بھارت ایک قدم آئے‘ ہم دو بڑھائیں گے افغان صدر کے بیانات داخلی معاملات میں مداخلت : شاہ محمود
اسلام آباد+مانچسٹر(نوائے وقت رپورٹ+عارف چودھری) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ سکائی نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سوال کہ کیا پاکستانی کمشیر کو آزاد کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کشمیر کی صورتحال پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ کشمیر کی صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے اور صرف وزیراعظم ہی نہیں اقوام متحدہ اور برطانوی دارالعوام کی جانب سے بنائے گئے آل پارٹیز پارلیمانی گروپ سمیت سب یہی کہہ رہے ہیں بھارت کے اندر لوگ اپنی فوج کی ناکامی پر بات کر رہے ہیں کہ کس طرح وہ کشمیریوں کو تنہائی کا شکار کر رہے ہیں اور اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہو رہا۔ یہ آواز اب ہر جگہ بلند ہو رہی ہے۔ اس سوال پر نہ کسی کشمیری پاکستان کی شرائط پر آزادی نہیں چاہتے جس پر وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے اب پر رائے شمالی کرا لیتے ہیں لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں بھارت نے اقوام متحدہ کے ایجنڈا میں بھی وعدہ کیا ہے لوگوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اور پھر وہ جو بھی فیصلہ کریں گے پاکستان اسے قبول کرے گا شاہ محمود قریشی نے بھارتی قیادت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کو یہ پیغام دیتا ہو کہ آئیے بیٹھے اور بات کیجئے میں تیار ہوں کیا وہ تیار ہیں؟ افغان امن عمل کے حوالے سے سوال پر کہا کہ موجودہ صورتحال میں آپ کیا توقع رکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوگا؟ جب طالبان اقتدار میں آئیں گے تو کیا وہ القاعدہ کی حمایت کریں گے شاہ محمود قریشی نے اس رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا بھی سمجھتے ایسا کرنا ان کے مفاد میں نہیں وہ ذہین لوگ ہیں اور اپنے ملک کو دوبارہ سے بنانا چاہتے ہیں طالبان کئی دہائیوں سے حالت جنگ میں ہیں ہر قوم اور وہاں کے لوگ ازسر نو تعمیر تعلیم صحت خوشی خوشحالی اور اپنی زندگی جینا چاہتے ہیں اور وہ بھی ہم سے کچھ مختلف نہیں افغانستان گزرنے سالوں کے دوران بہت بدل چکا ہے ہر کوئی جتنا جلدی یہ سمجھ لے اتنا ہی اھا ہے اب آپ خواتین کو بند نہیں کر سکتے۔ برمنگم میں پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ عمران خان کی مثبت حکمت عملی سے بڑی سرمایہ کاری آئی ہے، حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن ریلیف دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، آپ انویسٹمنٹ کریں آپ کا سرمایہ محفوظ رہے گا، سعودی عرب کا بہت بڑا وفد پاکستان آرہا ہے۔ سی پیک پارٹ ٹو کا فیصلہ ہو چکا ہے، چین کیساتھ سی پیک میں قطعی کوئی کمی نہیں آئیگی۔ بھارت سے تعلقات مسئلہ کشمیر کے حل سے منسلک ہیں، بھارت ایک قدم آگے بڑھائے ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ دورہ برطانیہ کا مقصد مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا تھا، برطانیہ کی دونوں سیاسی جماعتیں فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجنے پر متفق ہیں۔ اب ہماری خارجہ پالیسی میڈ ان پاکستان ہے۔ 30سال کے بعد ریاض کی سڑکوں پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا، پاکستان درست سمت کی طرف گامزن ہے اور نیا پاکستان خطے میں امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔ عمران خان کی کوششوں سے آج امریکہ طالبان سے مذاکرات پر راضی ہے۔ عمران خان کو طالبان خان کہنے والوں نے اب طالبان سے مذاکرات کا راستہ اپنایا ہے۔ پاکستان یورپین یونین اور برطانیہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کرنے جا رہا ہےبرمنگھم، ماسکو سے نئے تعلقات کو نئی جہت ملے گی۔ ناموس رسالت کے حوالے سے پہلی بار ریاست نے سٹینڈ لیا۔ اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر ناموس رسالت کا علم بلند کیا۔ پاکستان کو لوٹا گیا اور سوئس بینکوں کو بھرا گیا۔ پی ٹی آئی کا مقصد کرسی اقتدار نہیں بلکہ نئے پاکستان کی بنیاد رکھنا ہے، منزل کے حصول اور کامیابی کے لیے قوم کے ساتھ کی ضرورت ہے۔ دریں اثناءوزیر خارجہ نے افغان صدر کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اشرف غنی کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستانی داخلی معاملات میں کھلی مداخلت ہیں، جنہیں مسترد کرتے ہیں۔ افغان صدر کو اپنے عوام کے سنجیدہ مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کے بیانات سفارتی آداب کے منافی اور حقائق کے برعکس ہیں۔مانچسٹر کے مقامی ہوٹل میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اعزاز میں عمران خان کے مشیر انیل مسرت نے عشائیہ دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا پاکستان ایک جمہوریت پسند ملک ہے اور ہم اپنے فیصلے جمہوری طریقہ سے کرتے ہیں اور دوسرے ممالک ہم پر اپنی مرضی کے فیصلے مسلط نہیں کر سکتے۔ حکومت کے تمام ادارے زبوں حالی کا شکار ملے ہم انہیں راہ راست پر لانے کے لیے مصروف عمل ہیں، عوام نے ہم پر پانچ سال کے لیے خدمت کا موقع دیا ہے، ہمیں پورا موقع دیجئے پھر ہمیں پرکھنا۔ فیض آباد دھرنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل ہو گا۔
شاہ محمود