’’قانون کا یکساں نفاذ ‘‘
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کی گرفتاری کی تصدیق کی جس کے بعد سینئر صوبائی وزیر بلدیات نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ نیب لاہور نے علیم خان کو آف شور کمپنی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کیلئے طلب کیا تھا جس کیلئے وہ نیب آفس پہنچے جہاں انہیں حراست میں لیا گیا۔ علیم خان چوتھی مرتبہ نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے ۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ نیب کو حق حاصل ہے جو حکومتی عہدیدار، بیوروکریٹ کسی عہدے پر فائز ہو اسے’’ مالی بدعنوانی‘‘ پر گرفتار کرسکتی ہے، اسی سلسلے میں علیم خان کیخلاف ایک کیس چل رہا تھا جس میں وہ دوسری بار پیش ہوئے، نیب کی جانب سے علیم خان کو گرفتارکئے جانے کی خبروزیراعظم عمران خان کو بنی گالا میں دی گئی۔ وزیراعظم نے علیم خان کی جانب سے وزارت سے فوری مستعفی ہونے کے اقدام کو’’ سراہا‘‘۔یہ بہت ہی خوش آئند بات ہے ۔ وزیراعظم نے علیم خان کے معاملے پر قانون کے مطابق چلنے کی ہدایت کی ہے۔ آج تک ایسی کسی میں بھی ’’اخلاقی جرأت‘‘ نہیں دیکھی کہ وہ گرفتاری کے بعد ’’خود بخود‘‘ استعفی دے دے۔اس سے قبل اعظم سواتی کا معاملہ سامنے آیا تھا لیکن وہ وزارت کے ساتھ ’’چمٹے ‘‘رہے جبکہ اسکے علاوہ اور بھی بہت سے مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔ابھی تو صرف الزام ہے ۔اوراسی الزام کی بنا پر وہ پکڑے گئے ۔تحقیق کے بعد سامنے آئیگا کہ آیا علیم خان نے واقعی ہی آمدن سے زائد اثاثے بنا رکھے تھے یا محض الزام ہی ہے ،ایک اور بات جو سب سے اچھی دیکھنے میں آئی وہ یہ کہ وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو متنازع بیان بازی سے ’’ اجتناب ‘‘برتنے کی بھی ہدایت کی ہے،جبکہ ماضی میں مسلم لیگ ن نے میاں شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری پہ نیب کو’’ آڑے‘‘ ہاتھوں لیا ۔لیکن پی ٹی آئی نے قانون کی حکمرانی قائم کرتے ہوئے ثابت کر دیا ہے کہ قانون کی نظر میں سب’’ برابر‘‘ ہیں ۔ نیب خود مختار ادارہ ہے، حکومت کو مداخلت کرنی بھی نہیں چاہیے۔ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں کام کرنے کا موقع دینا چاہیے ۔الیکشن کمیشن میں جمع کرئے کاغذات نامزدگی کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کیے گئے، علیم خان کے کل اثاثوں کی مالیت 91 کروڑ82 لاکھ78 ہزار 855 روپے ظاہر کی گئی ہے، انکے پاس ذاتی جائیداد کی مالیت 15کروڑ 92 لاکھ 75 ہزار 737 روپے ہے جبکہ پاکستان میں 43 اور بیرون ملک تین کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔علیم خان ایک ارب 21 کروڑ 86 لاکھ 32 ہزار دو سو اکیاسی روپے کے مقروض ہیں۔علیم خان کی گاڑیوں کی مالیت 3 کروڑ 47 لاکھ 21 ہزار 652 روپے ظاہر کی گئی ہے، جن میں 3 لینڈ کروزر اور1 ہنڈا سوک شامل ہیں۔نامزدگی فارم میں علیم خان کا پاکستان میں صرف 90 ہزار روپے کا کاروبار ظاہر کیا گیا، ان کا بیرون ملک کاروبار کا سرمایہ 81 لاکھ 38 ہزار 5 روپے جب کہ موجود لاکھوں شیئرز کی مالیت 12 کروڑ 93 لاکھ 53 ہزار 990 روپے ہے۔علیم خان نے 2015 ء تا17 ء تنخواہ اور منافع کی مد میں 4 کروڑ 39 لاکھ5 ہزار 799 روپے کمائے اور 3سال میں 1کروڑ 2لاکھ 77 ہزار 914 روپے ٹیکس ادا کیا،جبکہ انکے اثاثوں میں 41 کروڑ 7لاکھ 10 ہزار 277 روپے کا اضافہ ہوا اور بیرون ممالک23 دوروں پر 21 لاکھ 65 ہزار اخرجات آئے۔دستاویزات میں ظاہر کیے گئے اثاثوں میں علیم خان کے پاس 9 لاکھ 94 ہزار 760 روپے کی جیولری موجود ہے جبکہ انکے پاس نقد 9 لاکھ 35 ہزار 200 روپے اور بینک میں 6 کروڑ 40 لاکھ 82 ہزار 21 روپے ہیں۔نامزدگی فارم میں علیم خان کے پاس موجودہ فرنیچر کی مالیت 19 لاکھ 60 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے۔ساری چیزیں انکی سامنے آچکی ہیں اب اگر نیب کو کوئی’’ شک و شبہ‘‘ہو تو لازمی طور پر اسکی ’’انکوائری‘‘ ہونی چاہیے ۔تاکہ قومی خزانے پہ ڈاکہ ڈالنے والوں سے پیسہ نکلوایا جائے ۔جو لوگ ایک تیر سے تین شکار کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ عدلیہ ، فوج اور حکومت کو ایک ساتھ’’ بلیک میل‘‘ کیا جائے اور احتساب سے جان’’ چھڑوا ‘‘ لی جائے۔ مگر ان کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اب کوئی ادارہ ’’بلیک میل ‘‘نہیں ہو گا۔ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی کبھی تو ’’ چھری تلے‘‘ آئیگی۔ قتل و غارت گری، غنڈہ گردی اور لوٹ مار کے نتیجے میں احتساب کی’’ چھری تلے‘‘ بہت سے لوگ آنیوالے ہیں۔ احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے، اب بہت واویلا سنائی دے گا،وزیرِ اعظم عمران خان قومی خزانے کی حفاظت کرنی ہے، لوٹ مار، کرپشن اور بد انتظامی نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔ماضی میں حکومتوں نے ملک کو بہت ’’ نقصان ‘‘پہنچایا،دوست ممالک کی مدد سے ’’ معیشت ‘‘بہتر ہو رہی ہے، ملک میں سالوں سے جاری’’ بد انتظامی‘‘ پر قابو پا رہے ہیں، لوٹ مار کرنیوالے گرفت میں آئینگے تو شور سنائی دیگا۔ کرپشن اور لوٹ مار کے سدباب کے حوالے سے چین کے اقدامات بھی پاکستان کیلئے ’’مشعل راہ‘‘ ہیں کیونکہ ترقی اور خوشحالی کے عمل میں اچھے ’’نتائج ‘‘تبھی ملتے ہیں جب پراجیکٹس میں شفافیت قائم ہو اور چین نے گزشتہ سالوں میں کرپشن اور لوٹ مار کی شکایات پر اسکے ذمہ داران جن میں وزراء بھی شامل تھے، انہیں پھانسیوں کی سزا دی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ قومی ترقی کے عمل میں کرپشن کے مرتکب عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جانی چاہئے اور غالباً چین کے یادداشت پر دستخط یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان بھی کرپشن اور لوٹ مار کی جڑیں کاٹنے کیلئے اس طرح کے اقدامات پر گامزن ہے۔امید ہے مستقبل میں احتسابی عمل میں بہتری آئے گی ۔