حج پر سبسڈی جائز‘ ریاست مدینہ کا قیام‘ حکومت ٹاسک فورس بنائے : اسلامی نظریاتی کونسل
اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) اسلامی نظریاتی کونسل نے حج سبسڈی جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی سبسڈی دے سکتی ہے، کونسل نے ریاست مدینہ کے حتمی خدوخال کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل د یدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کا دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اجلاس میں ریاست مدینہ کے حتمی خدوخال کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ۔یہ کمیٹی ڈاکٹر فرخندہ ضیا، علامہ عارف واحدی، خورشید ندیم اور ڈاکٹر انور پر مشتمل ہو گی۔ کمیٹی ڈرافٹ تیار کر کے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوائے گی۔ کمیٹی کی سفارشات وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیں گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے حج سبسڈی جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی سبسڈی دے سکتی ہے۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کا اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ہم نے حج پر سبسڈی کے حوالے سے سفارش کی ہے، شرعی حوالے سے سبسڈی دی جا سکتی ہے۔ سب کو ایک جیسی دینی چاہیے، حکومت جس طرح غریب اسی طرح امیروں کو بھی سہولت فراہم کر سکتی ہے۔قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ حج کے سفر کیلئے جہاز کی ٹکٹ اور کھانے پینے کی اشیا پر حکومت سہولت دے سکتی ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے جدید دور میں ریاست مدینہ کے قیام کے حوالے سے عملی اقدامات کے لیے حکومت سے ٹاسک فورس تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔ ڈاکٹرقبلہ ایاز نے کہا کہ اجلاس میں ریاست مدینہ کے نمایاں خدوخال کے حوالے سے کونسل کی قائم کردہ کمیٹی کی ابتدائی سفارشات کا جائزہ لیا گیا اور اس پر مزید کام کے لیے ڈاکٹر فرخندہ ضیا، ڈاکٹر سید محمد انور، خورشید ندیم اور علامہ عارف حسین واحدی پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے جو مزید سفارشات مرتب کرے گا۔ جدید دور میں کس طرح ریاست مدینہ کی طرز کی فلاحی ریاست قائم کی جاسکتی ہے اس پر مسودہ تیار کرکے بھجوائیں گے، تصور ریاست مدینہ کے مسودے کی تیاری کے سلسلے میں آئین و قانون سے رہنمائی لی جائے، ہمارا کام سفارشات مرتب کرنا ہے تاہم عمل درآمد کے لیے دباو ضرور ڈالا جائے گا۔کونسل نے کہا کہ کونسل نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ ریاست مدینہ پر جامع سفارشات، لائحہ عمل اور عملی اقدامات کا خاکہ تشکیل دینے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرے اور اسلامی نظریاتی کونسل اس سلسلے میں فنی اور علمی معاونت فراہم کرے گی۔ سانحہ ساہیوال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ریاستی اور معاشرتی سطح پر انسانی جان کی حرمت کو جس طرح نظر انداز کیا جارہا ہے اس پر اسلامی نظریاتی کونسل تشویش کا اظہارکرتی ہے۔انہوں نے ساہیوال کے سانحہ پرافسوس کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا کہ انسانی جان و مال کی حفاظت کے لئے قانون کی حاکمیت کو یقینی بنانا ناگزیر ہے اس سلسلے میں کونسل ریاست اور معاشرے کے تمام طبقات کو متوجہ کرنا چاہتی ہے کہ اسلام اور پاکستان کے آئین میں انسانی جان کی حرمت پر جو غیر معمولی اصرار کیا گیا ہے اس سے صرف نظرنہ کیا جائے۔ قرآن مجید میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے اور پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ مومن کی جان کی حرمت بیت اللہ سے بڑھ کر ہے اسی طرح پاکستان کے قانون میں کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ناحق کسی شہری کی جان لی جائے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی حاکمیت کو یقینی بنائے تاکہ کسی ریاستی ادارے یا عام شہری کی طرف سے انسانی جان کے بارے میں کسی تساہل اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہ ہو۔ انہوں نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے معاشرے کے دیگر طبقات کی ذمہ داریوں کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ علما، میڈیا اور دوسرے رائے ساز طبقات کا قومی فریضہ ہے کہ وہ معاشرے میں انسانی جان کی حرمت کو مستحکم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، محراب و منبر، میڈیا کے ادارے اور ریاست کو مل کر ایسے اقدامات کرنے چاہیں جن سے انسانی جان کی حرمت ہمارے نظامِ قانون اور اقدار کا موثر حصہ بنے۔ کونسل نے لورالائی کے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان پولیس اہل کاروں کی مغفرت کے لیے دعا کی۔ کونسل نے قرار دیا کہ صدقات جمع کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت کے چیرٹیز ایکٹ 2018 کی متعدد شقوں شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں اور ترمیم و بہتری کے متقاضی ہیں جبکہ اس سلسلے میں جسٹس منظور گیلانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی کام کرے گی اور سفارشات و متبادل ڈرافٹ بھی تیار کرے گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ حکومت کو یہ تجویز پیش کی جائے گی کہ خواتین کو وراثت کے حق سے محروم کرنے کی کوششوں کے انسداد کے لیے جامع اور مو¿ثر انسدادی قوانین بنائے جائیں۔ سود کے حوالے سے کونسل ایک جامع رپورٹ مرتب کرچکی ہے جبکہ شراب ممانعت کے بارے میں ایک خط موصول ہوا ہے کہ اسے ممنوع قرار دیا جائے تاہم اس حوالے سے تمام مذاہب کے رہنماو¿ں سے نکتہ نظر لے کر آئندہ ایجنڈا میں اس کو زیر بحث لائیں گے۔کونسل اسی وقت زیادہ متحرک ہوگی جب قانون سازی زیادہ ہوگی، جتنے بھی قوانین بنتے ہیں وہ سب اس وقت مرتب ہوتے ہیں جب نظریاتی کونسل اس پر رضا مندی ظاہر کرتی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل