• news

قومی اسمبلی : بلاول‘ مراد شاہ کو ای سی ایل سے نکلوانے کیلئے پی پی‘ مسلم لیگ ن ایک‘ حکومت کو جلد بازی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا : شاہ محمود

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کےلئے عدالت کے تحریری فیصلے کا انتظار ہے حکومت اس معاملے میں جلد بازی نہیں کرنا چاہتی۔ سپریم کورٹ نے ای سی ایل سے فوری طور پر نام ہٹانے کا نہیں بلکہ ای سی ایل میں شامل ناموں پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے ای سی ایل سے نام ہٹانے سے انکار نہیں کیا بلکہ صرف وقت مانگا ہے۔ قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی شازیہ مری اور نوید قر کے اعتراض کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مذکورہ معاملے پر بات چیت کی گئی جس میں حکومت نے تفصیلی فیصلہ آنے تک انتظار کرنے کا سوچا تھا۔ ای سی ایل سے نام نکالنے سے انکار کسی نے نہیں کیا تاہم اس سے متعلق بنائی گئی حکومتی کمیٹی معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل کریں گے۔ جبکہ بلاول اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کیلئے پی پی اور مسلم لیگ ن ایک ہوگئیں۔ قبل ازیں شازیہ مری نے کاکہا کہ حکومت پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا نام سپریم کورٹ کے حکومت کے باوجود ای سی ایل سے ہٹانے میں تاخیر کر کے توہین عدالت کررہی ہے ۔ حکومت آخر کب تک توہین عدالت کرے گی۔ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر کا کہنا تھا کہ کیا حکومت چیف جسٹس ثاقب نثار کی مدت مکمل ہونے کا انتظار کررہی ہے۔ اس پر وزیر خارجہ نے کہاکہ حکومت چیف جسٹس اور ان کے احکامات کا بہت احترام کرتی ہے جن پر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد عمل درآمد کیا جائے گا۔ نوید قمر نے دعوی کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے نام 24 گھنٹے میں ای سی ایل سے نکال دیئے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما لیاقت جتوئی کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا تاہم وہ بیرون ملک سفر کررہے تھے۔ نوید قمر اور یوسف تالپور نے مذکورہ معاملے پر اظہار خیال کے اٹارنی جنرل کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن نے بھی کھل کر پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مقصد جمہوریت کی خدمت کرنا ہے تو ہم اس اقدام کی حمایت کرتے۔ انہوں نے کہا بلاول کبھی حکومت میں نہیں رہے، حکومت کو تحریری احکامات کا انتظار کیے بغیر ان کا نام ای سی ایل سے نکالنا چاہیے۔ اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ بلاو ل بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے حکومت نے انکار نہیں کیا صرف تحریری آرڈر کا انتظار کیا جارہا ہے۔ وزارت داخلہ میں بھی ایک کمیٹی کام کررہی ہے جو ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میری رائے میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ اجلت میں ہوا ہے۔ حکومت کو جلدبازی سے کام نہیں لینا چاہئے تھا لیکن یہ ہوا ہے اب نام نکالنے کا فیصلہ بھی عجلت میں نہیں کرنا چاہئے۔ قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2019ءپیش کردیا گیا۔ بدھ کو وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم کی عدم موجودگی میں پارلیمانی سیکرٹری ملیکا علی بخاری نے دستور ترمیمی بل 2019ءایوان میں پیش کیا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مولانا عبدالاکبر چترالی کو لواری ٹنل کی بندش کے حوالے سے تحریری طور پر تحریک استحقاق سپیکر چیمبر میں جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس مسئلے پر کارروائی کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی نے کہا کہ آلو کی قیمت اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ نئے نصاب میں قومی ہیروزکے کارہانے نمایاں بڑھائے جائیں گے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی جلد قائم کی جائے گی،جنوبی وزیرستان میں پاکستان بیت المال کا کوئی دفتر نہیں ۔ ریلوے میں سو دنوں میں 20 نئی ٹرینیں متعارف کرائی ہیں۔ فیسز میں کمی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔وفاقی وزیر برائے شہری ہوا بازی محمد میاں سومرو نے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا کہ سوات ایئرپورٹ دہشت گرد کے حملے کے بعد بند کیا گیا اور مسافر نہ ہونے کی بناءپر تاحال بند ہے۔ نکتہ اعتراض پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی آئی اے میں آٹھ بندے پہلے بھرتی کئے گئے اور اشتہار بعد میں آیا۔ اس کے جواب میں وفاقی وزیر محمد میاں سومرو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ایئرمارشل نور خان کو بھرتی کیا تھا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے احسن اقبال کا پرویز مشرف کی طرف سے فریز اکاﺅنٹ سے رقم نکالنے کے حوالے سے سوال گول کردیا۔ وزیراعظم عمران خان بدھ کو تیسرے روز بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ بغیر وجوہات اور عدالتی ٹرائل کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات ناقابل قبول ہیں، راﺅ انوار کو جو سہولیات دی گئی ہیں وہ غلط ہیں اس کو سزا ملنی چاہیے ، گزشتہ دو حکومتوں نے جبری حراست والے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا، ہم معاملہ کے حل کےلئے کوشش کر رہے ہیں، لوگوں کا بلاوجہ اٹھا کرغائب کرنے کا کوئی جواز نہیں، حکومت اس عمل کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کرے گی۔بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا سے رکن محسن داوڑ کی جانب سے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ طاہر داوڑ کے واقعہ کے حوالے سے تفصیلات معلوم کریں گے۔

شاہ محمود

ای پیپر-دی نیشن