• news

مقبوضہ کشمیر: کئی علاقوں میں فورسز کا آپریشن شاہ محمود کے رابطے پر بھارت کیوں سیخ پاہے؟ میر و اعظ

سرینگر(کے پی آئی + اے این این) مقبوضہ کشمیر میں شدید بارش و برفباری کے باوجود بھارتی قابض فوج نے کئی علاقوں میں فوجی آپریشن جاری رکھا، سانبہ میں سرحدی علاقوں میں دوسرے روز بھی جنگجو مخالف آپریشن جاری رہا جس دوران سونگھنے والے کتوں کی بھی خدمات حاصل کی گئیں۔ ادھر وسطی ضلع بڈگام کے ڈھلون چرار شریف علاقے میں سیکورٹی فورسز نے گھر گھر تلاشی لی۔ کئی علاقوں میں بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فوج کے ناردرن کمانڈر نے بادامی باغ فوجی کیمپ میں کشمیر کی تازہ ترین سیکورٹی صورتحال کاایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔ میٹنگ سے خطاب کے دوران فوجی کمانڈر نے کہاکہ عسکریت پسندوں کی امکانی دراندازی کو روکنے کیلئے سرحدوں پر مزید نگرانی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کے بعد بھارتی پولیس اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے شہید نوجوان رئیس احمد کے ذہنی مریض ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔ حریت کانفرنس(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے ٹیلی فون پر ان سے رابطہ کیا اور کشمیر کی صورتحال پر انہوں نے تشویش ظاہر کی تاہم اس پر بھارت کیوں سیخ پا ہوا۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے اور بھارت کے ارباب سیاست کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کا صرف اس مسئلے سے جڑے تینوں فریقوں کے درمیان ایک بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی کوئی قابل قبول حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کشمیر کو انسانیت کے زاویہ سے دیکھنے کیلئے جس ڈور کو تھاما تھا اسے وزیر اعظم نریندر مودی توڑ رہے ہیں۔ بھارتی حکومت پر کشمیری نوجوانوں کو عسکریت کی طرف دھکیلنے کا الزام عائد کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوان تعلیم چھوڑ کرغصہ میں آکر ہتھیار تھام رہے ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ جب بھارت کے سابق وزیر اعظم کشمیر آئے تو انہوں نے اقتصادی پیکیج کا اعلان کیا تھا،تاہم بعد میں ان کو احساس ہوا کہ کشمیر اقتصادی مسئلہ نہیں ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے ٹیلی فون پر ان سے رابطہ کیا اور کشمیر کی صورتحال پر انہوں نے تشویش ظاہر کی تاہم اس پر بھارت کیوں سیخ پا ہوا۔ میر واعظ نے کہا پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے اور بھارت کے ارباب سیاست کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کا صرف اس مسئلے سے جڑے تینوں فریقوں کے درمیان ایک بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی کوئی قابل قبول حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن