پنجاب اسمبلی : سانحہ ساہیوال پر ان کیمرہ بریفنگ‘ قائد ایوان کی عدم موجودگی ‘ مسلم لیگ ن‘ پی پی کی تشویش
لاہور (خصوصی نامہ نگار+نیوزرپورٹر)حکومت نے پنجاب اسمبلی کو ساہیوال واقعہ پر جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ اور تحقیقات میں اب تک پیشرفت پر ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔ اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کی رولنگ کے باوجود پہلے میڈیا کو بریفنگ دینے اور قائد ایوان کی عدم موجودگی پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) فضیل اصغر نے ایوان کو ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی کارروائی اور ذیشان کے کالعدم شدت پسند تنظیم سے تعلقات کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا۔ آج (جمعہ) کو ایوان میں امن و امان پر عام بحث کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ارکان اسمبلی کو ایوان میں آنے کےلئے آگاہ کیا گیا جس کے بعد اعلان کے مطابق ایوان کے تمام دروازے بند کر دئیے گئے۔ ان کیمرہ بریفنگ میں اپوزیشن ارکان نے سپیکر کی رولنگ کے باوجود ایوان کو بریفنگ سے قبل میڈیا کو بریفنگ دینے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ۔ سینئر ممبر رانا محمد اقبال نے کہا کہ ان کیمرہ بریفنگ سے قبل میڈیا کو بریفنگ کیوں دی گئی ؟،میڈیا کو پہلے بریفنگ دے کر سپیکر کی رولنگ کی خلاف ورزی کی گئی ۔دیگر ارکان نے بھی کہا کہ اس نازک مرحلے پر پہلے ایوان میں بریفنگ دی جانی چاہیے تھی۔حکومت کی جانب سے انہیں آگاہ کیا گیا کہ اتفاق سے سپیکر کی رولنگ کے وقت میڈیا کو بریفنگ شروع ہو چکی تھی۔حمزہ شہباز شریف نے قائد ایوان کی غیر حاضری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ غیر معمولی بریفنگ پر قائد ایوان کی عدم موجودگی قابل تشویش ہے ، انہیں آج یہاں موجود ہونا چاہیے تھا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) فضیل اصغر نے ساہیوال آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ یہ مکمل انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن تھا جس کے تحت مشترکہ کارروائی کی گئی۔ ان کیمرہ بریفنگ کے دوران ذیشان کے کالعدم شدت پسند تنظیم سے تعلق اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی پیش کئے گئے ۔ ایوان کو ذیشان کے کالعدم تنظیم کے شدت پسند عناصر سے ٹیلیفونک رابطوں اور ماضی کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ عابد نے جام پور کو ضلع کا درجہ دینے کی مطالبے کی قرارداد، عظمیٰ زاہد بخاری نے پاکپتن ضلع کچہری میں دو بھائیوں کے قتل کےخلاف پنجاب اسمبلی میں توجہ دلاﺅ نوٹس جمع کرا دیا۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے سانحہ ساہیوال پر ان کیمرہ بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومت کب جوڈیشل کمیشن بنائے گی تب بہت دیر ہوجائے گی۔ حکومت کتنی سنجیدہ ہے اس کا یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ اہم ایشو پر ان کیمرہ بریفنگ میں قائد ایوان عثمان بزدار ہاﺅس میں موجود نہیں تھے۔ اس دل دہلا دینے والے سانحہ پر قوم حقائق جاننا چاہتی ہے اس کے لیے بلا تاخیر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ ہم ان کیمرہ بریفنگ سے مطمئن نہیں، ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، ہم اس ہولناک ایشو پر سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن یتیم بچوں کو انصاف دلانے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ملزموں کو اسی جگہ پر پھانسی دی جائے جہاں یہ سانحہ ہوا تھا ورنہ بچوں کے یہ زخم تازہ رہیں گے، اس واقعہ پر قوم بے چین ہے اور حقائق جاننا چاہتی ہے۔ جے آئی ٹی وقت کا ضیاع ہے، فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ان کیمرہ بریفنگ کے ذریعے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ مجھے تایا نواز شریف کو ملنے جیل جانا ہوتا ہے ان کی صحت ٹھیک نہیں جس پر تشویش ہے، میر ے تایا کی طبیعت ٹھیک نہیں، میں انہیں ملنے نہیں گیا، یہاں ان کیمرہ بریفنگ کے لئے آیا ہوں لیکن قائد ایوان نہیں آئے۔ حقائق اس وقت تک سامنے نہیں آئیں گے جب تک جوڈیشل کمشن نہیں بنتا۔ میں نے سانحہ ساہیوال پر ابھی تک کوئی سیاسی بات نہیں کی، جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکے۔ میں پارلیمانی روایات کا امین ہوں۔ وزراءکی طرف سے بیان دیکر مقتولین کے ورثاءکے زخموں پر نمک چھڑکا جارہا ہے۔ الزام تراشی سے یتیم بچوں کو انصاف نہیں ملے گا۔ انصاف کا واحد حل جوڈیشل کمیشن ہے۔ مقتول خلیل کے بچے بہت معصوم ہیں جب میں ان سے ملنے ان کے گھر گیا تو ان کی آنکھوں سے آنسو گررہے تھے۔ جب تک ملزموں کو پھانسی نہیں ہوتی بچوں کو سکون نہیں ملے گا۔ پولیس والے جب خود جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے تو انصاف کہاں سے ملے گا۔
پنجاب اسمبلی