سانحہ ساہیوال: ریاست ڈائن جیسی بن گئی: رضا ربانی، ذمہ داروں کا 3 ماہ میں سمری ٹرائل کیا جائے: حکومتی رکن
اسلام آباد (اے پی پی+آئی این پی) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر کمیٹی آف دی ہول بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایوان بالا کے اجلاس کے دوران عوامی اہمیت کے معاملے پر انہوں نے کہا سینٹ کے قواعدو ضوابط کے تحت قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کمیٹی آف دی ہول کا اجلاس بلا سکتے ہیں، ملک میں ماورائے عدالت قتل کے کئی واقعات ہو رہے ہیں، یہ سلسلہ ذوالفقار علی بھٹو سے شروع ہوا اور اکبر بگٹی تک پہنچا۔ اب سانحہ ساہیوال جیسے واقعات ہو رہے ہیں، ریاست آج اپنے ہی شہریوں کو مار رہی ہے، یہ کون سا نظام ہے، پارلیمان نے اس صورتحال میں اپنا کردار ادا نہ کیا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ ایوان بالا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریے کی تحریک کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی جبکہ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا صدر مملکت نے اہم ایشوز پر حکومت کی رہنمائی کی۔ ہم چین سے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور بھارت سے بھی برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا صدر ریاست کے سربراہ اور ان کا عہدہ عزت و وقار کی علامت ہے، آج پاکستان میں ایسی شخصیت ملک کی صدر ہے جو سیلف میڈ اور پروفیشنل ہیں اور سیاست سے پیسہ کمانے والے نہیں۔ انہوں نے 22 سال سیاسی جدوجہد کی، عوامی و سماجی فلاح بہبود کے کام کئے، صدر نے اپنے خطاب میں پالیسی گائیڈ لائنز دی ہیں۔ انہوں نے کفایت شعاری پر زور دیا، مدینہ کی ریاست ہماری آئیڈیل ہے۔ بلوچستان میں بالخصوص پانی کے مسئلے پر ہماری خصوصی توجہ ہے، صدر نے اپنے خطاب میں مسائل کے حل کے لئے حکومت کی رہنمائی کی۔ ہمیں شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا صدر مملکت چاہتے ہیں پاکستان پر امن ملک بنے جہاں ساہیوال، ماڈل ٹائون جیسے سانحات نہ ہوں۔ آئی این پی کے مطابق وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے فاٹا کیلئے 100ارب کا پیکج جلد فراہم کیا جائے گا ،ہم نے فاٹا اصلاحات مل کر پاس کی ہیں ، فاٹا اصلاحات پر عمل پذیر ہونا بہت بڑا کام ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے بتایا مجھے اس درد کا احساس ہے جس سے ہمارے قبائل گزرے ہیں، دہشت گردی کی وجہ سے لوگوں کو اپنے گھروں کی دہلیز سے جانا پڑا اور کیمپس میں رہنا پڑا۔ کرپشن کم ہونی چاہیے لیکن جو سیاستدان ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں وہ بھی مناسب نہیں۔آن لائن کے مطابق سینٹ اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا صدرمملکت کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں عوامی مسائل پر بات کرنی چاہئے تھی۔ بلوچستان کی غربت اور بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے بعض ارکان نے کہا صدر مملکت کے پارلیمان سے خطاب کی روایت کو ختم کرنا چاہئے تاہم چیئرمین سینٹ نے کہا صدر مملکت پارلیمان کا حصہ ہیں۔
اسلام آباد (صباح نیوز + اے پی پی) قومی اسمبلی میں وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے آگاہ کیا دفعہ 302کے تحت ساہیوال واقعہ کا 16افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اور تمام کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دس وردی والے چھ وردی کے بغیر اہلکار شامل ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن رائے مرزا اقبال نے مطالبہ کیا کہ تین ماہ میں سمری ٹرائل کرتے ہوئے فیصلہ کیا جائے انصاف ہوتے نظر آنا چاہیے عوام میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے پولیس سربراہ کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے رکن چودھری محمد اشرف نے کہا سانحہ ساہیوال قیامت تک نہیں بُھلایا جا سکے گا سی ٹی ڈی قاتل اور ڈاکو بن گئی ہے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے کیونکہ آئین شہریوں کے جان مال عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب کے چار وزراء نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولین کو داعش کا ساتھی بتایا اور پے در پے بیانات آئے کہ گاڑی سے اسلحہ برآمد ہوا۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں بچے بھی ہمارے اداروں کو دہشتگرد نظر آتے ہیں دنیا کا انوکھا واقعہ ہے 5,7,10,13سال کے بچے دہشتگرد ہیں کیا کوئی حکومت دہشتگردوں کو فنڈنگ کرتی ہے کیونکہ وزیراعلی پنجاب نے دو کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے اگر گاڑی کے مقتولین دہشتگرد تھے تو حکومتی امداد کیوں دی جا رہی ہے حکومت کے نزدیک تو یہ دہشتگرد تھے، وزیر اعلی سی ٹی ڈی اور وزراء کے بیانات میں کھلا تضاد پایا جاتا ہے حکومت ذمہ داری قبول کرے، راستوں میں لوگوں کو پکڑ کر بچوں سمیت دہشتگرد قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے وزیر اعلی وزراء کس کا بیان درست ہے انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے کس نے غلط انفارمیشن دی کون اس غلط انفارمیشن کا ذمہ دار ہے، پوری قوم کا متفقہ مطالبہ ہے پارلیمنٹ اسکی تحقیقات کرے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے پارلیمینٹ کو مداخلت کرنی پڑے گی اور صرف سنجیدگی سے ہی پارلیمنٹ میں ہی اس پر بات ہو رہی ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کی جائے۔ ڈاکٹر شہناز بلوچ نے کہا قرآن میں کہا گیا ہے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ سب نے ملکر تباہی کی ہے لوگ روٹی کو ترس رہے ہیں اور ہم ایوان میں آپس میں لڑ رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن سیف الرحمان نے کہا سانحہ ساہیوال حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس ہے شمالی وزیر ستان کے واقعہ کی بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں ایسے واقعات کیوں ہو رہے ہیں سندھ میں رائو انوار کے ریکارڈ پر 444نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کرنے نوجوانوں کے ہاتھوں کو باندھ کر موت کے گھاٹ اتارنے کی کارروائیاں موجود ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس میں 168پولیس افسروں و اہلکاروں کا مجرمانہ ریکارڈ ہے مرضی سے تھانے لیتے ہیں جعلی پولیس مقابلے ہوتے ہیں رائو انوار نعشیں دینے کے لیے ڈیڑھ سے تین لاکھ روپے رشوت لیتا تھا رائو انوار کو پالنے والے کون ہیں کس نے اسے بہادر بچہ قرار دیا اور اب وہ ثابت کر رہا ہے کہ کوئی اسکو ہتھکڑی نہیں لگا سکتا کوئی اسے سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیج سکتا۔ ساہیوال جیسے واقعہ کی روک تھام کے لیے رائو انوار جیسے لوگوں کو عبرت کا نشان بنانا ہو گا بزنس تائیکون اس کا سرپرست ہے، انہوں نے مطالبہ کیا رائو انوار کے جرائم اثاثوں اور جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ اے پی پی کے مطابق خورشید احمد شاہ نے کہا سانحہ ساہیوال پر کسی کو پوائنٹ سکورنگ کرنے کی ضرورت نہیں، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اس پر ایوان کے دونوں اطراف ایک ہی موقف ہے ہم یہ چاہتے ہیں پارلیمانی کمیٹی سانحہ کے ذمہ داروں کا تعین کرے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چودھری محمد اشرف نے سانحہ ساہیوال کو اندوہناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ایک گھرانہ تباہ وبرباد ہو گیا اس طرح کے واقعات کو نظرانداز کیا گیا تو پھر آئندہ کسی کی جان و مال ، عزت و آبرو محفوظ نہیں رہے گی۔ ہمارے محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کر دیں گے تو پھر تحفظ کون فراہم کرے گا۔ اس طرح کے محافظ قاتل اور ڈاکو بن چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن محمد مرتضیٰ اقبال نے کہا عمران خان قوم کی امید ہیں، تحریک انصاف کی حکومت اس اندوہناک واقعہ کے متاثرین کو انصاف فراہم کرے گی، ایسا انصاف کیا جائے جو لوگوں کو نظر بھی آئے پولیس اصلاحات وقت کا اہم تقاضا ہے۔ انہوں نے تجویز دی اس کیس کو فوجی عدالتوں میں بھجوایا جائے۔