حکومت نے عوامی دباؤ کم کرنے کیلئے ابتدائی رپورٹ جاری کی
لاہور (ندیم بسرا) سانحہ ساہیوال میں مبینہ دہشت گرد قرار دیئے جانے والے ذیشان جاوید کیخلاف فوری ثبوت نہ ملنے اور عوامی دبائو کم کرنے کیلئے حکومت نے ابتدائی رپورٹ جاری کردی۔ ذیشان جاوید کے تمام رشتہ داروں کے کوائف اکھٹے کئے گئے مگر ان کا ریاست کیخلاف کسی سرگرمی میں ملوث ہونے کی تصدیق فی الحال نہیں ہو سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم واقعہ کی رپورٹ تین دن کے اندر مکمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہو سکے۔ خفیہ اداروں نے اطلاعات دی تھیں واقعہ کی ابتدائی رپورٹ جاری نہ ہوئی تو پنجاب میں سیاسی جماعتیں دھرنے اور احتجاج کرسکتی ہیں۔ جس مخبر کی اطلاع پر آپریشن ہوا اسے بھی انڈر گرائونڈ کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے وزیر اعظم کی ملک واپسی پر تمام اداروں کی مشترکہ بریفنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میںوزیر اعظم کے سخت رویے سے بچنے کیلئے لائحہ عمل بنایا گیا ہے تاکہ وزیراعظم کو اداروں کیخلاف نرم رویہ رکھنے کی درخواست کی جائے۔ اس بارے میں بعض افسر لاہور میں ایک میٹنگ کرچکے ہیں ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے آئی جی پنجاب کو اس کیس سے دور رکھنے کے لئے لائحہ عمل طے کیا گیا ہے اور فی الفور ایڈیشنل آئی جی آپریشنز اظہر حمید، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بابر سرفراز ،ایس ایس ایس پی سی ٹی ڈی جواد قمراور ڈی ایس پی ساہیوال سیف اللہ پر ذمہ داری ڈالی گئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کیس کی انکوائری مکمل ہونے کی ذمہ داری بھی ان افسران پر ڈالی جاسکتی ہے تاہم اعلی سطح کے افسروں کو بچانے کے لئے مخصوص لابی نے ہاتھ پائوں مارنے شروع کردیئے۔ وزیر اعظم کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے ذیشان جاوید کے محلے داروں اور اہل علاقہ نے اس کی لاہور میں ایک ہی جگہ پینتیس برس رہنے کی تصدیق نے تحقیقات کرنے والی ٹیم کو مشکلات میں ڈال دیا ہے ۔ابتدائی رپورٹ جاری کرنے کا مقصد عوامی دبائو کو کم کرنا ہے کیونکہ ذمہ داروں کے تعین نہ ہونے تک سول سوسائٹی ،سوشل میڈیا اور سیاسی جماعتوںکا پریشر بڑھتا رہے گا۔