میٹرو پراجیکٹ کرپشن کیس نیب ملتان نے ریفرنس منظوری کیلئے چیئرمین کو بھجوا دیا
ملتان (ملک اعظم سے) نیب ملتان بیورو نے میٹرو بس پراجیکٹ کے سابق چیف انجینئر صابر خان سدوزئی ایکسین انجینئرز امانت علی جاوید اقبال‘ خالد پرویز ریاض سینھ‘ نذیر چغتائی‘ شاہد نجم‘ ایس ڈی اوز ‘ منظور احمد‘ منعم سعید‘ رانا وسیم و دیگر افسران کنسلٹنٹ فرم عثمانی اینڈ کو کے چیف ریذیڈنٹ انجینئرز فرمان حیدر شاہ اور کنسٹریکشن کمپنیوں کے خلاف ریفرنس منظوری کے لئے چیئرمین نیب کو بھجوادیا ہے۔ معلوم ہوا ہے ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئرز نے میٹرو بس پراجیکٹ 18.5 کلومیٹر ٹریک کے تخمینہ لاگت کی تیاری میں انجینئرونگ نے پی سی ون کی تیاری میں صوبہ پنجاب کا مارکیٹ ریٹ سسٹم ( ایم آر ایس) استعمال کرنے کی بجائے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا کمپوزٹ شیڈول آف ریٹ (CRS) استعمال کیا ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے فائنل رپورٹز پی سی ون کی منظوری سے 6 ماہ پہلے ہی کنسٹریکشن کمپنیوں سے درخواستیں وصول کرلیں جس نے لیہ سول ورک کا تمینہ لاگت تیار کیا بتایا گیا ہے ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے پری کوالیفکیشن پر اسس میں پیرا رولز کو بری طرح نظر انداز کیا۔ سول ورکس کے لئے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پاس سی اے کیٹگری میں رجسٹرڈ فرمز سے درخواستیں طلب کی تھیں لیکن C-B کیٹگری میں آنے والی ایسی فرمز سے درخواستیں وصول کیں اس سال پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پاس رجسٹرڈ نہیں تھیں ایم ڈی اے کی سکروٹنی کمیٹی نے نہ صرف غیر رجسٹرڈ کنسٹریکشن فرمز کو پری کوالیفائی کر لیا بلکہ انہیں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت تخمینہ لاگت سے 3.5 فیصد سے زائد دینے والی کمپنیوں کو کنٹریکٹ ایوارڈ کر دیا بتایا گیا ہے ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 9 مئی 2015 کو بی زیڈ یو سے چوک کمہاراں تک فلائی اوور (ریلی ویٹڈ) اور زمینی ٹریک کی تعمیر کے کنٹریکٹ ایوارڈ کئے گئے۔ کنٹریکٹ ایگریمنٹ کی شراط کے تحت تمام کنسٹریکشن فرمز نے 270 دنوں میں سائیٹ پر کام مکمل کرنے کے بعد پراجیکٹ ایم ڈی اے کے حوالے کرنا تھا لیکن کنسٹریکشن کمپنیاں مقررہ دنوں میں ٹارگٹ کا صرف 57 فیصد ہدف حاصل کر سکیں باقی 43 فیصد کام اضافی 357 دنوں مکمل کیا ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مقررہ دنوں میں پراجیکٹ مکمل نہ کرنے کے باوجود کنسٹریکشن فرمز کو 5 فیصد میگا پراجیکٹ الا¶نس کی مد میں 63 کروڑ روپے دے دیئے اسی طرح کنسٹریکٹ ایگریمنٹ کی شرط 15 کے تحت تمام کمپنیوں کو پابند کیا گیا کہ وہ متبادل روڈ کی تعمیر و مرمت حادثات کی ذمہ دار ہوں گی لیکن ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کنسٹریکشن فرمز کو 9 لاکھ روپے فی کس ادا کر دیئے بتایا گیا ہے کنسلٹنسی فرمز اور ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے باہمی ملی بھگت سے (BOQ) آئٹمز میں غیر قانونی اور اربن سے زائد ادائیگیاں کیں جبکہ شٹرنگ کی مد میں قومی خزانہ کو نقصان پہنچایا نیب ملتان بیورو نے مذکورہ الزامات کو حتمی شکل دیگر ریفرنس مرتب کرکے چیئرمین نیب کو بھجوادیا ہے ۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے آفیسران کی نااہلی کی وجہ سے ملتان میٹرو بس پروجکیٹ کے زمینی اور ریلی وٹیڈ ٹریک کی تعمیر پر 3 ارب روپے سے زائد اضافی اخراجات آئے معلوم ہوا ہے پیکج ون 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا گروپ ون کا ٹھیکہ 2 ارب 56 کروڑ 74 لاکھ روپے سے زائد دیا گیا کام 3 ارب روپے س زائد رقم سے مکمل وہا پیکج ون کے گروپ ٹو کا کنٹریکٹ2 ارب 24 کروڑ میں منظور ہوا جس کی کاسٹ میں 9 کروڑ کا اضافہ ہو گیا گروپ ٹو کا ورک 2 ارب 33 کروڑ روپے سے زائد میں مکمل ہوا پیکج نمبر 2 کا کنسٹریکٹ ایگرمنٹ4 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کا ہوا جبکہ ہر سیکشن کی کاسٹ میں 63 کروڑ روپے کا اضافہ ہو گیا پیکج مقررہ کا کنٹریکٹ 2 ارب 44 کروڑ روپے زائد رقم میں ہوا جبکہ ہر پیکج 45 کروڑ روپے سے کی زائد لاگت کے بعد 2 ارب 90 کروڑ میں مکمل ہوا پیکج فور کا ایگریمنٹ2 ارب 99 کروڑ روپے میں کیا گیا جس پر 34 کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے پیکج فورٹ ر3 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد میں مکمل ہوا پیکج فائیو کا کنٹریکٹ ایگریمنٹ3 ارب 30 کروڑ روپے میں کیا جس کی لاگت میں ریکارڈ رقم ساڑھے 97 کروڑ روپے میں اضافہ ہوا ہر پیکج 4 ارب 27 کروڑ روپے سے زائد میں مکمل ہوا۔
میٹرو کرپشن