منی بجٹ سے قبل حکومت کیساتھ اتحادیوں کے گلے شکوے بڑھ گئے
اسلام آباد (جاوید صدیق) 23 جنوری کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف حکومت کی طرف سے منی بجٹ پیش ہونے سے قبل حکومت کے اتحادیوں کے گلے شکوے بڑھ گئے ہیں۔ حکومت 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اس منی بجٹ کی واضح مخالفت کر چکی ہیں اور وہ 23 جنوری کو ممکنہ طور پر قومی اسمبلی کے سیشن سے احتجاجاً واک آؤٹ یا سیشن کا بائیکاٹ کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ دوسری طرف حکومت کی ایک اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل بھی حکومت سے شکوے کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے جا رہے۔ سردار اختر مینگل نے تو واضح کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی نہیں بلکہ اس کی حمایت کر رہے ہیں لیکن حکومت ان سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کر رہی۔ بی این پی کے بعد پنجاب میں مسلم لیگ (ق) کے صوبائی وزیر عمار یاسر کے استعفیٰ کے بعد مسلم لیگ (ق) بھی حکومت سے ناخوش نظر آتی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے بھی صوبائی وزیر کے استعفیٰ پر بھی شکوے کر ڈالے ہیں۔ 23 جنوری کو منی بجٹ منظور کرانے سے پہلے حکومت کو اپنے ان دو اتحادیوں بی این پی اور مسلم لیگ (ق) کو بجٹ کے حق میں ووٹ دینے کے لئے منانا پڑے گا۔ ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی نے حال ہی میں وزیراعظم سے ملاقات کر کے چند مطالبات منوا لئے ہیں لیکن ایم کیو ایم بھی حکومت کے لئے کسی وقت مسئلہ کھڑا کر سکتی ہے۔ منی بجٹ پیش کرنے سے پہلے پی ٹی آئی حکومت کو اپنے ’’ہاؤس کو ان آرڈر‘‘ کرنا ہوگا۔ اتحادیوں کو ساتھ رکھنے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی۔