ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کیلئے سنجیدہ‘ امن معاہدہ اصولی فریم ورک تک پہنچ گیا : طالبان
پیرس (آئی این پی) طالبان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'امریکا سے امن معاہدہ اصولی فریم ورک تک پہنچ چکا ہے جس پر اگر عمل درآمد ہوتا ہے اور اگر امریکی سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے معاہدے پر کاربند رہتے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ امریکا، افغانستان پر اپنا قبضہ ختم کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ واضح رہے کہ افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی رواں ہفتے معاہدے کے مسودے کے 'فریم ورک' سے متعلق بات کی تھی، تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ابھی امریکا کے انخلا سمیت معاہدے کے لیے دیگر اہم رکاوٹیں دور کرنا ابھی باقی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ 'ہم اسلامی نظام مختلف سیاسی فریقین سے مذاکرات کے بعد قائم کریں گے، حالانکہ وہ اب تک قابضین کے چھتری تلے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اگر کابل حکومت اس نظام کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالتی تو یقیناً جنگ کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی، جبکہ طالبان اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے۔ طالبان ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ '90 کی دہائی میں طالبان کی حکومت نے کئی معاشی، اقتصادی اور سکیورٹی مسائل کا سامنا کیا، جس میں ایک بڑا مسئلہ مرد و خواتین میں حد سے زیادہ فرق کرنا تھا۔ طالبان کی حکومت میں خواتین کو گھروں تک محدود رکھا جاتا تھا، گھر سے باہر جانے کے لیے ان کے ہمراہ مرد کا ہونا لازمی تھا اور انہیں سختی سے چہرہ ڈھانپنے کا پابند کیا جاتا تھا، جبکہ لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی تھی۔ تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ 'اب طالبان، خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں ہیں۔ 'ہم خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور ملازمت کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، جبکہ شریعت میں خواتین کو جن چیزوں کی آزادی ہے انہیں اس کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ 'امریکا سے مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو دوحہ میں ہوگا۔ تاہم امریکا کی جانب سے مذاکرات کے اگلے دور کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی ہے۔
طالبان