بھارت کشمیر کو باہمی مسئلہ کہتا ہے اور مذاکرات بھی نہیں کرتا: شاہ محمود
لندن (آن لائن+ نیٹ نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بھارت کشمیر کو باہمی مسئلہ کہتا ہے اور پھر مذاکرات بھی نہیں کرتا۔ پاکستان کی تمام جماعتیں کشمیر ایشو پر ایک پیج پر ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے، بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے دور ان مکمل ہڑتال اور ہو کا عالم طاری تھا، اس سے زیادہ احتجاج اور کیا ہو سکتا ہے۔ پہلی بار برطانوی پارلیمنٹ کے ہائوس آف کامنز میں کھل کر مقبوضہ جموں و کشمیر پر بات چیت ہوئی، کشمیریوں کے خون کی وجہ سے رائے عامہ میں تبدیلی نظر آرہی ہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 30 اکتوبر کو آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کی رپورٹ شائع ہوئی جس میں کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کا پردہ چاک ہو گیا جس کے بعد بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک زور پکڑنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا میں برطانیہ میں پاکستان ہائی کمشنر نفیس زکریا اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں شکرگزار ہوں کشمیر کے دو سابق وزرائے اعظم کا کہ وہ تشریف لائے اور اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا انڈیا کسی تیسرے کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتا کہ یہ ہم دو ممالک کا مسئلہ ہے اور یو این جی اے میں جب ملاقات طے ہوتی ہے تو سشما سوراج ملاقات کو کینسل کر دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا آپ نے نئے قوانین بنائے پیلٹ گنز کا استعمال شروع کر دیا سات لاکھ فوج کھڑی کر دی۔ آپ نے اپنا پورا زور لگا لیا مگر جب مودی مقبوضہ کشمیر میں جانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہاں مکمل ہڑتال ہوتی ہے اور ایک ہو کا عالم طاری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان کا پراپیگنڈہ تھا نائن الیون کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کے ساتھ ملانے کی کوشش کی لیکن رفتہ رفتہ حقیقت سب کے سامنے آ گئی۔