• news

سانحہ ساہیوال مدعی کا شناخت پریڈ میں شرکت سے انکار ممکنات پر کارروائی کی غلطی تسلیم کرتے ہیں : سیکرٹری داخلہ

اسلام آباد، ساہیوال (نوائے وقت رپورٹ، نیوز ایجنسیاں، نمائندہ نوائے وقت) سانحہ ساہیوال پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر نے غلطی تسلیم کر لی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے انہوں نے اعتراف کیا کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کا خدشہ تھا، ممکنات پر کارروائی کی گئی۔ تسلیم کرتے ہیں کہ غلط کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی بیرسٹر سیف نے فضیل اصغر کے اعتراف پر کہا کہ بچے نے بیان میں کہا کہ اس کے والد نے پیسے بھی آفر کئے، اگر اس کی بات درست ہے تو آپ کا بیان غلط ہے۔ آپ کلنگ سکواڈ بنے ہوئے ہیں۔ را¶ انوار بھی ایسا ہی کرتا تھا۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ بچے کا بیان غلط ہے۔ بچے کا بیان صدمے کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ سیکرٹری کے بیان پر چیئرمین سینٹ کمیٹی برہم ہو گئے اور کہا کہ بچے کا بیان ہلکا نہ لیں۔ بیان کی قانونی حیثیت بہت زیادہ ہے۔ پولیس نے سارے ثبوت مٹا دئیے ہیں، کیا آپ کلنگ سکواڈ بنے ہوئے ہیں؟ بیرسٹر سیف نے کہا کہ گاڑی سے ملنے والی جیکٹس اور اسلحہ کہاں ہے؟ این این آئی کے مطابق ایڈیشنل ہوم سیکرٹری نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ تسلیم کرتے ہیں کہ انسداد دہشت گردی کارروائی کا طریقہ درست نہیں تھا۔ ایڈیشنل ہوم سیکرٹری نے کہا دیکھنا چاہیے تھا کہ کار کے اندر کون بیٹھا ہے، خدشات کے باوجود یہ تسلیم کرتے ہیں کہ غلط کیا گیا۔ مانگا منڈی کے کیمرے نے ساڑھے نو بجے گاڑی کو رپورٹ کیا، توقع کی جارہی تھی کہ دہشت گرد اپنا ٹھکانہ تبدیل کر کے کہیں اور جا رہے ہیں، تھریٹ الرٹ بھی تھا کہ بڑی دہشت گردی کی کارروائی ہوسکتی ہے۔ گاڑی سے فائر ہوا یا نہیں یہ جے آئی ٹی کی تحقیقات سے واضح ہو گا۔ اس وقت تک یہ تو واضح ہے کہ خلیل اور اس کی فیملی بے گناہ تھی۔ 13 جنوری سے پہلے تک دہشت گردی سے متعلق عدیل اور عثمان کی تصویریں تھیں۔ ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ افغانستان سے داعش کی کال بھی پکڑی گئی جس میں کہا گیا کہ عدیل اور عثمان مارے گئے، بدلے میں بڑا دہشت گردی کا واقعہ کرنا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں ذیشان دہشتگرد ثابت ہو گا۔ ابھی رپورٹ مکمل نہیں ہوئی۔ سانحہ ساہیوال کیس میں دوسرے روز بھی ملزموں کی شناخت پریڈ نہ ہو سکی۔ مقامی مجسٹریٹ اور جے آئی ٹی ارکان ساہیوال جیل میں مدعی اور عینی شاہدین کا انتظار کرتے رہے لیکن کوئی نہیں آیا۔ ایک بات ثابت شدہ ہے کہ ذیشان کے دہشتگردوں کیساتھ روابط تھے، ذیشان کی عدیل کیساتھ سیلفی اور عدیل کی ذیشان کے گھر آمد دو ثبوت ہیں، ذیشان کی آلٹو گاڑی جو اوپن ٹرانسفر تھی اس کا اصل مالک عدیل تھا، دونوں کے فون اور انکی گفتگو اور میسجز بھی ثبوت ہیں، 13 جنوری کو دونوں کی گاڑیوں نے اکٹھے ساہیوال کا سفر کیا تھا۔ ارکان کمیٹی نے گاڑی میں خودکش جیکٹ کی موجودگی کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ خدشہ ہوتا تو کبھی چار فٹ سے گولیاں کبھی نہ چلاتے بلکہ پچاس فٹ دور رہتے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے سی ٹی ڈی کے اب تک کیے گئے تمام آپریشنز پر پارلیمانی کمشن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار ریاستی ادارے میں رہتے ہوئے دہشت گرد تھا، ریاست نے اس کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی۔ اگر ہم بہت کمزوری بھی دکھائیں تو اس معاملے پر کم از کم جوڈیشل کمشن بننا چاہئے۔ پنجاب فرانزک ایجنسی کے ماہرین نے سانحہ ساہیوال کے کرائم سین کا دورہ کیا۔ فرانزک ماہرین نے موقع سے گولیوں کے مزید خول حاصل کر لئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فرانزک ایجنسی کو ملنے والے خولوں کی تعداد تقریباً 50 ہو گئی۔ پوسٹ مارٹم سے حاصل گولیوں کے تین سکے بھی فرانزک ایجنسی کو بھیج دئیے گئے۔ آن لائن کے مطابق سانحہ ساہیوال کے مدعی جلیل نے ملزموں کی شناخت پریڈ کے لئے ساہیوال آنے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ اس جے آئی ٹی کو نہیں مانتے، جے آئی ٹی اور پولیس کو پتہ ہے ہمارے قاتل کون ہیں۔ جلیل نے ساہیوال آکر سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں کی شناخت پریڈمیں شرکت سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا ہے جے آئی ٹی ہمارے مقدمہ کو خراب کر رہی ہے، ہم کس کی شناخت پریڈ کریں۔ جے آئی ٹی نے گزشتہ روز جلیل، بھتیجے عمیر اور ایف آئی آر کے گواہان کو 10 بجے ساہیوال شاخت پریڈ کے لئے بلایا تھا مگر سانحہ میں جاں بحق ہو نے والے خلیل کے بھائی جلیل نے آنے سے انکار کر دیا۔ جے آئی ٹی کی طرف سے سانحہ ساہےوال کے گرفتار 6 سی ٹی ڈی اہل کاروں کی شناخت پرےڈ کےلئے جوڈےشل مجسٹرےٹ حماد رضا نے آج 31جنوری کی تارےخ مقرر کر دی۔ گواہوں اور عےنی شاہدوں کو بھی طلب کر لےا۔ مقتولےن خاندانوں کے مہر جلےل نے الزام لگاےا کہ جے آئی ٹی سی ٹی ڈی افسروں کو بچانے کےلئے ڈرامے کر رہی ہے اسلئے وہ کسی شناخت پرےڈ کا حصہ نہےں بنےں گے۔ پولےس اصل قاتل کو گرفتار نہےں کر رہی۔ 19جنوری کو جی ٹی روڈ پل 55قادر آباد ساہےوال کے قرےب چونگی امر سدھو لاہور کے دوکاندار مہر خلےل، اسکی بےوی نبےلہ اور بےٹی ارےبہ 13سالہ کو ڈرائےور ذےشان سمےت گولےاں مار کر قتل کر دےا تھا اور کمسن بچوں کو بھی زخمی کےا جس کا مقدمہ احتجاج کے بعد درج کےا لےکن ملزمان کو نامزد نہےں کےا گےا تھا۔دوسری جانب قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ساہیوال کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ کمیٹی نے ساہیوال واقعے پر تحقیقات کیلئے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل کمشن کے قیام کی سفارش کر دی۔ پنجاب حکومت کی انکوائری رپورٹ بھی مسترد کر دی۔
سانحہ ساہیوال

ای پیپر-دی نیشن