عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل‘ ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا : جسٹس ثاقب نثار
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+این این آئی+ صباح نیوز) چیف جسٹس پاکستان کے منصب سے سبکدوش ہونے والے جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے انہوں نے آئین میں تعین کردہ حق زندگی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا، ججوں کا کام انتہائی مشکل ہے۔ عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، ملک کےلئے کام کیا ہے جو اعزاز کی بات ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت پوری ہونے پر سپریم کورٹ میں ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں عدالتِ عظمیٰ کے 17 میں سے 16 جج صاحبان نے شرکت کی۔ فل کورٹ ریفرنس سے چیف جسٹس پاکستان کے منصب پر بیٹھنے والے جسٹس آصف سعید کھوسہ اور سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی خطاب کیا۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے بطور چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ ریفرنس سے اپنے آخری خطاب میں عدالتِ عظمیٰ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا اس عدالت نے کئی معرکة الآراءفیصلے دئیے، سب سے پہلے گلگت بلتستان کا فیصلہ ہے۔ دوسرا مسئلہ عدالت نے آبادی میں اضافے کا اٹھایا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا۔ انہوں نے کہا عدالت نے ملک میں پانی کی کمی کا نوٹس لیا اور پوری قوم نے پانی کےلئے عطیات دئیے۔ پسے ہوئے لوگوں کے حقوق کے لیے کام کیا اور ہر شخص کو عزت سے زندگی گزارنے کا حق دیا۔ نجی ہسپتالوں کی فیسوں پر نوٹس لیا، خواجہ سراو¿ں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے معاملے کا نوٹس لیا۔ عدالت نے طیبہ سمیت گھروں میں کام کرنے والے بچوں کا بھی نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا ججوں کا کام انتہائی مشکل ہے۔ جج کی زندگی میں ڈر کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا لوگوں نے جو عزت دی اس کو لوٹانے کی کوشش کی۔ واضح رہے جسٹس میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 کو چیف جسٹس پاکستان کے منصب پر فائز ہوئے، ان کے دور میں عدالتِ عظمیٰ نے انتہائی اہم نوعیت کے فیصلے دئیے جن کے ملک کی سیاست پر بھی گہرے اثرات پڑے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے کیریئر کے آخری کیس کی سماعت کے اختتام پر کہا کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی۔ کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی مانگتا ہوں۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آخری کیس کراچی میں30 ایکڑ اراضی کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منقلی سے متعلق نظرثانی درخواست سے متعلق سنا، اپنے کیرئیر کے اس آخری کیس کی سماعت کے اختتام اور بنچ کے اٹھنے سے قبل چیف جسٹس نے لاءآفیسرز ، وکلاءاور صحافیوں کی کمرہ عدالت نمبر ایک میں نشست کی طرف دیکھتے ہوئے کہاکہ آپ سب کی محبتوں کا بہت شکریہ ،میں سب کا بے حد مشکور ہوں۔
جسٹس ثاقب