فوجی عدالتوں پر حتمی تجاویز کی تیاری: حکومت، اپوزیشن الگ الگ کمیٹیاں بنانے پر متفق
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ کی چیئرمین شپ تقسیم پر اتفاق ہوگیا ہے۔ حکومت اپوزیشن کو 18 مجالس قائمہ کی چیئرمین شپ دینے پر تیار ہو گئی۔ اپوزیشن کے پاس 12 سابقہ اور 6 نئی مجالس قائمہ ہوں گی۔ نئی مجالس قائمہ میں اطلاعات و نشریات‘ فوڈ اینڈ سیکورٹی‘ ہیومن رائٹس شامل ہیں۔ وفاقی حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم پر میاں شہباز شریف سے آئندہ پیر کو ملاقات کی باضابطہ درخواست کی ہے۔ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک شہباز شریف سے ملاقات چاہتے ہیں۔ یہ پیغام مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ مرتضیٰ جاوید عباسی کی وساطت سے میاں شہباز شریف کو پہنچایا گیا ہے۔ حکومتی وفد شہباز شریف سے پارلیمانی امور اور اہم امور پر بات چیت کریگا۔ شہباز شریف آج پارٹی رہنما¶ں سے مشاورت کریں گے اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرکے جواب دیں گے۔
چیئرمین شپ
اسلام آباد (نیٹ نیوز) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر حتمی تجاویز کی تیاری کے لئے حکومت اور اپوزیشن نے الگ الگ کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کرلیا۔ فیصلہ کن مذاکرات ہوئے۔ سپیکر چیمبر میں اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم، شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، خورشید شاہ،ایاز صادق، نوید قمر،مرتضیٰ جاوید عباسی و دیگر نے شرکت کی۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع ضروری ہے، سول کورٹس میں جو بہتری نہیں ہو سکی، اس کا الزام کسی کو دینا مناسب نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اتحادیوں کی رائے ہے کہ اس معاملہ پر بحث ہو اور پھر فیصلہ ہو، بل لانے سے قبل حکومت اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے ہونا چاہے، اگر حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت بھی ہوتی تو اتفاق رائے ہونا چاہیے تھا۔ فروغ نسیم نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا موقف ہے فوجی عدالتوں سے متعلق عوام کو مکمل آگاہی ہونا چاہیے،کوشش ہے سول عدالتوں کی استعداد کار بڑھائی جائے تاکہ فوجی عدالتوں کی ضرورت نہ پڑے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے، اپوزیشن کی حمایت چاہئے۔مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا، غور ہوا ملٹری کورٹس کی مدت میں کتنی توسیع کی جائے؟اجلاس میں طے پایا کہ اپوزیشن اور حکومت اپنی کمیٹیاں تشکیل دیں گے،کسی بھی جماعت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں،ملٹری کورٹس کے لئے حکومت کو اپوزیشن کا تعاون چاہئے۔ذرائع کے مطابق حکومت و اپوزیشن کی کمیٹیاں اپنی اپنی تجاویز کا تبادلہ کرکے ملٹری کورٹس کی مدت میں توسیع کے آئینی مسودے کو حتمی شکل دیں گی۔
کمیٹیاں