پاکستان اور بھارت خود مختار ممالک باہمی تعلقات میں مداخلت نہیں کر سکتے‘ فرانسیسی سفیر
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) فرانسیسی سفیر ماغک بغیتی اور جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے کہا ہے کہ فرانس اور جرمنی ایک نیا معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، نئے معاہدے کا مقصد نئے دور کے تقاضوں اور ضروریات کو مد نظر رکھ کر کیا جارہا ہے،ہمارے باہمی تعاون کی بنیاد پر پورا یورپ متحد ہوا، نیا معاہدہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس وقت یورپی یونین مشکلات کا شکار ہے۔ ہمیں ان مشکلات کو بھی سامنے رکھنا ہے۔کہا کہ جرمنی اور فرانس کے زمانہ ماضی میں تعلقات اچھے نہیں تھے۔1963کے معاہدے کے ذریعے دشمنی دوستی میں تبدیل ہوئی۔ جرمن سفیر نے کہا کہ جرمنی اور فرانس باہمی جنگ میں تھے۔اس جنگ سے معاشی اور جانی نقصان ہو رہا تھا۔ ہماری اس وقت کی قیادت نے اس نقصان کو محسوس کیا۔ باہمی بات چیت کا خیال آیا اور نتیجہ جرمنی فرانس باہمی تعاون کے طور سامنے آیا۔ ہمارے باہمی تعاون کی بنیاد پر پورا یورپ متحد ہوا۔ نیا معاہدہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔ جرمن سفیر نے مزید کہا کہ ہم اس معاہدے کے ذریعے اقدار کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہم یورپ کو درپیش مشکلات پر ملکر کام کریں گے۔ بریگزٹ کے معاملے پر بھی باہمی تعاون ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی سرحدوں کو محفوظ بنایا جائے۔ اورسرحدی علاقوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کے علاقوں میں تعلیم اور صحت کے مواقع ملنے چاہئے۔ بارڈرز کے دونوں اطراف تجارتی زونز بھی بنائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کرتار پور راہداری دیکھ کر آیا ہوں۔ بھارت بھی کراتار راہداری پر تھوڑا بہت کام کر رہا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران فرانسیسی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔پاکستان اور بھارت آزاد اور خود مختار ممالک ہیں۔ دونوں ممالک جانتے ہیں کہ تعلقات کو آگے کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔ جرمن سفیر نے مزید کہا کہ میرے والد 17 سال کی عمر میں دو دفعہ جنگ میں زخمی ہوئے۔ ہمارے تعلقات تلخ تجربات سے بھرے پڑے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ان سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کو سیاسی اور معاشی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کو اپنی سرحدیں معاشی سرگرمیوں کیلئے کھولنی چاہیئں۔