• news

مقبوضہ کشمیر: کو لگام محاصرے پر عواام مشتعل، بھارتی فائرنگ سے مزید 3 کشمیری زخمی: اظہار یکجہتی پر پاکستانی حکومت عوام کا شکریہ: حریت قیادت

سرینگر (اے این این+ صباح نیوز+ آن لائن) کولگام میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید تین کشمیری زخمی ہوگئے، لوگوں نے احتجاج کیا اور بھارت مخالف نعرے بازی کی، بھارتی فوجیوں نے مجاہدین کیخلاف آپریشن کے نام پر لوگوں کو گھروں سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا، مشتعل مظاہرین نے بھارتی اہلکاروں پر پتھراؤکیا۔ بھارتی سورماؤں نے بجلی کے تین ٹرانسفارمر تباہ اور ایک موٹر سائیکل نذر آتش کر دی، علاقے میں کشیدگی کے باعث کاروباری مراکز تجارتی ادارے بند اور انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل رہی، شوپیاں میں آتشزدگی سے دو فوجی افسر جھلس گئے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی قصبہ کولگام کے تاریگام گائوں میں بھارتی فوج نے مجاہدین کے خلاف آپریشن کے نام پر لوگوں کو گھروں سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا جس پر لوگوں نے شدید احتجاج کیا اور بھارتی اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کر دیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ، پیلٹ اور ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میںکئی افراد زخمی ہوئے جن میں 2کو پیلٹ سے شدید چوٹیں آئیں۔ بھارتی فوج نے پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ مل کر تاری گام کولگام نامی گائوں میں مقدم محلہ اور پرائمری ہیلتھ سینٹر محلہ کو کڑے محاصرے میں لیا اور تلاشی آپریشن شروع کیا۔ فورسز کی کارروائی شروع ہوتے ہی پورے علاقہ میں افراتفری پھیل گئی اور ٹولیوں کی شکل میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ نوجوانوں نے فوج اور پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ اس کے دوران جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوئے۔ ضلع شوپیاں میں قائم ایک فوجی کیمپ میں پراسرار طور پر آگ لگ گئی، جس کے دوران 2فوجی افسر جھلس گئے، جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں آگ لگنے کی وجہ بجلی کا شارٹ سرکٹ بتایا جارہا ہے۔ دوسری جانب پولیس نے دعوی کیا ہے انہوں نے ضلع بارہمولہ کے دولت پورہ کریری علاقے سے جیش محمد سے وابستہ ایک کارکن کو گرفتا ر کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ بارود بھی ضبط کیا ہے۔ بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے پلوامہ کے علاقے لیتہ پورہ سے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این آئی اے کے اہلکاروں نے نوجوان فیاض احمد ماگرے کو گرفتار کرکے ایک مجاہد تنظیم کا کارکن ہونے کا الزام لگایا ہے۔ فیاض احمد کو 2001ء میںگرفتار کرکے 16ماہ بعد رہا کیا گیا تھا۔ سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کہاہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے دورہ کشمیر کے موقع پرکشمیری عوام کی فقید المثال احتجاجی ہڑتال اس بات کی غماز ہے کشمیری عوام اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی رشتے کو تسلیم نہیں کرتے جو ان پر زبردستی مسلط کیا گیا ہے۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں مسلم دینی محاذ کے سرپرست اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو کی جیل میں نظربندی کے26سال مکمل ہوگئے۔ ادھر انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس بلال نازکی نے گائوں کدل قتل عام کی تحقیقات میں تاخیر پر ایس ایس پی سرینگر کو ذاتی طورپر طلب کیا ہے۔ قتل عام کے بارے میں 22جنوری 1990ء کودرج کی گئی ایف آئی آرپر تحقیقات 28سال گزرجانے کے باوجود مکمل کیوں نہیں کی گئی ہے۔صبا ح نیوز کے مطابقمقبوضہ کشمیر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے پاکستانی حکومت اور عوام کی طرف سے مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (ع ) کے چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے بھر پور طریقے سے یوم یکجہتی کشمیر منانے پر پاکستانی حکومت ، عوام اور تمام سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حق و انصاف پر مبنی کشمیریوں کی جدوجہد کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنا اور تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کی کوششیں کشمیری عوام کیلئے حوصلہ افزائی کا باعث ہیں۔ حریت رہنماء جموں و کشمیر ماس موومنٹ کی سربرا ہ فریدہ بہن جی، حریت رہنما غلام محمد خان سوپوری ، جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ (آر) کے سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو، ایوب راٹھور اور وجاہت بشیر قریشی نے بھی پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستانی عوام اور حکومت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ آن لائن کے مطابق جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک نے بھارتی قابض فوج کی کشمیر میں مظالم پر بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا بین الاقوامی برادری دنیا میں امن قائم کرنا چاہتی ہے تو جس طرح وہ افغانستان میں امن کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس ہی طرح کشمیر کے مسئلے کا بھی حل تلاش کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں حقیقی امن سامنے آئے۔

ای پیپر-دی نیشن