کشمیر بارے یو این انسانی حقوق کمیشن کی سفارشات پر فوری عمل کیا جائے : میرواعظ عمر فاروق
اسلام آباد(انٹرویو۔سردار حمید) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا حالیہ بیان خوش آئند ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات پر عمل درٓمد کرائے ،،،مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں ۔۔۔۔نوائے وقت کو ٹیلی فونک انٹرویو دیتے ہوئے میر واعظ ڈاکٹر مولوی عمر فاروق نے کہا کہ یوا ین کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جو سفارشات دی ہیں ان پر فوری عمل درآمد کرانے کی ضرورت ہے اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرئے اور اس رپورٹ پر عمل در آمد کو یقینی بنائے ان کا کہناتھا کہ پوری وادی کو بھارتی فورسز نے چھاونی میں تبدیل کر رکھا ہے ،گھر گھر تلاشیوں کا سلسلہ جاری ہے ،بھارت اپنی یوم جمہوریہ کی آڑ میں پوری وادی میں ناکہ بندی کر کے تلاشیوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے بھارت نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تمام حدیں پار کر لیں ہیں ،حکومت ہندوستان کی طاقت اور فوجی قوت کے بل پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پالیسی کو غیر حقیقت پسندانہ ضد اور ہٹ دھرمی سے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی نوجوان نسل کو طاقت کے بل پر پشت بہ دیوار کرکے عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے اورگزشتہ دنوں بارہمولہ ،شوپیاں اور بڈگام میں جو خونین سانحات پیش آئے ان سے ہر کشمیری کا دل چھلنی ہوکر رہ جاتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ وہ طاقت اور تشدد کے ذریعہ اس مسئلہ کو حل نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہمارے نوجوان جو اس قوم کے معمار ہیں اپنے سلب شدہ حقوق کی بازیابی کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں اور دوسری طرف جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں اور عقوبت خانوں میں سالہا سال سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کو کالے قوانین کے تحت پابند سلاسل کرکے بغیر کسی جرم اور بلا کسی جواز کے ان کی مدت قید کو طول دیا جارہا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جیلوں میں بند یہ لوگ کوئی پیشہ ور مجرم یا ڈاکو نہیں افسوس کا مقام ہے کہ ان لوگوں کو نہ تو وقت پر تاریخ ہائے پیشیوں میں عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے اور نہ ان قیدیوں کے تئیں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جارہا ہے گویا ان لوگوں کوJustice Delayed is Justice Denied کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بھارت کی سپریم کورٹ کے ان احکامات کے باوجود کہ ان قیدیوں کو اپنے گھروں کے نزدیکی جیلوں میں رکھا جائے۔ حکومت ہندوستان اپنی ہی اعلیٰ عدالت کے احکامات کو یکسر نظر انداز کرکے اور قیدیوں کے حوالے سے مسلمہ عالمی قوانین اور جنیوا کنونشن کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر ان قیدیوں کو دور دراز کی بھارتی ریاستوں کی جیلوں میں مقید رکھا گیا ہے اور ان میں سے بیشتر ایسے قیدی ہیں جو مدتوں سے جیلوں میں رہنے کے باعث مختلف جسمانی بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں اور اس طرح ان قیدیوں کو شدید سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ۔انہوں نے 1998 میں وندہامہ گاندربل میں پیش آئے خونین سانحہ جس میں نا معلوم افراد کے ہاتھوں 23 کے قریب کشمیری پنڈتوں کو قتل کیا گیا کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس خونین سانحہ کی اب تک نہ کوئی غیر جانبدارانہ تحقیقات عمل میں لائی گئی اورنہ اس سانحہ میں ملوث مجرموں کو سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد مبنی برحق ہے اور یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک ہر سطح پر جاری و ساری رکھی جائیگی۔
میرواعظ