• news

اسلام آباد ائرپورٹ کی تعمیر : بولی میں حصہ نہ لینے والی کمپنی کیساتھ معاہدہ کیسے ہو گیا : پی اے سی

اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)پارلےمنٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی نے نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کے معاملے پر آج ڈی جی پیپرا اور ڈی جی ایف آئی اے سمیت سیکرٹری قانون کو بھی طلب کرلیا ہے ۔ جمعرات کو پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کا اجلاس مےاں شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں سول ایوی ایشن کے 2012-13ءکے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 210ملین کی سپلیمنٹری گرانٹ کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، فنانس والوں کو بلایا جائے اور کہا جائے کہ جب گرانٹ دی جاتی ہے تو اسی سال اسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے، کمیٹی کے ارکان نے ضمنی گرانٹس پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ گرانٹس پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ہی مختص کردی جاتی ہے جس پر شہبازشریف نے وزارتِ خزانہ سے 2 ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی شہبازشریف نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیر پورٹ کیوں نہیں رکھا گیا؟ ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے جس کمپنی نے ٹھیکے میں حصہ ہی نہیں لیا اس کے نام معاہدہ کیسے ہوگیا؟ انہوں نے کہا کہ نیو ائیرپورٹ میں جوائنٹ وینچر بدلا نہیں جاسکتا تھا، پیپرا رولز کے تحت ایسا ممکن نہیں تھا، یہ معاہدے سے مکمل روگردانی کے مترادف ہے، معاہدہ لگنان حسین کے ساتھ ہوا جب کہ بعد میں نام تبدیل کرکے لگنان ٹیکنیکل حبیب کردیا گیا۔ کمیٹی کے ارکان نے سوال کیا کہ جس کمپنی نے ٹھیکے میں حصہ ہی نہیں لیا اس کے نام معاہدہ کیسے ہوگیا؟ مےاں شہبازشریف نے کہا کہ میں پہلی بار اس قدر بڑی بے قاعدگی ہوتے دیکھ رہا ہوں۔پی اے سی اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے کی جگہ ائیرلائن حکام پیش ہوئے اور بتایا کہ چیئرمین موسم خراب ہونے کی وجہ سے نہیں آسکے۔پی آئی اے حکام کے مطابق اس وقت ہر جہاز کے لیے 507 افراد کا عملہ موجود ہے۔ مےاں شہباشریف نے حکام کی بریفنگ پر کہا کہ ’گریٹ پیپلز فلائی ود پی آئی اے‘کی تاریخ بدل کر رہ گئی ہے، یہ سب عدم توجہی کا نتیجہ ہے، آپ کے ٹوائلٹ تک صحیح حالت میں نہیں ہوتے، یہ سنی سنائی بات نہیں ہے، ذاتی تجربہ ہے۔پارلیمنٹ کی پبلک کاﺅنٹس کمیٹی میں نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے سول ورکس کے جوائنٹ وینچر میں غیر قانونی تبدیلی کا انکشاف ہوا ہے کمیٹی نے لاہور میں سول ایوی ایشن کی زمین پر غیر قانونی قبضے ، پی آئی اے کی ریکوریوں کے معاملے پر ذیلی کمیٹیاں قائم کر دیں ، کمیٹی نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو کے نام پر رکھنے کی سفارش بھی کر دی ، کمیٹی کو آڈٹ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ پی آئی اے کا 104ارب کا قرضہ ہے جبکہ 16ارب کے اثاثہ جات ہیں، پی آئی اے نے 34کروڑ سے زائد کی کھانے پینے کی اشیاءبغیر ٹینڈر کے خریدیںکمیٹی کے سامنے گیارہ آڈٹ پیراز پیش کئے گئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے بغیر میئرمنٹ کے دو منصوبوں کےلئے 20بلین کی رقم کی ادائیگی کی گئی،شہباز شریف نے اس معاملے پر رکن کمیٹی فخر امام کو انکوائری کرنے کی ہدایت کی۔
پی اے سی

ای پیپر-دی نیشن