ انہیں خود سے صفائی رکھنے کی عادت ہے تاہم انہیں والدہ مزید صفائی رکھنے اور خیال کرنے کی ہدایت کرتی ہیں۔ملالہ یوسف زئی نے انکشاف کیا کہ انہیں دیواروں پر پوسٹرز یا تصاویر لگانے کا شوق نہیں ہے، تاہم ان کے کمرے میں پاکستان اور اسلامی دنیا کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی ایک تصویر آویزاں ہے۔
ملالہ

ای پیپر-دی نیشن