پچھلی حکومتوں کی عیاشیوں کے باعث متوسط طبقے کو ریلیف نہیں دے سکے : فواد چوہدری
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت نیوز، ایجنسیاں) وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پچھلی حکومتوں کی عیاشیوں کے باعث پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اسے اقتدا میں لانے والے متوسط طبقے کو فوری ریلیف فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کے ہاتھ معاشی مسائل کی وجہ سے بندھے ہوئے ہیں اور یہ مسائل انہیں سابقہ حکومت سے ورثے میں ملے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی جماعت کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کی کل آمدن 5 ہزار 6 سو 47 ارب روپے ہے جبکہ اس میں 2 ہزار ارب روپے حکومت کو لیے گئے قرض پر سود کی مد میں ادا کرنے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام قرضے گزشتہ 10 سال کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران لیے گئے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اپنی ملکی معیشت کی بنیادوں کو بہتر کرنا چاہتے ہیں اور یہ تب ہوگا جب آمدن، اخراجات سے تجاوز کر جائے گی۔انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ آمدنی تقریباً 55 کھرب روپے ہے جس میں 20 کھرب قرضوں کی ادائیگی میں، 17 کھرب روپے، دفاعی بجٹ اور پھر اس کے بعد ہی 10 روپے میں 6 روپے صوبوں کو چلے جاتے ہیں، لہٰذا جب وفاقی حکومت اپنا سالانہ بجٹ بناتی ہے تو وہ پہلے ہی 6 سو 32 ارب روپے کے خسارے میں ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ معیشت ہمیں ورثے میں ملی ہے، تاہم ہمیں سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہے کہ ہم متوسط طبقے کو فوری ریلیف فراہم نہیں کر سکے جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسز سے چھوٹ دی گئی تاہم ان کے لیے گیس اور بجلی کے نرخ میں اضافہ ہوا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے نچلے طبقے کے لوگوں کو پناہ تو دی لیکن متوسط طبقہ ابھی بھی کرب میں ہے اور یہ سب اس وجہ سے ہے کیونکہ حکومت کے پاس پیسوں کی کمی ہے۔خزانہ خالی ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے 2014 میں تحریک انصاف کے 126 روزہ دھرنے کا دفاع کیا اور عمران خان کے کام کو ایک معجزہ قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ملک میں دو جماعتی نظام کو توڑنا ایک بہت بڑا چلینج تھا، اسے ختم کرکے نہ صرف عمران خان نے معجزہ کر دکھایا بلکہ تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت بھی بن گئی۔لوگوں کو آصف زرداری اور نواز شریف کا اصل چہرہ دیکھنے کو ملا۔ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنا پہلا مرحلہ تھا اب دوسرا مرحلہ نظام کو تبدیل کرنے کا ہے، سابق حکمرانوں نے قومی پیسوں پر ایسے عیاشی کی جس طرح ڈاکو ڈاکا ڈالنے کے بعد پیسے عیاشی پر لوٹتاتے ہیں ، نظام کو ایلیٹ کلاس نے یرغمال بنایا ہوا ہے، نظام کی خرابی کی وجہ سے 15سو مرغیوں کے چوری کے الزام میں شخص اڈیالہ جیل میں اور 15ارب چوری کرنے والا پی اے سی کا چیئرمین اور 300ارب روپے بیرون ملک بھیجنے والے باپ بیٹی کی ضمانت ہو گئی ہے۔ تبدیلی مڈل کلاس کی تحریک تھی افسوس ہوتا ہے کہ ہم مڈل کلاس کو فوری طورپر ریلیف نہیں دے پارہے۔عمران خان نے اگر جدوجہد نہ کی ہوتی تو دو پارٹیوں کے درمیان پنگ پانگ ہورہی ہوتی۔ زرداری اور نواز شریف کی سیاست میں اب کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حکومت معیشت کی بنیاد ٹھیک کررہی ہے۔ پی ٹی وی سمیت تمام قومی اثاثوں کو سابقہ حکومت نے گروی رکھا اور جو قرض حاصل کیا وہ اپنے اللوں تللوں پر خرچ کیا۔ 6 ارب ڈالر سے ایم ایل ون پشاور تا کراچی ریلوے ٹریک کو ڈبل کیا جاسکتا تھا مگر اورنج لائن پر تین ارب ڈالر خرچ کردئیے گئے۔ سندھ میں دوہزار ارب ترقیاتی بجٹ خرچ ہوا جن میں سے 700ارب روپے جعلی بنک اکاﺅنٹس میں گئے جو آصف علی زرداری، مراد علی شاہ و دیگر نے بھیجے۔ اسی طرح صوبہ پنجاب میں 61 ہزار اساتذہ کو بھرتی کرنا تھا مگر ان کا بجٹ بھی اورنج لائن پر لگا دیا گیا۔ ہم جو پالیسی لانا چاہتے ہیں اس میں بیوروکریسی رکاوٹ ڈالتی ہے۔
فواد چودھری
مانچسٹر (ایجنسیاں) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا۔کشمیریوں کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مسئلہ کشمیر پر بیک ڈور ڈپلومیسی کی ضرورت نہیں سامنے بیٹھ کر بات کرنی چاہئے۔ پاکستان کی مشرقی اور مغربی سرحد پر امن کی ضرورت ہے۔ 19 فروری کو عالمی عدالت انصاف میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں شواہد پیش کریں گے۔ پاکستان سے کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا اور اس نے کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔ مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو اور اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کی مزید تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ تھا۔ ماضی اور آج کی حکومت کی کشمیر پر پالیسی میں واضح فرق ہے۔ ہم مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کیلئے ہمیشہ سے تیار ہیں۔ اس وقت جو حالات ہیں مقبوضہ کشمیر میں لگتا ہے بھارت گھبراہٹ کا شکار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان نسل بھارت کی پالیسی سے نالاں ہے۔ پاکستان کو درپیش اندورنی اور بیرونی مسائل حل کریں گے ، پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرا کشمیر ٹریڈ کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔ پاکستان بناﺅ سرٹیفکیٹ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے اچھی سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ، افغانستان اہم پڑوسی ہے۔ ہم چاہتے ہیں وہاں امن ہو۔ وہ افغان صدر اشر غنی کو تین ملاقاتوں میں واضح طور پر دوستی اور تعاون کا پیغام دے چکے ہیں۔ عوام نے موجودہ حکومت کو کرپشن ختم کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ 70 سال کا بگاڑ 6 ماہ میں درست کرنا ممکن نہیں تاہم حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں جس کے لئے عوام نے تحریک انصاف کی حکومت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان میں ڈیموں کی سخت ضرورت ہے جسے پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پی آئی اے ، سٹیل مل سمیت تمام ادارے بری حالت میں ملے، انشاءاللہ بہتری آئیگی۔ اگر آپ توقع کرتے ہیں کہ ستر سال کا بگاڑ فوراً ٹھیک ہو جائے تو ایسا الہ دین کا چراغ ہمارے پاس نہیں ہے۔ آپ ان سے بھی پوچھیں جنہوں نے پچھلی کئی دہائیوں سے اس ملک کو لوٹا ہے اور اداروں کو برباد کیا ہے۔ علاوہ ازیں وائس چیئرپرسن او پی سی چودھری وسیم اختر نے وزیر خارجہ کو او پی سی کے قیام کے اغراض و مقاصد، شکایات حل کرنے سے متعلق طریقہ کار، کارکردگی، مجموعی اعداد گراف اور دیگر امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اوورسیز پاکستانیوں کے مختلف نوعیت کے مسائل کے فوری حل کے ضمن میں او پی سی کے متحرک کردار اور شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
اضافہ شاہ محمود