• news

شرطیں مانیں نہ آئی ایم ایف کے پاس گئے عمران کے ہوتے کرپشن ظلم برداشت نہیں : گورنر پنجاب

لاہور (ندیم بسرا) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اتحادی بھی حکومت کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے کرپشن، ظلم اور ناانصافی کو برداشت نہیں جاسکتا۔ سانحہ ساہیوال میں کوئی ذمہ دار نہیں بچ سکتا، انصاف کی مثال قائم کریں گے، حکومت کی معاشی پالیسیاں کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہیں، ملک کو مضبوط اور خوشحال بنائیں گے، ق لیگ اتحادی ہیں انکے تحفظات دور کریں گے، اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جارہے ہیں ۔ منی بجٹ میں عام آدمی اور سرمایہ کاروں کو ریلیف ملنے کے بعد سیاسی مفروضے دم توڑ گئے ہیں۔ شرطیں مانی ہیں نہ آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں۔ پنجاب بھر میں صاف پانی ہر آدمی تک پہنچنا میرا مشن ہے۔ بیرون ملک پاکستانی بیس ارب ڈالر سالانہ پاکستان بھیجتے ہیں وہ ہمارے لئے بہت قابل قدر ہیں۔ حکومت نہ تو کسی کے خلاف سیاسی کیس بنانا چاہتی ہے اور نہ ہی کسی کو چھوڑ رہی ہے۔ نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا جب بھی نئی حکومت اقتدار میں آتی ہے عوام کی توقعات بھی کئی گنا بڑھ جاتی ہیں۔ عوام کی توقعات کو ایک دن میں پورانہیںکیا جاسکتا اس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ جو ملک خوشحال ہوتے ہیں وہاں کرپشن اور برائیاں خود بخود کم ہو جاتی ہیں۔ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارا چیلنج معاشی تھا۔ کہا یہی جارہا تھا کہ حکومت ڈیفالٹ کر جائے گی مگر سب قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔ معاشی پالیسیاں ایشو ہیں مگر منی بجٹ آنے کے بعد سب لوگوں نے اس بات کا ادراک کیا کہ حکومت نے مشکل حالات میں اچھا بجٹ پیش کیا۔ جس پر اسد عمر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ایک بھی سیاسی کیس حکومت میں آنے کے بعد درج نہیں ہوا۔ جتنے بھی کیسز ن لیگ، پیپلز پارٹی کے خلاف چل رہے ہیں وہ ہماری حکومت میں آنے سے پہلے کے ہیں۔ ایف بی آر، نیب اور ایف آئی اے ان کیسز کی تحقیقات آزادانہ طریقے سے کررہی ہے۔ جب یہ کہا جائے گاکہ فلاں کو پکڑ لو تو کسی فلاں کو چھوڑنا بھی پڑے گا۔ منی بجٹ کے حوالے سے گورنر نے بتایا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جائے سرمایہ کاروں کی بڑی ڈیمانڈ تھی اس کو ختم کیاگیا ہے۔ یہ مفروضے بھی دم توڑ گئے ہیں کہ حکومت مہنگائی کا بم شیل گرائے گی یہ سب باتیں افواہیں ہی ثابت ہوئیں۔ غریب آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔ تحریک انصاف اور ق لیگ اتحادی کے طور پر الیکشن لڑا اور ایک دوسرے کے امیدواروں کو سپورٹ کیا۔ اگر ہمارا اتحاد حکومت میں آنے کے بعد ہوتا تو وہ ٹوٹ سکتا تھا۔ پی ٹی آئی بڑی پارٹنر ہے اور ق لیگ چھوٹا پارٹنر ہیں۔ اب وہ دور گزر گیا جب سیاست دان کوئی بھی بات کر کے مکر جاتا تھا اب میڈیاکا دور ہے اس لئے تمام باتیں سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے۔ سیاست دانوں کو محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ وزراءاور حکومتی ترجمانوں کو اپنے اتحادیوں کے حوالے سے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیئے۔ حکومت نے ساہیوال واقعہ پر جے آئی ٹی کی رپورٹ پر عملدرآدر کیا ہے۔گورنر کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے۔ میرے چار پانچ گھنٹے روزانہ مختلف کیسز کی سماعت کرتا ہوں اور چوبیس گھنٹے فائلیں یہاں جمع ہونے کی بجائے کم کردیتا ہوں۔ جب میں پہلی بار گورنر بنا تو اس وقت دوہزار پانچ سے فائلیں التواءکا شکار تھی۔ آٹھ برس پرانی فائلوں کو سابق دور میں چھ ماہ میں ختم کیا۔ صاف پانی کے حوالے سے کام کرنا میرا مشن ہے اور میں پورے جذبے سے کام کررہا ہوں۔ میں یو کے گیا اور صاف پانی کے لئے تیس کروڑ روپے اکٹھے کر کے لایا ہوں۔ عمران کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے مجھے یقین ہے کہ حکومت اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرے گی کیونکہ جب تک یہ نہیں ہوگا اس وقت تک فیصلہ سازی نہیں ہو سکے گی۔ ضلعی کونسل کو اختیارات دینا ہونگے ، جب تک ہم نے اداروں کو مضبوط نہ کیا تب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہو سکتا ۔اگر یہ کہا جائے کہ حکومت نے یہ تمام اہداف پورے کر لئے ہیں تو اس کا جواب نہ ہوگا مگر اس کے لئے اداروں کو سیاست سے پاک کرنے اور بااختیار بنانے کے لئے حکومت نے ایک سمت کا تعین کرلیا ہے۔ غیرملکی سرمایہ کار بلا جھجھک ملک کے اندر سرمایہ کاری کرسکتے ان کو مکمل سہولت دیں گے۔

گورنر پنجاب

ای پیپر-دی نیشن