انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی بجائے سانحہ ساہیوال ٹارگٹ کلنگ لگتی ہے
لاہور (احسان شوکت سے) سانحہ ساہیوال انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی بجائے ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ لگتا ہے۔ جبکہ حکومت اور دیگر ادارے اس واقعہ کی موبائل فوٹیجز سامنے آنے کے باوجود اتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کہ اپنی ساکھ بچانے کے چکر میں معاملہ بے نقاب کرنے کی بجائے ذمہ داروں کے لئے ڈھال کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت دلخراش واقعہ کے حوالے سے منعقد اجلاس میں سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران نے تسلیم کیا کہ ساہیوال میں آپریشن کمزور اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا، مشتبہ دہشت گرد ذیشان کے بارے میں اطلاعات بھی ناکافی تھیں اور آپریشن کرنے والی ٹیم نے حدود سے تجاوز کیا۔ نوائے وقت نے اس واقعہ کے حوالے سے مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران سے بات چیت کی تو ان کے مطابق یہ واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی بجائے، صرف کار سوار افراد کو موت کے گھاٹ اتارنا لگتا ہے۔ اہلکاروں نے پہلے گاڑی پر فائرنگ کی، گاڑی سڑک کے درمیان ڈیوائیڈر پر رکی تو اہلکاروں نے کار کو گھیر کر افراد کی شناخت کے بعد دوبارہ فائرنگ کرکے اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنایا، ان کو شبہ ہوا کہ انہوں نے کسی غلط آدمی کو نشانہ بنادیا ہے تو پھر ان کے ہاتھ پاﺅں پھولے، باڈی لینگوئج سے وہ کسی عجلت یا بوکھلاہٹ کا شکار نہیں تھے، زخمی بچے عمیر کا بیان کہ اہلکاروں نے میرے پاپا خلیل سے بات چیت بھی کی میرے پاپا نے کہا کہ پیسے لے لو ہمیں چھوڑ دو یہ بات بھی ایک معمہ ہے کہ وہ رشوت کے طورپر پیسے دینا چاہتا تھا یا پھر کوئی اور معاملہ تھا کیونکہ آپریشن کے بعد اہلکاروں کی دلچسپی کار سے بیگ اٹھانا اور وہاں سے رفو چکر ہونا نظر آئی، بیگ میں بڑی رقم بھی ہو سکتی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے مطابق سرکاری ادارے اس طرز پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہرگز نہیں کرتے ۔ مان بھی لیا جائے کار پر دہشت گرد تھے تو انسانی جانوں کو ڈھال بنائے جانے کی صورت میں جب وہ خواتین بچے ہوں کوئی بھی قانون، ضابطہ ، ایس او پی اور آرڈر اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ان کی جان خطرے میں ڈالی جائے۔ یہ واقعہ سیدھا سیدھا ٹارگٹ کلنگ ہے۔ کار پر فائرنگ صرف اس صورت کی جا سکتی تھی جب کار سے اہلکاروں پر فائرنگ ہوتی اور اہلکار سیلف ڈیفنس میں جوابی فائرنگ کرتے۔ ان اہلکاروں نے نہ صرف اپنی حدود سے تجاوز کیا بلکہ غیر پیشہ ورانہ اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرکے انتہائی سفاکانہ طریقے سے معصوم جانوں کو بھی ظلم اور بربریت کی بھینٹ چڑھا دیا ہے ، اس واقعہ سے انسداد دہشت گردی فورس خود عوام میں دہشت کی علامت بن گئی ہے۔
ٹارگٹ کلنگ