پاکستان، روس کا خطے میں پائیدار امن کیلئے قریبی رابطہ رکھنے پر اتفاق
اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر+ آن لائن + اے پی پی ) پاکستان اور روس روس نے خطے میں پائیدارامن کیلئے قریبی رابطے برقراررکھنے پراتفاق کرلیا، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان مفاہمتی عمل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ اور پاکستان روس نے خطے میں پائیدارامن کیلئے قریبی رابطے برقراررکھنے پراتفاق کیا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان نے خیرسگالی کی مشترکہ ذمہ داری پرامریکا طالبان مذاکرات میں بہترین کردارادا کیا۔امید ہے پائیدار امن کیلئے افغان فریقین میں ڈائیلاگ کی راہ ہموارہوگی۔ وزیرخارجہ نے کہا افغان امن کیلئے روس کا ماسکومذاکراتی عمل بھی قابل قدر رہا۔ روسی نمائندے نے کہا افغان استحکام میں پاکستان اورروس اہم فریقین ہیں۔ امن عمل میں پیشرفت کیلئے روس اور پاکستان کوقریبی رابطے رکھنا چاہییں۔ مزید برآں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو یکساں ہو گا تاہم خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ بھی پورے خطے کے لیئے نقصان دہ ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے اور ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے انہوںنے کہا سینیٹر لنڈسے گراہم ابھی کچھ دن پہلے میری دعوت پر پاکستان تشریف لائے اور ان کی وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی۔ انہوں نے جاتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ سب کے سامنے ہے۔میرا کل سینیٹر لنڈسے گراہم کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہم نے افغانستان کے حوالے سے نئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہمیں توقع ہے اگلے چند دن دنوں میں مزید اچھی پیش رفت ہوگی،روسی صدر کے نمائندبرائے افغانستان ضمیر کابلوف نے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے دو طرفہ مذارات کئے ، دفتر خارجہ ذرائع کے مطابق روسی نمائندہ خصوصی نے افغان قیام امن کے لئے پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی ۔اے پی پیکے مطابق پاکستان اور روس نے افغان امن عمل سے متعلق مشاورت جاری رکھنے اور خطہ و افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کی غرض سے تمام علاقائی اقدامات کی حمایت پر اتفاق کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ اتفاق رائے یہاں وزارت خارجہ میں روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابلوف اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مابین ملاقات کے دوران پایا گیا۔نیوز ایجنسیوں کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہماری اور روس کی سوچ قریب تر ہے، ہم نے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا، خطے میں جتنے اہم ممالک ہیں ان کے ساتھ روابط کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔کوشش ہے کشمیر کا مسئلہ حل ہو، افغانستان ہو یا سی پیک کے مسائل پوری قوم ایک پیج پر دکھائی دے۔ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ۔ مزید براں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واغط عمر فاروق کو فون کرکے 4فروری سے لندن میں منعقد کی جانے والی دو روزہ کشمیر کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی اقدامات سے آگاہ کیا ، میر واعظ نے انہیں مطلع کیا کشمیری قائدین کے پاسپورٹ سمیت سفری دستاویزات بھارتی حکومت نے ضبط کر رکھی ہیں چنانچہ اس کانفرنس میں شرکت کا متمنی ہونے کے باوجود لندن نہیں آسکیں گے، میر واغط نے کشمیر کے لئے حکومت پاکستان کی کاوشوں کوسراہا اور کہا بھارت کبھی کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبا نہیں سکتا۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی گزشتہ روز خلیجی ریاست سلطنت اومان کے دو روزہ دورے پر مسقط پہنچ گئے، روانگی سے قبل وزیر خارجہ نے کہا مسقط میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ سمیت اومان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں ہونگی ، جن میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پرتبادلہ خیال ہوگا، دورے میں مفاہمت کی یاداشت پر بھی دستخط ہوں گے ۔