پڑوسی ملک امن عمل میں رکاوٹ نہیں‘ داعش کو ایک ماہ میں ختم کر سکتے ہیں : طالبان
کابل (نوائے وقت رپورٹ) طالبان کی جانب سے انتہائی اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں اکیلے حکمرانی کرنے کے خواہاں نہیں بلکہ افغانستان کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ جب افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا ہوجائے گا تو طالبان دیگر افغان شہریوں کے ساتھ برداشت اور بھائی چارے کے ساتھ رہیں گے۔افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکہ کے جانے کے بعد افغانستان میں دولت اسلامیہ یا داعش کے لئے کوئی بڑا خطرہ ثابت نہیں ہو سکتی بلکہ امن معاہدے کی صورت میں وہ ایک ماہ میں افغانستان سے داعش کا مکمل طور پر صفایا کر سکتے ہیں۔ افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بی بی سی اردو کو بذریعہ ٹیلی فون خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے الزام لگایا کہ داعش کو افغان حکومت اور امریکہ کی مدد و حمایت حاصل ہے اور یہ وہ نہیں کہہ رہے بلکہ افغان حکومت میں شامل ان کے اپنے ممبران پارلیمنٹ بار بار یہ بات میڈیا پر دہرا چکے ہیں۔ ان کے بقول افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے۔ ہم حال ہی میں افغانستان کے شمال سے ان کا خاتمہ کر رہے تھے لیکن امریکہ اور افغان حکومت ان کو دوسری جگہوں پرلے گئے اور ان کو ایک مرتبہ پھر سے زندہ کر دیا۔
طالبان