• news

پہلی مرتبہ 14 سالہ بچی کو مارنے کے بعد پولیس کا دعویٰ ہے دہشت گرد ہلاک کیا

لاہور(رفیق سلطان /نمائندہ خصوصی)ساہیوال میں سی ٹی ڈی نے 4دہشت گردوں کو مقابلے کے بعد ماردیاپنجاب پولیس کا کامیاب کارروائی کا اعلان ،کیا واقعی کامیاب کارروائی یا نااہلی کا ایک اور ثبوت پیش کیاگیا،پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ 14سالہ معصوم بچی کو مارنے کے بعد پولیس کا دعویٰ ہے کہ کامیاب آپریشن کے بعد دہشت گرد کو ہلاک کردیا۔سی ٹی ڈی اور پنجاب پولیس کی بے حسی یا پیٹی بھائیوں کو بچانے کی پھرتیوں نے کئی سوالوں کو جنم دے دیا ہے ۔ ساہیوال واقعہ میں جاں بحق دہشت گرد تھے یا مارنے والوں نے دہشت گردی کی اس کا فیصلہ انکوائر ی رپورٹس کے بعد ہی ہو گا ۔لیکن سی ٹی ڈی کی جانب سے واقعہ کے بعد جو بیانات جاری کیے گئے اس میں بتایا گیا کہ 4دہشت گرد مارے گئے جبکہ حقیقت میں مرنے والوں میں ایک بچی بھی شامل تھی جس کی عمر تقریبا 14 سالہ بتائی جارہی ہے ۔بیان میں کہا گیا دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی گئی تو ان کی جانب سے فائرنگ کی گئی اور اپنے تحفظ کے لیے سی ٹی ڈی کی جانب سے فائرنگ کی گئی جبکہ چاروں دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے ،،دوسری جانب دہشت گرد قرار دیئے جانے والوں کے ساتھ گاڑی میں موجود بچ جانے والے ایک ننھے بچے کاکہنا ہے اس کے والد قاتلوں کو بار بار کہتے رہے کہ وہ بے قصور ہیں گولیاں نہ ماروپیسے لے لو اور ہمیں معاف کردو ۔لیکن گولیاں چلانے والوں نے نہ صرف میرے والدین کو بلکہ میری بہن کو بھی مار دیا ۔اب سوال یہ اٹھتا ہے مان بھی لیا جائے یہ لوگ دہشت گرد ہی تھے اور اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے کیا تب بھی ایک 14 سالہ بچی کو دہشت گرد قرار دینا درست بات ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے جاری بیانات سے ایسامحسوس ہوتاہے پنجاب پولیس نے صرف پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کی ۔پنجاب پولیس کے افسران تو دور ترجمان سی ٹی ڈی اورترجمان پنجاب پولیس نے بھی کسی پہلوکو سوچے بغیر ہی جاری بیانات میں 14سالہ معصوم اریبہ کو دہشت گرد قرار دے دیا۔ 14سالہ اریبہ کا قتل بذات خودبڑا ظلم ہے لیکن ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ اس کومارنے کے بعد دہشت گرد بھی قرار دے دیا گیا ۔

ای پیپر-دی نیشن