چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبر پی کے کو ہٹا دیا گیا‘ قبائلی علاقوں میں اختیارات کی جنگ نے نیا رخ اختیار کر لیا
پشاور(بیورورپورٹ)خیبر پی کے کے چیف سیکرٹری نوید کامران بلو چ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسود کو تبدیل کردیا گیا ہے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق گریڈ 21کے آفیسر محمد سلیم کو خیبر پختونخوا کا نیا چیف سیکرٹری تعینات کردیا گیا جبکہ گریڈ 22 کے آفیسر نوید کامران بلوچ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایات کی گئی ہے ،اسی طرح انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسود کو تبدیل کرکے آئی جی پی آزاد کشمیر تعینات کردیا گیا جبکہ پولیس سروس کے گریڈ 22کے افسر محمد نعیم خان کو صوبے کی پولیس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے چاروں افسران کے تبادلوں اور تعیناتیوں کا اعلامیہ جاری کردیا ہے ۔وزیراعلیٰ خیبرپی کے محمود خان نے نوید کامران بلوچ چیف سیکرٹری اور صلاح الدین محسو د آئی جی پی کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے نامساعد حالات میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔انہوںنے واضح کیا کہ چیف سیکرٹری نے پانچ مہینے قبل درخواست کی تھی اُنہیں واپس بھیجا جائے جس پر متبادل چیف سیکرٹری تلاش کرنے تک اُنہیں کام جاری رکھنے کوکہا گیا تھااور وہ گزشتہ پانچ ماہ سے خدمات انجام دے رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کو نامساعد حالات میں بہترین کارکردگی پر خراج تحسین پیش کیا۔ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں اختیارات کی جنگ نے نیا رُخ اختیار کرلیا ،سول بیورو کریسی اور پولیس کے درمیان اختیارات پرٹھن گئی، جس سے فاٹا انضمام کے بعدوہاں پر پولیس کی تعیناتی مشکلات کا شکارہوگئی، خیبر پی کے میں ضم قبائل اضلاع میں پولیس ایکٹ نافذ کرنے اور لیویز کو پولیس افسران کے ماتحت کرنے پر پولیس اور بیوروکریسی ایک دوسرے کے خلاف کھل کر سامنے آگئی ،انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسود کو سپریم کورٹ کے احکامات پر من عن عمل درآمد کرنے پرتبدیل کردیا گیا ،ذرائع کے مطابق سول بیوروکریسی قبائلی اضلاع میں لیویز اور دیگر تمام اختیارات اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے جبکہ آئی جی پی سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں خیبر پی کے پولیس ایکٹ کو قبائلی اضلاع میں نافذ کرنے پر پولیس اور لیویز کو ڈی آئی جی اور ڈی پی او کے ماتحت کرنا چاہتے تھے جس پر پولیس اور بیوروکریسی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی حکومت لیویز اور پولیس کے مابین متوازی سسٹم لانا چاہتی ہے، چیف سیکریٹری اور آئی جی کے پی کی جانب سے سسٹم کی مخالفت کی گئی سابق چیف سیکریٹری اور آئی جی کے پی کاموقف تھا کہ لیویز اور پولیس کا متوازی سسٹم لانا سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آئی جی کے پی کے صلاح الدین محسود نے کہا انہوں نے قبائلی اضلاع میں عارضی طور پر لیویز ایکٹ کی تجویز دی تھی، تجویز کا مقصد خاصہ داروں اور لیویز کی نوکری بچانا تھا،6ماہ بعد خاصہ دار اور لیویز پولیس کا حصہ بن جاتے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی فورس کی کمانڈ ڈی پی او اور ڈی آئی جی نے کرنی تھی، قبائلی اضلاع میں پولیسنگ پر چیف سیکریٹری سمیت تمام سٹیک ہولڈرز ایک پیج پر تھے، ماتحت بیوروکریسی کے اس حوالے سے تحفظات تھے، مسئلہ کے حل کے لیے منگل کو اعلی سطح اجلاس بلایا گیا تھا، اجلاس میں مجھ سمیت چیف سیکریڑی نے بھی شرکت کرنا تھی۔پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کا ہر حال میں قبائلی اضلاع میں پولیس کو تعیناتی کے لیے ہوم ورک مکمل کیا گیا ہے اور بہت جلد قبائلی اضلاع میں پولیس ایکٹ نافذ کرنا تھا مگر وزیراعظم ہائوس میں خیبر پی کے کے اعلیٰ افسر کی پشت پناہی پربیورو کریسی نے خیبر پی کے کے آئی جی پی کو تبدیل کردیا تاکہ قبائلی اضلاع میں پولیس ایکٹ نافذ کرنے اور انضمام کا عمل روکا جائے ،ذرائع کے مطابق آئی جی خیبر پختونخوا نے صوبائی حکومت سے پولیس کا نظام قبائلی اضلاع میں نافذ کرنے اور وہاں انفراسٹرکچر بنانے کے لئے 18 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا جو تاحال صوبائی حکومت نے محکمہ پولیس کو جاری نہیں کئے ،وفاقی حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا کرنے کی وجہ سے خیبر پی کے حکومت کے ساتھ کئے گئے وعدے کہ انضمام میں صوبے کو این ایف سی ایوار ڈ میں تین فیصد حصہ اور بجلی کا خالص منافع دیا جائیگا مگر تاحال وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پی کے حکومت کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے فاٹا انضمام التوا کا شکار ہے ۔ نیٹ نیوز کے مطابق وزیراطلاعات خیبر پی کے شوکت یوسفزئی نے آئی جی پولیس کو ہٹانے کی وجہ سے بتاتے ہوئے کہا آئی جی کا تبادلہ معمول کے مطابق ہے نئی حکومت اپنی ٹیم بناتی ہے وزیراعلیٰ کے پاس مکمل اختیار ہے وہ اپنی ٹیم بنائیں جو ڈیلیور نہیں کرے گا اسے بنا یا جائیگا۔
چیف سیکرٹری تبدیل