• news

سینٹ : ذیشان کیخلاف ثبوت ناقابل بھروسہ سانحہ ساہیوال پر کمیٹی رپورٹ پیش

اسلام آباد(خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں اپوزیشن نے پارلیمنٹ کو نظر انداز کر کے فاٹا اصلاحات سے متعلق بل کی بجائے صدارتی آرڈیننس پیش کرنے پر شدید احتجاج کیا اور احتجاجاً اےوان کی کارروائی سے واک آوٹ کےا۔ جاتے ہوئے کورم کی کمی کی بھی نشاندہی کردی ۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو اجلاس کی کارروائی30منٹ کیلئے ملتوی کرنا پڑی۔ چیئرمین سینٹ کی ہدایت پر حکومتی وزراءاپوزیشن کو منا کر ایوان میں لانے پر ناکام رہے جس پر چیئرمین سینیٹ خود اپوزیشن کو منا کر ایوان میں واپس لائے۔ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے آرڈیننس پیش کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نئے سال کا نیا تحفہ دیتے ہوئے تبدیلی سرکار آرڈیننس لے آئی، سیشن کے دوران آرڈیننس کی بجائے حکومت کو فاٹا اصلاحات سے متعلق بل پیش کرنا چاہےے تھا، حکومت نے آرڈیننس ہی لانے ہیں تو ہم سب گھر چلے جاتے ہیں، اس طرح ایوانوں کو بے توقیر نہ کیا جائے، شبلی فراز نے کہا کہ آرڈیننس اگر غیر قانونی اور غیر آئینی چیز ہے تو ہم اپنی غلطی مانتے ہیں، فاٹا کے حوالے سے آرڈیننس 2جنوری کو جاری ہوا، اس وقت سینٹ اجلاس نہیں چل رہا تھا، جلدی اس لئے تھی کہ اپوزیشن فاٹا کی سنگینی کو نہیں سمجھتی۔ اپوزیشن نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے اور پی ایم ڈی سی میں پارلیمنٹرین کی رکنیت ختم کرنے پر شدید احتجاج کیا جس پر وضاحت کے لئے چیئرمین صادق سنجرانی نے وفاقی وزیر صحت عامر کیانی کو آج جمعہ کو سینٹ میں طلب کر لیا۔ سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر غوث محمد نیازی نے کہا ہے کہ پی ایم ڈی سی کے حوالے سے آرڈیننس 9جنوری کو جاری ہوا مگر ابھی تک پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش نہیں کیا گیا، حکومت نے دانستہ طور پر اس معاملہ میں آئین کی خلاف ورزی کی، جو آئین کیخلاف ہے۔ صادق سنجرانی نے سینیٹرز کی جانب سے بینکنگ محتسب محمد کامران شہزاد کی تعیناتی کو مفادات کا تصادم قرار دینے پر ان کو حلف لینے سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کر لی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کا اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے اور نہ ہی وفاقی کابینہ یا کسی اور سطح پر اس حوالے سے کوئی بات ہوئی ہے۔ ایوان بالا میں ارکان سینٹ نے کہاکہ منی بجٹ ملک کو غیر یقینی صورتحال سے نکالنے اور معیشت کو بہتر کرنے کیلئے لایا گیا ہے، حکومت 2 منی بجٹ پیش کرچکی ہے مگر ایک بھی بجٹ میں حکومت نے روزگار کیلئے کوئی پلان نہیں دیا ہے، حکومت کے پاس ایک اچھا معاشی روڈ میپ موجود ہے۔ حکومت نے معاشی پیکج میں بولڈ اقدامات کیے ہیں۔ اس کے نتائج آئندہ چند ماہ میں ظاہر ہوں گے۔ ملک کی معیشت درست سمت کی طرف نہیں جارہی ہے، حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چئیرمین رحمان ملک نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ساہیوال پر پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی مسترد کرتی ہے۔ ہائی کورٹ کے سینئر جج کی رہنمائی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ رحمان ملک نے وزیراعظم عمران خان کو خط انکے وزیرِداخلہ کی حیثیت میں لکھا ہے۔ رحمان ملک نے وزیرعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے 29 جنوری کے اجلاس میں کیا تھا۔ سینیٹر رحمان ملک نے خط میں کہا ہے کہ ذیشان کے متعلق شواہد مہیا کی جائے کہ وہ دہشتگرد تھا یا نہیں۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ سے معلومات دریافت کی تھی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے 21 جنوری کو سانحہ ساہیوال پر خصوصی اجلاس بلاکر واقعہ پر مفصل بحث کی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال کا ہر پہلو سے جائزہ لیا۔ سینٹ اجلاس میں بحث و مباحثے کے بعد چئیرمین سینیٹ نے سانحہ ساہیوال پر رولنگ دی۔ چئیرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو سانحہ ساہیوال کی غیر جانبدار تفتیش و ذمہ داروں کا تعین کرنا کا کہا۔ چئیرمین سینٹ نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے بچوں کیلئے ویلفیئر پلان تیار کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے سانحہ ساہیوال پر عبوری رپورٹ پیش کر دی ہے سینیٹر رحمن ملک نے سینٹ کو سانحہ ساہیوال کمیٹی کی اب تک کی پیشرفت اور کارکردگی بریفنگ دی۔
سینٹ

ای پیپر-دی نیشن