• news

ساہیوال آًپریشن انٹیلی جنس معلومات پر ہوا‘ کار ڈرائیور ذیشان کا تعلق داعش سے تھا تھا پہلا فائر اس نے کیا : صوبائی وزیر

لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ساہیوال کے واقعہ میں جاں بحق خلیل کے خاندان کے لیے دو کروڑ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ بچوں کے تمام تر تعلیمی اخراجات بھی پنجاب حکومت اٹھائے گی ۔ خلیل کے اہل خانہ کو تعلیم کے ساتھ میڈیکل کی بھی فری سہولت حاصل ہو گی ۔آپریشن میں حصہ لینے والی سی ٹی ڈی ٹیم کے سپر وائزر کو معطل کر کے ٹیم کے تمام ارکان کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا سخت نوٹس لیا ہے اور پنجاب حکومت نے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو 72گھنٹوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کر دے گی ۔ یہ بات صوبائی وزراءراجہ بشارت ، میاں اسلم اقبال،میاں محمود الرشید اور فیاض الحسن چوہان نے یہاں 90شاہراہ قائد اعظم پر یس کانفرنس کے دوران بتائی۔راجہ بشارت نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ سی ٹی ڈی کے موقف کے مطابق پہلا فائر کار کے ڈرائیو ذیشان نے کیا جبکہ لواحقین کا موقف اس سے مختلف ہے لہذا حقائق کا تعین جے آئی ٹی کرے گی ۔ انہوںنے کہا کہ جاں بحق خلیل کی فیملی کی درخواست پر اس واقعہ کی ایف آئی آر نمبر 33/19 تھانہ یوسف والہ میں درج ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے موقف کے مطابق یہ آپریشن سو فیصد انٹیلی جنس پر مبنی ٹھوس شواہد اور مکمل معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ۔ذیشان کچھ عرصے سے داعش کے ایک خطر ناک نیٹ ورک کے ساتھ کام کر رہا تھا جو ملتان میں آئی ایس آئی کے افسران کے قتل ، علی حیدر گیلانی کے اغواءاور فیصل آباد میں دو پولیس افسران کے قتل میں ملوث ہے ۔ان دہشت گردوںنے ملتان میں آئی ایس آئی کے افسران کے قتل میں ایک سلور رنگ کی ہنڈا سٹی کار استعمال کی تھی جس کی تلاش پولیس اور ایجنسیاں کر رہی تھی۔ 13جنوری کو وہی ہونڈا سٹی کار دہشت گردوں کو لے کر ساہیوال گئی جس کو Spotکیا گیا۔ جب سیف سٹی کی کیمروں کی مدد لی گئی تو پتہ چلا کہ ذیشان کی کار سفید آلٹوبھی دہشت گردوں کی کارہونڈا سٹی کے ساتھ تھی ۔چنانچہ ایجنسیوں کے لوگ کیمروں کی مدد سے ٹریک کرتے ہوئے ذیشان کے گھر تک پہنچ گئے اور اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ ذیشان دہشت گردوں کے ساتھ کام کر رہاہے۔سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق ذیشان کے گھرمیں بڑی مقدار میں گولہ بارود موجود تھالہذا وہاں آپریشن کرنا مناسب نہ تھا ۔ 19جنوری کو سیف سٹی کیمرے نے ذیشان کی سفید آلٹو کار کو مانگا کے مقام پر ساہیوال کی طرف جاتے ہوئے Spot کیا جس کی اطلاع ایجنسیوں کو کر دی گئی۔سی ٹی ڈی کی ٹیم کو کہا گیا کہ گاڑی کو روکا جائے کیونکہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گاڑی میں گولہ بارود لے کر جا رہے تھے ۔چنانچہ جب ساہیوال میں گاڑی کوروکا گیا تو وہاں پر فائرنگ ہو گئی۔گاڑی کے شیشے کالے تھے اور پچھلی سیٹ پر لوگ نظر نہیں آ رہے تھے اس گاڑی کو ذیشان خود چلا رہاتھا۔ذیشان کی گاڑی سے دو خود کش جیکٹس ،8 گرنیڈ ، دو پستول اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔جے آئی ٹی اس بات کابھی تعین کرے گی کہ ذیشان یہ اسلحہ کہا ں اور کس کیلئے لے کر جا رہا تھا اور یہ کہ اس کا خلیل کی فیملی کے ساتھ کیا تعلق تھا۔ راجہ بشارت نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان کے گھر پر موجود دو دہشت گردوں نے سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی خبر دیکھی تو دونوں گھر سے نکل کر گوجرانوالہ چلے گئے ۔ایجنسی نے ان دہشت گروں کو ٹریک کیا اور گوجرانوالہ میں ایجنسی اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا۔جس پر دونوں نے آپنے آپ کو خود کش جیکٹوں کے ذریعے اڑا لیا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا جس کی وجہ سے بہت سے معصوم شہریوں کی جانیں بچا لی گئیں ،ذیشان ساہیوال میں مارا گیا جبکہ اس کے ساتھی دہشت گرد عبد الرحمن اور کاشف گجرانوالہ میں اسی روز شب گیارہ بجے مارے گئے جو اسی آپریشن کا تسلسل تھا۔بد قسمتی سے خلیل کی فیملی کے قیمتی نقصان کی وجہ سے اس آپریشن کی حیثیت متنازع ہو گئی ہے تا ہم انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی ہے اور ریاست اس خاندان کی کفالت میںکوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور متاثرین کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔پریس کانفرنس کے شرکا ءکو سیف سٹی کے کیمروں سے حاصل شدہ ویڈیوز اور تصاویر بھی دکھائی گئی جن سے ثابت ہواتھا کہ ذیشان کی کار دہشت گردوں کے زیر استعمال تھی۔
صوبائی وزرائ

ای پیپر-دی نیشن