حکومت نے وعدوں کے سو ا کچھ کیا نہ جنوبی پنجاب صوبہ ترجیح ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے صوبہ جنوبی پنجاب یا بہاولپور حکومت کی کسی ترجیح میں نہیں ۔ صوبے کے لیے محض دو چار دفاتر بنا دینا کافی نہیں ۔ علیحدہ صوبے کا مطلب صوبائی ا سمبلی کا قیام اور الگ وزیراعلیٰ ہے ۔ حکومت کے مصنوعی اقدامات سے جنوبی پنجاب کے عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا ۔ ذاتی مفادات کے لیے حکومت اور اپوزیشن ایک ہو جاتے ہیں ۔ اسلام اور نظریہ پاکستان کے خلاف اپوزیشن بھی حکومت کی ہمنوا بن جاتی ہے ۔ شراب پر پابندی کے خلاف اور آسیہ مسیح کی رہائی کے لیے موجودہ اور سابقہ حکمران پارٹیاں ایک پیج پر تھیں ۔ امریکہ کو افغانستان میں اپنی شکست تسلیم کرنا پڑی اور اس کا کریڈٹ افغانستان کے عوام کو جاتاہے جنہوںنے دنیا کی تین سپر پاورز کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ۔ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر چل رہی ہے اس کا اپنا کوئی وژن نہیں ۔ قرضوں اور خیرات سے ملک نہیں چلتے ۔ حکومت کی معاشی اصلاحات ڈنگ ٹپائو پالیسی کے گرد گھومتی ہیں ۔ ملتان میں پریس کانفرنس اور بہاولپور میں یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہااندھیر نگری اور چوپٹ راج سے قوم بے زار ہے جس طرح سابقہ حکومتوں نے ملک و قوم کا وقت ضائع کیا ، اسی طرح یہ حکومت چھ ماہ میں سوائے وعدوں اور نعروں کے کچھ نہیں کر سکی ۔ حکومت کا سب سے پہلا وعدہ تھاوہ پاکستان کومدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنائے گی مگر اب تک حکومت نے اس طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھایا ۔ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے وعدے پر بھی ابھی تک عمل نہیں ہوسکا ۔ قوم کا مطالبہ تھاکہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرایا جائے ، حکومت نے آسیہ کو رہا کردیا ۔تھر میں بچے بھوکے مر رہے ہیں اور حکمران کہتے ہیں غریبوں کا مرنا معمول کی بات ہے میڈیا نے خوامخواہ ایشو بنا دیا ہے ۔ ساہیوال کا دلخراش سانحہ حکمرانوں کی بے حسی اور ظلم کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ماڈل ٹائون میں 14 افراد کو شہید کردیا ، پیپلز پارٹی کی حکومت میں کراچی میں ایک پولیس افسر نے چار سو معصوم لوگوں کو قتل کیا ۔ حکمرانوں کے نزدیک عوام کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے ۔ موجودہ حکمرانوں کو ماضی کے حکمرانوں کے انجام سے عبرت پکڑنی چاہیے ۔ قرضوں اور خیرات کی معیشت سے کوئی تبدیلی نہیں آنے والی ۔بہاولپور پریس کلب میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب تک قومی اسمبلی میں قانون سازی کی بجائے شور شرابہ ہوا ۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری دنگل کو برپا کرنے میں حکومت نے بھر پور حصہ لیا ۔حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس کی ابھی تک صرف باتیں ہیں بنا بھی تو اس کے مقاصد اور ایجنڈے کا جائزہ لے کر اس میں جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کریں گے ۔ قوم 5 فروری کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر جوش وجذبے سے منائے گی۔انہوںنے مطالبہ کیا حکومت کو مذمتی بیانات سے آگے بڑھنا ہوگا ۔ کشمیر کے مسئلہ کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے نائب وزیر خارجہ کا تقرر اور دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں میں الگ ڈیسک قائم کیے جائیں۔