اریبہ پر قریب سے فائرنگ‘ چھ سالہ منیبہ کو بھی گولی لگی : مجھے اور خلیل فیملی کو دھمکیاں مل رہی ہیں : وکیل
لاہور+ ساہیوال (اپنے نامہ نگار سے، نمائندہ نوائے وقت، نیٹ نیوز) سانحہ ساہیوال میں مارے گئے افراد کی پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ میں بڑے انکشافات ہوئے ہیں جنہوں نے پورے واقعہ میں پولیس کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔ مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال میں زخمی ہونے والی 6 سالہ منیبہ کے ہاتھ میں شیشہ نہیں بلکہ گولی لگی تھی جو اس کے دائیں ہاتھ میں سامنے سے لگی اور پار ہو گئی۔ زخمی بچوں کی میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا واقعہ میں زخمی ہونے والے ننھے عمیر کو لگنے والی گولی داہنی ران کو چیرتی ہوئی دوسری جانب سے نکل گئی۔ رپورٹ کے مطابق واقعہ میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، پشت کی جانب سے سینے کی دائیں جانب 9 سینٹی میٹر کے ایریا میں 4 گولیاں پیوست ہوئیں جب کہ ایک گولی پیٹ کے درمیان اور ایک ٹانگ پر لگی۔ رپورٹ میں سامنے آیا اریبہ کو اتنی قریب سے گولیاں ماری گئیں کہ اس کی جلد بھی ہلکی سی جل گئی اور گولیاں لگنے سے اریبہ کی پسلیاں بھی ٹوٹ گئی تھیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچوں کی والدہ نبیلہ کو 4 گولیاں لگیں، سر میں لگنے والی گولی آرپار ہو گئی اور خاتون کا بھیجا باہر آگیا۔ رپورٹ کے مطابق مقتول محمد خلیل کو 11 گولیاں لگیں اور ایک گولی سر میں بھی لگی جب کہ خلیل کو دائیں ہاتھ کے قریب سے گولی لگی جس سے جلد بھی جلی۔ کار ڈرائیور ذیشان کو 13 گولیاں لگیں، سر میں لگنے والی گولی سے ہڈیاں باہر آگئیں اور گلے پر دائیں جانب سے لگی گولی کی جگہ پر آنکھ جیسا زخم بن گیا، باقی گولیاں جسم کے دوسرے حصوں پر لگیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے چاروں افراد کے سر میں گولیاں ماری گئیں، چاروں افراد کو 34کے قریب گولیاں لگیں۔ ساہےوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سانحہ ساہےوال پر بننے والی جے آئی ٹی گزشتہ روز پھر تھانہ ےوسف والہ مےں بےانات قلمبند کرنے پہنچی جس کے لئے پولےس نے اشتہار اور اعلانات کرا رکھے تھے مگر صرف دو افراد ہی پہنچے، عام لوگ تھانے مےں آنے سے گھبراتے ہےں، تےن مرتبہ بےانات قلمبند کئے جا چکے ہےں۔ اس موقع پر ہےومن رائٹس کے تےن نمائندوں کا وفد بھی تھانے پہنچا جس مےں محمد شفےق کمشنر ہےومن رائےٹس کمےشن اسلام آباد، مس کشور شاہےن اعوان پنجاب اور مس فضےلہ لےانی ممبر ہےومن رائٹس بلوچستان شامل تھے۔ یہ لوگ پہنچے تو جے آئی ٹی ٹےم ممبران تتر بتر ہو گئے کےونکہ پولےس سی ٹی ڈی کے ملزمان کو فائدہ پہنچا نے کے لئے صرف من پسند اور سی ٹی ڈی کی حماےت مےں بےان دےنے والوں کو لاےا جارہا تھا ہےومن رائےٹس کے وفد کو دےکھ کر جے آئی ٹی کے سر براہ اعجاز حسےن شاہ اور ممبران پولےس رےسٹ ہاﺅس کےلئے روانہ ہو گئے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے صحافےوں کے سوالات کا جواب دےنے سے گرےز کےا۔ دونوں سے کہا گیا وہ ریسٹ ہا¶س آکر بیان دیں لیکن لوگوں نے وہاں جانے سے انکار کر دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی نے گواہان کے بیانات قلمبند کئے دن بھر میں صرف 2 عینی شاہدین نے بیانات ریکارڈ کرائے، تین بار بیان ریکارڈ کروانے والے عینی شاہدین بھی بار بار طلبی سے پریشان ہو گئے۔ ہیومن رائٹس کمشن نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمشن کے مطابق تحقیقات کسی طرح بھی اطمینان بخش نہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے جے آئی ٹی کو موقع پر آکر عینی شاہدین کے بیان قلمبند کرنے چاہئے تھے کیونکہ ہمیں تھانے آکر بیان دینے سے ڈر لگتا ہے۔ لاہور سے اپنے نامہ نگار کے مطابق سانحہ ساہیوال کے متاثرین کے وکیل شہباز حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا سی ٹی ڈی کے افسر اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا لواحقین کی جان کو خطرہ ہے انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ شہباز حیدر نے پریس کانفرنس میں کہا جے آئی ٹی تفتیش کے بارے میں پیشرفت سے آگاہ نہیں کر رہی۔ معمولی معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ وکیل نے کہا یہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں۔شہباز حیدر نے انکشاف کیا خلیل کی فیملی کو دھمکیاں مل رہی ہیں اور انہیں مقدمے کی پیروی سے بھی روکا جا رہا ہے۔ ان کو سکیورٹی کو فراہم کی جائے۔ سی ٹی ڈی سے اتنے بڑے واقعہ کے بعد کچھ بعید نہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اتنے بڑے سانحہ کے باوجود ابھی تک پولیس افسران کو ہوش نہیں آئی۔ وکیل نے کہا لواحقین کی سکیورٹی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پھر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل کی جائے گی وہ ٹرائل کو لاہور منتقل کریں۔ نیٹ نیوز کے مطابق انہوں نے کہا وکیل شہباز نے دعویٰ کیا مقتول خلیل کے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا سی ٹی ڈی کے ایک افسر نے مجھے فون کرکے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ انہوں نے بتایا جے آئی ٹی کے سربراہ نے کال کرنے والے افسر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا قوم کو عمران خان سے امید تھی اتنے بڑے سانحے کے بعد وزیراعظم یا ان کے وزرا کو خلیل کے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے جانا چاہئے تھا۔
سانحہ ساہیوال/رپورٹ