سانحہ ساہیوال نے حکومت کو دفاع پوزیشن میں لاکھڑا کیا
قومی اسمبلی اور سینٹ میں سانحہ ساہیوال جس میں سی ٹی ڈی نے چار افراد کو دہشت گرد قرار دے ہلاک کر دیا کی بازگشت سنی گئی ۔ سانحہ ساہیوال نے حکومت کا دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کیا۔ قومی اسمبلی میں گرما گرم بحث ہوئی پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس پشتون تحفظ مومنٹ کے ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر نے ہنگامہ برپا کر کے سپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی سہ پہر تک ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا محسن داوڑ نے کہا کہ ہمارے علاقے میں سانحہ ساہیوال جیسے واقعات آئے روز منعقد ہوتے ہیں لیکن میڈیا میں یہ واقعات منظر عام پر نہیں آتے سکیورٹی اہلکار گھروں میں گھس جاتے اور مرد گرفتار کر کے لے جاتے ہیں جس پر تحریک انصاف کے عامر لیاقت نے انہیں کنفرنٹ کیا اور کہا کہ وہ سکیورٹی اہلکاروں پر الزام تراشی نہ کریں سکیورٹی اہلکار ’’گھس بیٹھیوں ‘‘کو نکالنے کے لئے سکیورٹی اہلکار کارروائی کرتے ہیں جس پر محسن داوڑ اور علی وزیر سپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور ہنگانہ برپا کر دیا اور کہا کہ حکومت کے اس طرز عمل پر ایوان نہیں چلنے دیں گے آ فس کے بعد سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس اگلے روز تک ملتوی کر دیا ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال کی منصفانہ تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے اور اس کی ذمہ داری براہ راست وزیر اعظم پر عائد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹائون کی طرح وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ساہیوال میں جس طریقے سے ظلم کیا گیا اس کی شاید ہی کوئی مثال ہو، یہ بہت سنگین واقعہ ہوا ہے، بدترین سفاکی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، حکومت نے پچھلے 24 گھنٹوں میں واقعے پر اتنی قلابازیاں کیوں کھائیں؟، پنجاب حکومت نے ہر بار واقعے کو نیا رنگ دینے کی کوشش کی ہے ، پہلے کہا دہشت گرد تھے، پھر کہا نہیں وہ ڈرائیور دہشت گرد تھا۔ پھر کہا شیشوں پر سیاہ کاغذ تھے۔ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی نے کہاہے کہ آئیں ماڈل ٹائون، نقیب اللہ محسود اور تمام واقعات ملٹری کورٹ کے حوالے کر دیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے پاکستان دشمن قوتیں نوجوانوں کا برین واش کر رہی ہیں، سانحہ ساہیوال پر پوری قوم مضطرب ہے ،سانحہ ساہیوال کا جواب حکومت کو دینا چاہیے اور وہ ہی اس کا جواب دے گی،سپیکر قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی بنا دیں جو بلوچستان یا کہیں بھی انصاف کیلئے کام کرے قومی اسمبلی میں ساہیوال کے واقعہ پر آج بھی جاری رہے گی۔ سینٹ میں اپوزیشن نے ساہیوال واقعہ پر بنائی گئی جے آئی ٹی مسترد کرتے ہوئے سی ٹی ڈی کی تمام کار روائیوں کے آڈٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’پرچے پہ پرچے ‘‘اور ’’جے آئی ٹی پر جے آئی ٹی‘‘ بن رہی ہے، بچوں پر تو جنگل کے درندے بھی حملہ نہیں کرتے ، ہمارا معاشرہ جنگل کا معاشرہ بن گیا ہے،اپوزیشن لیڈر راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ ساہیوال میں ایک سنگین سانحہ ہوا ہے ، یہ ایک آدمی کے قتل کا معاملہ نہیں ، 4 افراد کو گولیوں سے چھلنی کرنے کا واقعہ ہے ، یہ بدقسمتی ہے کہ ایسے وزیراعلیٰ پنجاب ہیں جو کسی کے سمجھائے بغیر ایک بات بھی نہیں کرسکتے سراج الحق نے کہا کہ یہ رویہ ناقابل برداشت ہے ، اس ادارے نے جتنے لوگوں کو مارا ہے سب کا آڈٹ کرایا جائے ۔
ڈائری