سانحہ ساہیوال : سینیٹ کمیٹی نے جے آئی ٹی مسترد کردی، فوری جوڈیشنل کمیشن بنانے کی سفارش
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال پر بنائی گئی جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کے لئے جلد از جلد جوڈیشل کمیشن بنانے کی سفارش کر دی جبکہ لواحقین نے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔کمیٹی کی دعوت پر لواحقین اجلاس میں شریک ہوئے۔سانحہ میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کی والدہ حمیدہ بی بی نے زار و قطارونے لگی اور مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے پر لگا دہشتگردکا لیبل ہٹا جائے، ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں، لوگ کیا کہیں گے ذیشان کی بیٹی دہشتگرد کی بیٹی اور ماں دہشتگردکی ماں ہے متاثرین کے آنسوئوں کی وجہ سے اجلاس میں رقعت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر اعظم سواتی میں جھڑپ بھی ہوئی،چیئرمین کمیٹی نے سانحہ ساہیوال پر وزرا کے بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو تحقیقات کی ہدایت کر دی۔ سینیٹر رحمان ملک نے متاثرہ خاندان کو انصاف کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا آپ کے ساتھ انصاف ہوگا، رحمان ملک نے ساہیوال واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا جو لوگ مارے گئے ان کو شہید کہوں گا،ہم کوئی چیز چھپنے نہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کو پروٹیکشن بھی دیں گے، انہوں نے کہا حکومت کے اختیار میں ہے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے تو حکومت کیوں نہیں بنا رہی۔ کمیٹی باقاعدہ طور پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتی ہے۔ مقتول ذیشان کی والدہ نے کمیٹی میں بات کرتے ہوئے کہا میری آپ سے التجا ہے ذیشان بے قصور تھا اب اس پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ دہشتگرد ہے۔ پولیس میرے بیٹے کو زندہ کیوں نہیں پکڑا انڈیا کے دہشتگرد کلبھوشن کو زندہ پکڑ سکتے ہیں میرے بیٹے کو کیوں نہیں۔ رحمان ملک نے کہا ذیشان دہشتگرد تھا تو کوئی مقدمہ کوئی رپٹ کچھ بھی ریکارڈ پر ہے۔ذیشان کی والدہ نے بتایا میرے بیٹے نے آئی سی ایس کمپوٹر سائنسز میں کیا ہوا تھا۔ وہ لیکچر بھی دیتا تھا۔ پرچون اور تھوک کا کام کرتا تھا کمپوٹر بیچتا تھا۔ ذیشان کے بھائی نے کمیٹی کو بتایا کہ میری دو مرتبہ ویریفکشن ہوئی جب میں نے ڈولفن فورس میں اپلائی کیا تھا اور جب ٹرینگ مکمل ہوئی پھر تحقیقات ہوئی۔ میرے بھائی کے خلاف کوئی مقدمہ کوئی ایف آئی آر کوئی رپٹ اور کچھ بھی پورے ملک میں ایسا کچھ نہیں تھا۔دوران اجلاس سینیٹر جاوید عباسی نے حکومت پر تنقید کی اور کہا حکومت نے اس سانحہ پر پانچ بار موقف تبدیل کیا اس پراعظم سواتی بھڑک اٹھے۔ مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے جوڈیشل کمشن بنانے۔ ایف آئی آر خارج کرکے مقدمے کو ساہیوال سے لاہور منتقل کرنے اور ملوث افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ رحمان ملک نے لواحقین کی مالی امداد کے لیے وزیر اعظم کو خط لکھنے کا اعلان کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹررحمان ملک نے کہا آج ہم نے خط لکھا تین دن انتظار کریں گے۔ ہاؤس میں اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ وزیراعظم سے کہتا ہوں اس بات کا نوٹس لیں یہی عوام کی خواہش ہے۔