• news

آج کل انصاف وہی جو مرضی کا ہو‘ 70 سال میں ملک کیساتھ بہت ہو گیا‘ اب نظام ٹھیک کرنا ہے : چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے شیخوپورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ ذیادتی سے متعلق کیس میں والد بشیر احمد کی جانب سے جھوٹی گواہی دینے پر اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے اب ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں تو لوگ کہیں گے ایک تو بیٹی کا ریپ ہو گیا دوسرا باپ کو بھی اندر کر دیا، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہو سکتا ۔ مقدمہ کے تفتیشی افسر کو پتہ ہوتا ہے کیس میں کون جھوٹا ہے اور کون سچا۔شیخو پورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ زنا بالجبر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت اور منصف کا کام یہ نہیں وہ اپنا نام بچاتے ہوئے دوسروں کو سزا دے دے، جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے جو انصاف نہیں کر سکتے وہ گھر چلے جائیں، پنجاب میں ایسا ہوتا ہے کہ اگر جرم ثابت ہو تو سزا موت اور ثابت نہ ہو تو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے،اس طرح تو انصاف نہیں ہوتا، 70 برسوںمیں بہت ہوگےا اب نظام کو ٹھیک کرنا ہے، ہائیکورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائیکورٹ نے شواہد کو نظر انداز کیا، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہو سکتا۔ کیس کے مرکزی گواہ اور مدعی بشیر احمد نے جھوٹی گواہی دی،جس پر ملزم کو سزائے موت ہو سکتی تھی، بشیر صاحب کیوں ناں جھوٹی گواہی پر آپ کو عمر قید کی سزا سنا دیں۔ اب ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں تو لوگ کہیں گے ایک تو بیٹی کا ریپ ہو گیا اور باپ کو اندر کر دیا، عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں،تفتیشی افسر کو پتہ ہوتا ہے کون سچا کون جھوٹا گواہ ہے۔ بشیر احمد نے عدالت کے سامنے بھی دو بیان دیئے، یہ آدمی ذہنی طور پر معذور لگتا ہے۔ عدالت نے اپنے آرڈر میں کہاسیشن کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی،جبکہ دوسرا ملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ بر قرار رکھا، لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں، عدالت نے ملزم بشیر احمد کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دےا۔ اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ نے فو جداری کے مختلف مقدمات میں دو خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کے جرم میں سزایافتہ ملزمان کوبری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہاگزشتہ 70 برسوں میں ملک کے ساتھ بہت ہوگیا لیکن اب ہم نے نظام کو ٹھیک کرنا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کے ملزم بشیر احمد عرف کاکا کی سزا کالعدم قراردیتے ہوئے بری کرنے کاحکم دیا، اسی بینچ نے سرگودھا سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کیس کی بھی سماعت کی، عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد قراردیا استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ مذکورہ لڑکی زیادتی کے وقت بالغ تھی، یہ زنا باالرضا کا کیس ہے، لڑکی نے 7 مہینے تک کسی رپورٹ کا اندراج نہیں کرایا۔ اور جب لوگوں نے خاتون کوخود دیکھ لیا تب اس نے زیادتی کا الزام لگا یا ہے۔ کیس میں حمیرہ یاسمین نامی درخواست گزارخاتون کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا ملزم ندیم مسعود ان کے ساتھ زیادتی کرتا رہا جس سے وہ حاملہ ہوگئی۔ سماعت کے دوران خاتون کے والد نے عدالت کو بتایا ملزم اثرورسوخ کا حامل شخص ہے، ہم ان کامقابلہ نہیں کرسکتے، میں عدالت سے انصاف چاہتا ہوں جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہا آج کل انصاف وہی ہے جو مرضی کا ہو۔ اگرکسی کے خلاف فیصلہ آجائے تو وہ انصاف نہیں ہوتا۔ بعدازاں عدالت نے ملزم ندیم مسعود کو 8سال بعد مقدمے سے بری کرنے کاحکم جار ی کردیا۔ دو رکنی بینچ نے بھلوال میں دوہرے قتل سے متعلق کیس میں مدعی کی جانب سے ملزمان کی سزا میں اضافہ سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پردرخواست گزار کے وکیل نے بتایا سیشن کورٹ نے اس کیس میں نامزد پانچ ملزمان کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی لیکن ہائیکورٹ نے ان کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا اس معاملے میں ملزمان نے بھی ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں،ا س لئے عدالت تمام درخواستوں کو اکٹھا سنے گی۔ ہائیکورٹ کے مطابق مقتول فتح محمد اور نسیم اللہ ایک ایک گولی سے مرگئے لیکن یہ دلیل تب کارگر ہوتی، جب لاٹھی یا خنجر سے حملہ کیا جاتا لیکن آتشیں اسلحہ کے ساتھ حملہ کرنے کے باوجود ہائیکورٹ کی یہ بات بے بنیاد ہے۔ بعد ازاں مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن