امن کے خواہاں طالبان سمیت سب تھک چکے‘ افغانستان میں انٹیلی جنس رکھیں گے : ٹرمپ
واشنگٹن، کابل (نوائے وقت رپورٹ +سنہوا) امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے دیکھیں گے کہ طالبان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ طالبان امن چاہتے ہیں، وہ تھک چکے ہیں، سب ہی تھک چکے ہیں۔ افغانستان میں انٹیلی جنس رکھیں گے اگر دوبارہ مسائل نے سر اٹھایا تو نمٹیں گے۔ شام سے امریکی فوجی ایک ٹائم فریم کے تحت واپس آئیں گے۔ عراق اور شام سے داعش کا ننانوے فیصد خاتمہ کر دیا ہے۔ عراق سے اپنے اڈے خالی نہیں کریں گے۔ صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کا افغان آرمی کی تحلیل کا خیال قابل مذمت ہے۔ امن معاہدے کے بعد ایسا خیال حکومتی سکیورٹی اداروں کیخلاف سازش ہے۔ قطر میں طالبان لائزن آفس کے سابق سربراہ شیر محمد نے بیان دیا تھا کہ امن معاہدے کے بعد امریکی فوجی انخلاءہوا تو افغانستان میں آرمی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ افغان صدر نے کہا کہ ہمیں سکیورٹی کی گارنٹی کے بغیر امن معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فوجوں کو غیرمعینہ مدت کی جنگوں سے واپس ضرور لائیں گے۔ان علاقوں میں اپنی انٹیلی جنس رکھیںگے۔ افغانستان اور شام میں جنگیں ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ عراق سے ایران پر نظر رکھیں گے کیونکہ ایران اصل مسئلہ ہے۔
ٹرمپ
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) افغان تارکین وطن کے زیر اہتمام روس میں کل سے شروع ہونے والی دو روزہ امن کانفرنس میں پاکستان بھی شرکت کرے گا اور افغان امن کیلئے اسلام آباد کی تجاویز کا اعادہ کیا جائے گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق کل سے شروع ہونے والی ماسکو کانفرنس کے انعقاد کا اصل مقصد طالبان اور افغان سیاست دانوں کے درمیان غیر رسمی ملاقاتوں اور تبادلہ خیالات کے مواقع کا اہتمام کرنا ہے تاکہ امریکہ اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے پہلو بہ پہلو افغان گروپوں کے درمیان بھی مشاورت کا سلسلہ جاری رہے۔ ما سکو کانفرنس کی اہمیت اس لئے بھی دو چند ہو جاتی ہے کہ طالبان، افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دے کر اس کے ساتھ بات چیت سے متعدد بار انکار کر چکے ہیں تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ امن معاہدہ طے پانے کی صورت میں اشرف غنی حکومت سمیت افغان گروپوں کے ساتھ بات چیت کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔
کانفرنس