بطور سابق سپیکر خیبر پی کے گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال پر اسد قیصر کو 11 لاکھ اسد کو 11 لاکھ ادا کرنیکا حکم
پشاور(اے این این)ڈائریکٹر جنرل آڈٹ خیبر پی کے نے اسد قیصر کو 11 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا ڈائریکٹر جنرل آڈٹ خیبر پی کے نے صوبائی اسمبلی کے سابق سپیکر اسد قیصر کو غیر قانونی طور پر 2 کے بجائے 4 گاڑیوں کے استعمال کرنے پر 11 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کے دفتر نے صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اکانٹس کی مالی سال 2015-16 کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے غیر قانونی گاڑیوں کے استعمال کے حوالے سے پتہ لگایا۔آڈٹ پیرا میں حکم دیا گیا کہ سابق سپیکر 11 لاکھ روپے کی رقم واپس ادا کریں۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اسد قیصر اب قومی اسمبلی میں سپیکر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ڈی جی اے کے دفتر نے اپنے آڈٹ پیرا برائے مالی سال 2016-17 میں کہا کہ محکمے کی جانب سے سپیکر کے اضافی گاڑیوں کے استعمال پر سرٹیفکیٹ جمع کرایا گیا تھا کہ تاہم فائل میں موجود ریکارڈ کے مطابق ہنگامی گاڑیوں کے تیل کی لاگت عام گاڑیوں سے زیادہ ہے جو صحیح نہیں اور انہیں اپنی ذمہ داری کو سدھارتے ہوئے رقم واپس کرنی چاہیے۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا سپیکر اور ڈپٹی سپیکرز ایکٹ 1975 کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر 2 گاڑیاں استعمال کرسکتے ہیں۔اس قانون کو 2011 میں ترمیم کیا گیا تھا جس کے بعد سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو 2 سرکاری گاڑیوں حکومت کے خرچ پر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور قبل ازیں ان عہدیداران کو صرف ایک گاڑی کی اجازت تھی۔وفاقی حکومت نے صوبائی اسبلی کے سپیکر کو 2009 میں اس وقت کی سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر ایک بلٹ پروف جیپ فراہم کی تھی جو وہ اب بھی استعمال کر رہے ہیں۔بلٹ پروف جیپ کے علاوہ سپیکر کو 2 پک اپ ٹرک میں پولیس پروٹوکول بھی فراہم کیا گیا تھا۔اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے جواب میں ڈی جی اے کے دفتر کو سپیکر اسد قیصر کی جانب سے اضافی گاڑیوں کے استعمال کی وضاحت دی۔رابطہ کیے جانے پر اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی گاڑیوں کے استعمال پر آڈٹ پیرا کا معاملہ ڈپارٹمنٹ آف اکانٹس کمیٹی (ڈی اے سی)میں زیر بحث آیا تھا جس کے بعد ڈی جی اے کو جواب جمع کرادیا گیا ہے۔انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ نے آڈٹ پیرا کی مخالفت کی، کمیٹی نے گزارش کی ہے کہ سپیکر کو اضافی گاڑیوں کی ضرورت ان کے اسٹاف بشمول کیمرا مین، پبلک ریلیشن آفیسر اور سیکیورٹی گارڈز کے لیے ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی اے کی جانب سے سپیکر اسمبلی کو دو گاڑیوں کے استعمال کی اجازت کا موقف غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر اور وزیر اعلی کو صرف ایک گاڑی کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے تاہم وہ 15 سے زائد گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سپیکر اسمبلی ہونے کی حیثیت سے انہیں کم از کم وزیر اعلی اور گورنر جتنا رتبہ ملنا چاہیے جبکہ یہ ایکٹ 1975 میں پاس ہوا تھا اور اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے مراعات میں اضافہ کیا جاسکے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سپیکر کے پبلک ریلیشن آفیسر کو بھی ایک علیحدہ گاڑی دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ میں وقتا فوقتا ترمیم کی گئی ہے تاکہ مراعات و سہولیات میں اضافہ کیا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ اس ایکٹ میں 2011 میں کی گئی ترمیم میں انہیں ایک کے بجائے 2 گاڑیوں کی اجازت دی گئی تھی جبکہ سپیکر کو فرسٹ یا بزنس کلاس میں سفر کرنے کی بھی اجازت ہے اور وہ اپنے ساتھ اکانومی کلاس میں ایک نجی نوکر کو بھی لے جاسکتے ہیں۔سابق اسمبلی کے سیکریٹری امان اللہ خان جو گزشتہ سال ریٹائر ہوئے ہیں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے پر سپیکر اسد قیصر کو نوٹ بھی بھیجا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نوٹ 2015 میں ارسال کیا گیا تھا جس پر انہوں نے اضافی اخراجات کو ادا کرنے سے عاجزانہ معذرت کرلی تھی۔
اسد قیصر/ اضافی رقم