بیرون ملک لوگ سچ بولتے یہاں پریشانی بڑھائی عدالتوں کیلئے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں : چیف جسٹس
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ باہر کی دنیا میں لوگ سچ بیان کرتے ہیں اور قانون پر بحث ہوتی ہے جبکہ ہمارے ہاں پریشانی کو بڑھایا جاتا ہے اور عدالتوں کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے سزائے موت کے مجرم علی کی بریت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ خیال رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم علی کو 17 سالہ لڑکے کے قتل پر سزائے موت سنائی تھی لیکن پشاور ہائیکورٹ نے ملزم علی کو بری کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور مجرم کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ عدالت نے ملزم علی کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے فوری گرفتار کرنے کا حکم بھی دیا جس کے بعد مجرم کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کی سطح تک بھی واقعہ کی حقیقت کا علم نہیں ہوپاتا اور سپریم کورٹ بھی اپنا وقت واقعہ سمجھنے میں صرف کر دیتی ہے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ باہر کی دنیا میں لوگ سچ بیان کرتے ہیں اور قانون پر بحث ہوتی ہے جبکہ ہمارے ہاں پریشانی کو بڑھایا جاتا ہے اور عدالتوں کے لیے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔ ہمارے ہاں ایک ہی واقعے پر ایک ہی گاو¿ں کے 4 گواہ واقعہ دن دہاڑے کا واقعہ قرار دیتے ہیں جبکہ اس ہی واقعہ میں اسی گاو¿ں کے 4 اور معزز گواہان اس کو رات کی تاریکی کا واقعہ قرار دے دیتے ہیں۔ اس مقدمے میں بھی کسی ایک گواہ نے سچ نہیں بولا اور کسی نے بھی اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی جبکہ تحقیقاتی ادارے اسی لیے ہوتے ہیں کہ وہ سچ بیان کریں۔
چیف جسٹس