آسان بزنس میں پاکستان کو 136 سے 50 ویں نمبر پر لانا ٹارگٹ ہمسایوں سے تجارت چاہتے ہیں : رزاق داﺅد
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نیوز ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داو¿د نے کہا ہے کہ ہم ہر وہ اقدام کرنا چاہتے ہیں جس سے کاروبار اور سرمایہ کاری میں معاونت ہو، کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان کی رینکنگ کو بہتر کرنا ہے، آسان کاروبار سے متعلق پاکستان 136 ویں نمبر پر ہے، وزیراعظم نے پاکستان کی رینکنگ بہتر کرنے کا ہدف دیا ہے،نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن سے متعلق بھی آسانی پیدا کررہے ہیں، اب ون ونڈو کے ذریعے کمپنی کی رجسٹریشن ہوا کرے گی، پورٹل بنایا ہے جہاں کمپنی کو تمام سہولیات ایک جگہ ملیں گی، بجلی کنکشن اور لوڈشیڈنگ کے اوقات سے متعلق شکایات ہیں، وزارت توانائی کے ساتھ مل کر اقدامات کیے جارہے ہیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دیگر تفصیلات ویب سائٹ پر فراہم کریں گے،ورلڈ بینک کے انڈکس میں بہتری کے لیے پرامید ہیں، سرمایہ کار جنوبی ایشیا کو دیکھ رہے ہیں، ہم ٹیکنالوجی پاکستان میں لانے کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں، پانچ سال میںآسان بزنس کے حوالے سے ٹاپ 50 ممالک میں آنے کا ٹارگٹ ہے۔ کاروباری سرگرمیوں میں معاونت کیلئے ہر اقدام کریں گے۔ ہمسایہ ملکوں سے تجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔ بدھ کو وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرازق داو¿د نے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کے ہمراہ کاروبار میں آسانی پر مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے ہرممکن اقدام کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہہ دیا ہے پاکستان کاروبار کیلئے اوپن ہے۔ ہارون شریف نے کہاکہ جنوبی ایشیاءمیں شرح نمو زیادہ ہے۔ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے مراعات دے رہے ہیں ۔ہارون شریف نے کہاکہ عالمی درجہ بندی میں پانچ سال کے بعد پہلے پچاس نمبر پر شامل ہونا چاہتے ہیں ۔ہارون شریف نے کہاکہ کاروباری افراد کو 47 مختلف ٹیکس ادائیگی سے محدود کر کے 16 کر دی گئی ،ان میں سے زیادہ تر ٹیکس آن لائن ادا کیے جا سکتے ہیں۔ نئے سرمایہ کاروں کو اب کاروبار کی رجسٹریشن کیلئے آسانی پیدا کی گئی ہیں۔ ایس ای سی پی سرمایہ کاری بورڈ ایف بی آر اور حکومت پنجاب کی سہولیات ایک ہی جگہ پر دستیاب ہوں گے ۔ بجلی کے نئے کنکشن کے حصول کیلئے طریقہ کار کو آن لائن کیا گیا ہے ۔ہارون شریف نے کہاکہ بارڈر پر سامان کی کلیئرنس کو تیز کرنے کیلئے کام جاری ہے ۔ہارون شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں اقتصادی ترقی کی شرح زیادہ ہے ،ہماری ترجیحات ایف ڈی آئی لانا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ چار ترجیحات کو سامنے رکھ کر کام کیا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنا پہلی ترجیح ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں آئندہ پانچ سالوں میں ٹاپ 50میں آنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کراچی کو لنک کررہے ہیں بی او آئی کے ساتھ ،ون لنک کے ذریعے تمام دنیا ایک کلک کے ذریعے پاکستان میں بزنس شروع کرسکتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ کریڈٹس کی الیکٹرونکس رجسٹری بنانے پر کام جاری ہے ،یہ کام آئندہ تین ماہ میں مکمل ہو جائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ ویزہ فری رجیم شروع کر دی گئی ہے ،ویزہ کو آن لائن کردیا گیا ہے ،ابتدائی طور پر چار ممالک کا ویزہ آن لائن کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تمام کاروباری افراد گلگت ، بلتستان، گوادر وکشمیر سمیت ملک میں ہر جگہ جاسکتے ہیں ،آئل سیکڑ میں گلف ممالک سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ،فوڈ سیکٹر میں بہت مواقع ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان دنیا بھر میں حلال فوڈ کی مارکیٹ میں جا سکتا ہے۔ہارون شریف نے کہاکہ ہندوستان میں ادائیگیوں کا نمبر 13 ہے ،ایس ای سی پی، ایف بی آر اور دیگر تمام کام بذریعہ پورٹل کئے جارہے ہیں ،پراپرٹی کو رجسٹرڈ کرنے کےلئے بھی ون ونڈو کی سہولت فراہم کردی گئی ہے ،بجلی ، گیس اور دیگر کنکشن ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جارہی ہیں ۔انہوںنے کہا کہ وزارت توانائی و نیپرا بجلی گیس نرخ کو مد نظر رکھتے ہوئے میکنزم بنا رہے ہیں ،مواصلات کو بہتر بنایا جا رہا ہے ،تجارت بذریعہ بارڈر پر بھی کام جاری ہے،اکنامکس کا اصول یہ ہے کہ فئیر طریقہ لانے کےلئے زیادہ سے زیادہ مسابقت لانی ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ زیادہ سے زیادہ کمپنیاں مارکیٹ میں آنے سے موناپلی ختم ہوگی ،حکومتی اداروں کو بزنس نہیں کرنا چاہیے ،بزنس پرائیویٹ سیکڑ کو کرنا ہے۔ ایک سوال پر ہارون شریف نے کہاکہ پراپرٹی رجسٹریشن میں 60 دن سے زائد لگتے تھے۔ پراپرٹی رجسٹریشن آن لائن نظام سے یہ کام 16 دنوں میں کیا جائے گا۔ آئندہ تین ماہ صوبوں میں کاروبار میں آسانی کیلئے اہم اقدامات کریں گے۔ بینکوں سے قرض کے حصول کو آسان بنانے کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔ کاروباری افراد کیلئے ان لائن ویزہ کی سہولت شروع کی جا رہی ہے۔ غیرملکی کاروباری افراد آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور بلوچستان جانے اور کام کرنے کی آزادی ہو گی۔ دنیا بھر کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں ۔کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ایس ای سی پی، ایف بی آر، بی او آئی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کا اشتراک ضروری ہے۔ جنوبی ایشیاءکی معیشت دنیا میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ ہمسایہ ممالک چین، سعودی عرب، یو اے ای، کوریا، ملائیشیا پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
حکومت