جے آئی ٹی ابتدائی رپورٹ: خلیل خاندان بے گناہ قرار، سی ٹی ڈی سربراہ سمیت 3 افسر تبدیل،2 معطل
لاہور (نیوز رپورٹر، نامہ نگار، نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) پنجاب حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے حکم اور وعدے کے مطابق سانحہ ساہیوال کے حوالے سے تیز اور شفاف تحقیقات کا اپنا وعدہ مکمل کیا ہے اور جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ یہ بات صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ اور سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے وزیر اعلیٰ آفس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے بتایا کہ سانحہ ساہیوال کی ابتدائی رپورٹ جے آئی ٹی کے سربراہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل فیملی کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے اور خلیل اور ان کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رپورٹ کی روشنی میں ایڈیشنل آئی جی(آپریشن) پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی جواد قمر، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال سیف اللہ اور مقابلے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشن پنجاب کو عہدے سے فوری طورپر ہٹا کر وفاقی حکومت رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ ایڈیشنل آئی جی اور سربراہ سی ٹی ڈی کو فوری طور پر عہدے ہٹا دیا گیا ہے اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی عہدے سے ہٹا کر وفاقی حکومت رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر قانون نے بتایا کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی جواد قمر اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال ریجن سیف اللہ کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقابلے میں ملوث سی ٹی ڈی کے 5افسران اور اہلکاروں کو مقدمے میں چالان کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں چلے گا۔ محمد بشارت راجہ نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق ذیشان کے متعلق مزید تفتیش اور ثبوت اکٹھے کرنے کے لئے مہلت کی درخواست کی گئی ہے۔ ذیشان سے متعلق مزید تفتیش ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کو مثال بنا کر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں لوگ سالوں انصاف کے لئے تگ و دو کرتے رہے مگر انہیں انصاف نہیں مل سکا۔ موجودہ حکومت کی کمٹمنٹ ہے کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں لازوال ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق بشارت راجہ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ساہیوال آپریشن سو فیصد درست ہے۔ ذیشان کے حوالے سے مزید تفتیش کیلئے جے آئی ٹی نے مہلت مانگی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی پنجاب پولیس اظہر حمید، ایڈیشنل آئی جی اور سربراہ سی ٹی ڈی رائے طاہر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی بابر الیاس کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ وزیر قانون نے بتایا کہ آج میڈیا کو ان کیمرہ بریفنگ دینگے۔ علاوہ ازیں سانحہ ساہیوال کی فائل دبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ حادثے کی جگہ کے تمام شواہد ضائع کر دیئے گئے، گاڑی اور گولیوں کا فرانزک بھی نہ کرایا جا سکا۔ حکام نے آپریشن میں شامل اہلکاروں کے بیان لیکر رپورٹ تیار کر لی۔ ساہیوال واقعہ کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، فائرنگ کی جگہ کلیئر ہونے سے اہم شواہد ضائع کر دیئے گئے۔ گاڑی اور گولیوں کا فرانزک نہ کرایا جا سکا۔ قبل ازیں ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سانحہ ساہیوال پر اپنی حتمی رپورٹ شام تک دینے سے معذرت کر لی ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ سید اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے واقعہ کی حتمی رپورٹ آج شام 5 بجے تک دینا ممکن نہیں۔ جے آئی ٹی سربراہ نے ممبران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں تین سے چار عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے گئے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ سید اعجاز شاہ نے کہا کہ جب تک ساری چیزیں واضح نہ ہو جائیں اس وقت تک کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی کے اہلکار حراست میں ہیں جن کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں اور ابتدائی طورپر ہم شہادتیں اکٹھی کر رہے ہیں۔ ذیشان کی اہلیہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا کہ کیا سکیورٹی ادارے اس قابل نہیں تھے کہ وہ ذیشان کو زندہ گرفتار کر لیتے۔ کیا وہ سکیورٹی اداروں پر بھاری تھا، ذیشان کی گاڑی پہاڑی علاقوں سے بھی ہو کر آ گئی اداروں کو پتہ نہ چل سکا۔ ذیشان کو دہشتگرد قرار دیا گیا ہے۔ ذیشان کے بھائی احتشام نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ نے ہمیں اعتماد میں لیا ہے۔ جے آئی ٹی نے کہا ابھی تک ذیشان کے کسی دہشتگرد تنظیم سے تعلق کے ثبوت نہیں ملے۔ جے آئی ٹی کے کہنے پر احتجاج مؤخر کر دئیے ہیں۔ مطالبات نہ مانے گئے اور انصاف نہ ملا تو احتجاج کریں گے۔ دو سال پہلے ڈولفن فورس میں میری بھرتی ہوئی تھی اور تمام ویری فکیشن کی گئی تھی۔ جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں، رپورٹ سے پہلے ہی ذیشان کو دہشت گرد قرار دیدیا گیا۔ دوسری طرف ذیشان کے لواحقین اور اہل علاقہ نے ایک دفعہ پھر احتجاج کرتے ہوئے مین فیروز پور روڈ کو چونگی امرسدھو کے مقام پر دونوں اطراف سے بلاک کر دیا اور انصاف کے حصو ل کے لیے نعرے بازی کی۔ احتجاج کے باعث گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ مقتول ذیشان کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ذیشان کو دہشت گردوں کا ساتھی قرار دینا کسی صورت تسلیم نہیں کرتے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اصل حقائق سامنے لائے۔ بعدازاں مقتول ذیشان کے بھائی احتشام سے جے آئی ٹی کی ٹیم نے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا۔ مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رپورٹ آنے تک احتجاج نہ کیا جائے ان کی فیملی کو اعتماد میں لیا جائے گا اور فرانزک کی مکمل رپورٹ آنے کے بعد تمام لوگوں کو آگا ہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب جے آئی ٹی ٹیم کے ممبران نے مقتول ذیشان کے اہلخانہ اور محلے داروں کے بیانات قلمبند کیے۔ جے آ ئی ٹی ٹیم کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ حقائق سامنے آئیں اور اس کے لیے تفتیش کررہے ہیں۔ بیانات اکٹھے کیے جارہے ہیں، جائے وقوعہ سے شہادتیں اکٹھی کرکے فرانزک کے لیے آگے بھجوا دی ہیں۔ جلد حقائق سب کے سامنے لائے جائیں گے۔ سانحہ ساہیوال میں افسران کے تقرروتبادلہ کے احکامات جاری کردئیے گئے۔ رائے طاہر کو ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سے تبدیل کرکے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ راؤ سردار کو ایڈیشنل آئی جی ، سی ٹی ڈی کا اضافی چارج دے دیا گیا۔ ڈی آئی جی بابر سرفراز الپا کو تبدیل کرکے وفاق کو رپورٹ کرنیکا حکم دیا گیا۔ ان کی جگہ ہمایوں بشیر تارڑ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی تعینات ،اظہر حمید کھوکھر کی خدمات وفاق کے سپرد کرکے ان کی جگہ احمد اسحق جہانگیر کو ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب کا اضافی چارج دیدیا گیا۔ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کو ایڈیشنل آئی جی ڈسپلن کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔خلیل کے بھائی جلیل کاکہنا ہے کہ حقائق سب کے سامنے ہیں۔ جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ آنے پر زیادہ وقت نہیں لگانا چاہیے، اگر جے آئی ٹی ممبران نے رپورٹ میں ردوبدل کرنے کی کوشش کی اور ہمیں انصاف نہ ملا تو ذیشان کے خاندان کے ساتھ وہ اور اس کے اہلخانہ بھی دھرنا دیں گے اور انصاف ملنے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔