سانحہ ساہیوال : کئی شہروں میں احتجاج‘ ڈھائی کروڑ لے لیں ہمارے پیارے واپس کر دیں : بھائی مقتول خلیل
لاہور (وقائع نگار خصوصی، اپنے نامہ نگار سے، نمائندگان، نامہ نگاران) سانحہ ساہیوال کیخلاف لاہور سمیت کئی شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ وکلاءنے عدالتی بائیکاٹ کیا جبکہ تاجروں نے شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی۔ وکلائ، تاجروں اور شہریوں نے ریلیاں بھی نکالیں۔ سانحہ ساہیوال کے عینی شاہدین نے جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کروانے سے انکار کردیا، عینی شاہدین نے مﺅقف اپنایا کہ ہم سے بیانات جائے وقوعہ پر ہی لیے جائیں، جے آئی ٹی نے بیانات کیلئے پولیس چونگ میں طلب کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی نے ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی سربراہی میں ساہیوال میں جائے وقوعہ پر جاکر سی ٹی ڈی سے مبینہ مقابلے کی جگہ کا جائزہ لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان مقامی لوگوں سے بیان لیے بغیر ہی جائے وقوعہ سے چلے گئے۔ مزید برآں سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی جانب سے جعلی مقابلے میں بلااشتعال فائرنگ اور چار افراد کو قتل کرنے کے حوالے سے چونگ پولیس سینٹر میں تفتیش جاری ہے۔ جے آئی ٹی مختلف پہلوں سے تفتیش کررہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ موبائل ویڈیوز کے ذریعے بھی تحقیقات میں مدد لی جارہی ہیں۔ آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔ ساہیوال واقعہ کے متاثرہ بچوں کے بیانات کو بھی شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیانات کو بھی تحقیقات کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ساہیوال واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے بیانات بھی بدلتے رہے۔ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل نے حکومت کی جانب سے کسی بھی سطح کے رابطے کی تردید کردی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول کے بھائی جلیل نے پنجاب حکومت کی امداد کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت کا ایک اور دعویٰ جھوٹا نکلا، وزیر قانون نے دعویٰ کیا کہ ہم سے رابطہ ہوا تھا، ہم سے کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔2 کروڑ روپے امداد دینے کا اعلان کیا گیا، ہماری قیمت 2 کروڑ لگانے والے ہم سے اڑھائی کروڑ لے لیں، ہمیں پیسے نہیں چاہئیں، بس ہمارے پیارے واپس لا دیں۔ مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بغیر کسی کو دہشت گرد کیسے قرار دیدیا گیا، ہمیں انصاف کی امید نہیں، حقائق سامنے لائے جائیں۔ جلیل احمد نے کہا اگر ہمیں انصاف نہیں ملتا تو ہم سڑکوں پر آئیں گے دھرنا دیں گے ساری ویڈیوز موجود ہیں انہوں نے کتنے بیان بدلے ہیں ہم پرامن دھرنا دیں گے چاہے 126 سال لگ جائیں وزیراعظم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمیں ایسی تبدیلی نہیں چاہئے انہوں نے کہا کہ تین بچے بچ گئے ہیں انہیں کیا کہوں، وہ کہتے ہیں ماما، پاپا کہاں ہیں۔ سب کو پتہ ہے کہ قاتل کون ہیں، پیٹی بھائی آپس میں ایک دوسرے کو بچا رہے ہیں۔ انہوں نے میرے بھائی، ذیشان، بھابی اور بھتیجی کو دہشتگرد بنا دیا۔ سی ٹی ڈی افسر مرزا آصف نے پہلا فائر کیا مجھے معلوم ہے میرے بھائی کے قاتل کون ہیں میں دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ حکومت استعفیٰ دے۔ دولہا، دلہن کے کپڑے، زیور لیکر جا رہے تھے بھابھی کے گلے میں زیور، بھائی کے گلے میں چین اور بیٹی کے کانوں میں بالیاں تھیں، موبائل فون سمیت ہمیں کچھ واپس نہیں ملا۔ ساہیوال واقعہ کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا تاجروں اور وکلاءبرادری کی جانب سے ہڑتال کی گئی شیخوپورہ، لاہور، بہاولپور، کمالیہ، بہاولنگر، ننکانہ صاحب، شورکوٹ، ساہیوال، پاکپتن، مظفر گڑھ‘ وہاڑی‘ خانیوال‘ ڈیرہ غازی خان‘ بورے والا، ساہیوال، سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں وکلاءکی جانب سے ہڑتال کی گئی۔ پشاور میں بھی وکلاءنے احتجاج کیا۔ بورے والامیں سانحہ ساہیوال کے سوگ میں انجمن تاجران کی کال پر شہر بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ پشاور سمیت خیبر پی کے کے کئی شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا جبکہ وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے سامنے جی پی او چوک میں وکلا نے سانحہ ساہیوال کے خلاف احتجاج کیا۔ وکلاءکا کہنا تھا کہ اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔ پنجاب بار کی اپیل پر لاہور میں بھی ماتحت عدالتوں میں وکلاءنے ہڑتال کی۔ سیشن کورٹس میں زیرسماعت اہم مقدمات میں وکلا نے جزوی طور پر ہڑتال کی اور اہم مقدمات میں پیروی کی۔ ہڑتال کے باعث سائلوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ سیاسی و سماجی تنظیموں، وکلاءاور تاجروں نے سانحہ میں ملوث ملزمان کی نامزدگی اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔
سانحہ ساہیوال احتجاج