سینٹ : ضمنی مالیاتی بل پیش‘ وزیر خزانہ کی غیر موجودگی پر اپوزیشن کا واک آﺅٹ
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر نے ضمنی مالیاتی (دوسری ترمیم) بل 2019ءکی نقل ایوان بالا میں پیش کر دی ہے، اپوزیشن نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے ضمنی مالیاتی بل پیش کرنے کے لیے ایوان میں نہ آنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے واک آﺅٹ کر دیا جبکہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ کی طرف سے مالیاتی بل پیش کرنے کو رولز کے مطابق قرار دے دیا۔ چیئرمین سینٹ نے بل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھجواتے ہوئے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی سفارشات جمعہ تک جمع کرا سکتے ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ رول 25 اور آرٹیکل 90 کی شق 6 کی خلاف ورزی ہے، وزیراعظم اور کابینہ سینٹ کو جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وفاقی وزیر کے نام سے ایجنڈا آئٹم موجود ہے اور وہ پارلیمنٹ کی عمارت میں موجود ہیں تو کیا ان کے پیروں پر مہندی لگی ہے کہ وہ ایوان میں نہیں آرہے۔کیا وہ یہاں آنا اپنی ہتک سمجھتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ذمہ داری کابینہ کی اجتماعی ہوتی ہے، ہمیں ایسی روایات نہیں بنانی چاہئیں جس سے مشکلات پیش آئیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ متعلقہ شق اور قواعد کے تحت وزیر مملکت ایوان میں بل پیش کر سکتا ہے، اسد عمر کی طبعیت خراب ہو گئی تھی اور انہوں نے درخواست دی تھی کہ وہ ایوان میں نہیں آ سکتے۔ لیڈر آف دی اپوزیشن راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس ایوان میں بجٹ پیش کرنا کوئی خانہ پری نہیں ہے۔ وزیر خزانہ کو خود آنا چاہیے تھا۔ بار بار بجٹ پیش کرنے سے پتہ چلتا ہے ویژن کی کمی ہے انہیں یہ پتہ ہی نہیں کہ کیا کرنا ہے، کیا پتہ اس کے بعد چوتھا بجٹ آجائے۔ حکومت نے سینٹ کو آگاہ کیا کہ نیلم جہلم سرچارج کو بھاشا اور مہمند سرچارج میں تبدیل کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے سکیورٹی گارڈز کے ناروا سلوک پر ایوان بالا میں احتجاج کیا۔ حکومتی رکن اعظم سواتی نے کہا کہ وہ معذرت خواہ ہیں اور وہ اس کی انکوائری کریں گے۔ سینیٹر آغا شاہ زیب درانی اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر پاور عمر ایوب خان نے بتایا کہ دس ڈسٹری بیوشن کمپنیوں لیسکو، گیپکو، فیسکو، آئیسکو، میفکو، پیسکو، حیسکو، سیپکو اور کیسکو کے صارفین کی مجموعی تعداد 2 کروڑ 72 لاکھ 55 ہزار 542 ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے فیڈرز بھی موجود ہیں جہاں نقصانات کی شرح 90 فیصد زیادہ ہے، کنڈا کلچر اور بجلی چوری کے خاتمے کے لئے اقدامات ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد میں بچی سے زیادتی کے ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے، علاقہ کے عوام اور بچی کے لواحقین پولیس سے تعاون میں ہچکچا رہے ہیں، ہمیں اپنی ذہنیت بدلنا ہو گی، عوام کے تعاون کے بغیر اس طرح کے واقعات کے ملزمان پکڑنا مشکل ہے۔ ایک اور واقعہ میں باپ نے بیٹی کا ریپ کیا۔ عوام کے تعاون کے بغیر اس طرح کے واقعات کے ملزم نہیں پکڑے جا سکتے۔ قبل ازیں توجہ مبذول نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کشو بائی نے کہا کہ بھارتی پویس نے پاکستانی سفارخانے کے اہلکار کو حراست میں لیا، یہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، کیا حکومت نے اس پر احتجاج کیا ہے یا نہیں۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر سے متعلق تحریک التواءبحث کے لئے منظور کر لی۔ سینیٹر سسی پلیجو نے تحریک التواءجمع کرائی۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر عتیق شیخ کی دو تحاریک التواءبحث کے لئے مسترد کر دیں جبکہ ایف آئی اے میں اندرونی احتساب کے نظام کی عدم دستیابی اور جدید خطوط پر استوار نہ ہونے سے متعلق ان کی تحریک التواءبحث کے لئے منظور کر لی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ نے سینیٹر سراج الحق اور مشتاق احمد خان کی بھارتی فوج کی جانب سے پلوامہ میں 14 کشمیریوں کی شہادت سے متعلق معاملہ پر تحریک التواءبھی مسترد کر دی۔ ایوان بالا میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی طرف سے دستور میں ترمیم کے لئے تین بلوں پر کمیٹی کی رپورٹیں پیش کی گئیں۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے یہ رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی طرف سے سینیٹر طلحہ محمود نے پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں کمی سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی۔
سینٹ