زلمے کی ملاقات‘ افغان امن اہم‘ خطہ میں استحکام کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے : آرمی چیف
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی+ سٹاف رپورٹر) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کرکے افغانستان میں امن مذاکرات اور مفاہمت کے لیے حالیہ کوششوں کے متعلق بات چیت کی۔ انہوں نے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کی طرف سے کوشش کے ضمن میں پاکستان کی پرخلوص انداز میں سہولت فراہم کرنے کی ستائش کی۔ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان مشترکہ ذمہ داری سمجھتے ہوئے امن عمل کے ذریعہ افغانستان کے تنازعہ کے مذاکرات کے ذریعہ حل کے لیے پرخلوص کاوش کر رہا ہے۔ افغانستان کے صدر نے وزیراعظم کو افغانستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ جبکہ وزیر اعظم نے افغانستان کے صدر کو بھی پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ دونوں رہنماو¿ں نے تمام موجود ایشوز کے حل کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور آپس میں قریبی رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور ریزولوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل آسٹن سکاٹ ملر کی قیادت میں امریکی وفد نے ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی صورتحال، افغان امن اور مفاہمتی عمل کے امور زیر غور آئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکی وفد نے امن عمل کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لئے اہمیت کا حامل ہے اور خطے میں امن و سلامتی کے لئے کوششیں جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ امریکی صدر کی معاون خصوصی لیزا کرٹس، سینئر ڈائریکٹر برائے ساﺅتھ اینڈ سینٹرل ایشیا اور پاکستان میں ناظم الامور بھی اس موقع پر موجود تھے۔ افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے گزشتہ روز پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے ساتھ دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر افغان امن عمل کے حوالہ سے مذاکرات کئے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد کے وفد میں امریکی وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے نمائندے شامل تھے جب کہ پاکستان کے سینئر حکام نے تہمینہ جنجوعہ کی معاونت کی۔ زلمے خلیل زاد نے خطے کے دورہ کے حوالے سے آگاہ کیا۔ امریکی وفد نے طالبان سے مذاکرات کیلئے پاکستانی کوششوں کو سراہا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ خطے میں امن کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی ہے۔ بات چیت کے دوران یہ بات محسوس کی گئی کہ افغان مفاہمتی عمل آگے بڑھانا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغان جنگ کے خاتمہ، اور افغانستان کو اپنے عوام اور خطہ کیلئے پرامن اور مستحکم ملک بنانے کیلئے افغانوں کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں۔ زلمے خیل زاد کا یہ پانچواں دورہ پاکستان ہے۔ زلمے خلیل زاد آج وزیرخارجہ شاہ محمود سے ملاقات کرینگے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان امن عمل ایک نازک معاملہ ہے اور پاکستان کا مﺅقف ہے کہ افغانوں کے درمیان مذاکرات ہی اس مسلہ کا حل ہے۔ ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغان مسئلے کے حل کے لیے پاکستان ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغان طالبان اور افغان حکومت براہِ راست مذاکرات کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں علم نہیں۔ پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان مزاکرات کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے رہنما محب اللہ گرفتاری ہونے یا نہ ہونے پر ابھی کچھ نہیں کہ سکتا۔ زلمے خلیل زاد اپنی آمد میں تاخیر کا خود جواب دے سکتے ہیں۔ بھارت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ہے۔ انہوں نے ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی معاون خصوصی برائے جنوبی و سینٹرل ایشیا لیزا کرٹس پاکستان میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں بھارتی جنگی عزائم ظاہر کر رہی ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی اور بارڈر ایکشن ٹیم کی موجودگی کا جھوٹا الزام لگایا گیا، پاکستان میں ایسی کسی ٹیم کا وجود نہیں ہے، پاک فوج ایک ذمہ دار اور پروفیشنل فورس ہے جو اپنے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، پاک فوج ایسا کوئی غیر ذمہ دارانہ اقدام نہیں کر سکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں۔ بھارت ایل او سی اور ورکنگ باو¿نڈری پر کشیدگی سے کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان پر سرحدی دراندازی کے بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔ بھارتی غیر ذمہ دارانہ رویہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔
زلمے خلیل