مجازی خدا
مجھے لگا کہ جیسے کہانیوں میں پڑھا تھا۔ جیسا ڈراموں میں دیکھا تھا، وہ ویسا ہی ہوگا۔ سخت خود غرض اور بھول جانے والا…
میں اس سے روزانہ پوچھتی … ’’کپڑے اتنے میلے کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟ جوتے اتنی جلدی کیوں گھسنے لگے ہیں۔ رنگت پھیکی کیوں پڑتی جا رہی ہے؟ ماتھے کی لکیریں گہری کیوں ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ ایک دن میں نے اس کا پیچھا کیا اور دیکھا وہ میری خاطر، اپنے بچوں کی خاطر، ہمارے گھر کی خاطر پیدل چل رہاتھا۔ پسینہ بہا رہا تھا وہ اکیلا تھا۔ اس کی سانس بے ترتیب ہو رہی تھی، مگر اسے قرارنہیں تھا۔ میں نے اس کو ہماری خاطر بوڑھا ہوتے دیکھا…
میں نے اس کو ہم سے محبت کرتے دیکھا…
اس دن میں نے جانا کہ وہ نرم، بے غرض اور یاد رکھنے والا ہے میں نے اس کو لینے والا نہیں، دینے والا پایا۔
جبھی تو اللہ پاک نے اس کو مجازی خدا کا درجہ دیا۔