وسائل کے معاملے پر وفاق سندھ کیساتھ زیادتی کر رہا ہے : مراد علی شاہ
کراچی ، ٹنڈوباگو(نوائے وقت نیوز+ نیٹ نیوز+ نمائندہ نوائے وقت) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ارشاد رانجھانی کے بعد رمشا قتل کیس میں بھی انصاف ہوگا۔ بدین کے علاقے ٹنڈوباگو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ارشاد رانجھانی کا قتل انسانیت کا معاملہ تھا جسے لسانی رنگ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کسی بھی جگہ اپنے فرائض سے کوتاہی نہیں کرتی جبکہ پانی پروفاقی حکومت کی کافی کوتاہی رہی ہے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہارے ہوئے لوگوں کے پروپیگنڈے میں نہ آئیں۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے قرض اور خودکشی کے بارے میں عمران خان سے ہی پوچھا جائے، وفاقی حکومت کے فیصلوں میں کوئی سنجیدگی نہیں وفاقی حکومت سندھ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی کیونکہ آئین اور قانون میں اس کی گنجائش موجود نہیں وسائل کے معاملے پروفاق سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہاہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جوبھی سندھ کے امن کو خواب اور معصوم کا خون بہائے گا وہ میرا دشمن ہے میں ہر اس دشمن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے تعاون کروں گا مراد علی شاہ نے کمشنر اور ڈی آئی جی لاڑکانہ کو قتل ہونے والے تینوں مردوں کے ورثاءکے ساتھ رابطہ کرنے اور مقتولین کے جسد خاکی ان کے گا¶ں تک پہنچانے کیلئے ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے وزیراعلیٰ سندھ کا ڈی آئی جی کو حکم دیا کہ قاتلوں کو گرفتار کرکے ان پر دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور مجھے رپورٹ دیں انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کو اس وقت تک چین سے نہ بیٹھنے دیں جب تک قاتل گرفتار نہیں ہو جاتے مراد عل شاہ کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی تکالیف دہ واقعہ ہے کسی کا خون بہانا کون سی انسانیت ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں رہنے والا ہر شخص خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو وہ سندھی ہے اور ہمارا بھائی ہے۔ ارشاد رانجھانی کے قتل کو لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے،ہم اس معاملے میں کسی کو بھی سیاسی رنگ نہیں دینے دیں گے۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل سے فوری طور پر نکالنے کا حکم دیا ہے۔حکومت سندھ تعلیم کی بہتری کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، ہم صوبے میں یونیورسٹیاں بھی قائم کر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹنڈو باگو میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔سکولوں میں سہولیات کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کیا جا رہا ہے، ہم نے سہولیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 42 سو سکولوں کو بجٹ دیا ہے۔ رمشا وسان کیس کے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پانی کی کمی کے حوالے سے کہا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا ہے جس کے باعث سندھ کے کاشتکاروں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو ریسورسیز کی ریکوری بہتر نہیں ہے، 85 فیصد ریسورسیز صوبوں کو وفاق سے ملتے ہیں جس کے لیے ہم نے وفاق سے بات چیت کی ہے۔ وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ اساتذہ کی کمی کچھ زیادہ نہیں ہے تاہم ٹرانسفر پوسٹنگ کا مسئلہ ضرور ہے، ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں 28 طلبہ کے لیے ایک استاد مقرر ہوتا ہے، ایک لاکھ پچاس ہزار طلبہ کے لیے بیالیس ہزار اساتذہ موجود ہیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ میں 100 سالہ پرانے سکول میں آیا ہوں۔ میر غلام محمد ٹالپر جیسے عظیم انسان کے سکول میں موجود ہونا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔ وفاقی حکومت اپنا کام نہیں کر رہی جس کی وجہ سے ہمیں گذشتہ سال کی نسبتاً کم فنڈز مل رہے ہیں۔فنڈز کی کمی ہے، لیکن ہم کوشش کر کے مسائل حل کریں گے۔ ٹنڈوباگومیں وزیراعلیٰ سندھ کی گاڑی کواس وقت ضلع بدین بھر سے تعلق رکھنے والے معذورافراد نے روک لیا جب وہ جلسہ گاہ سے واپس جارہے تھے اپنے مطالبات کے حق میں پوسٹر اورپاکستان پیپلز پارٹی کے جھنڈے اٹھائے معذورافراد نے معذورکوٹہ پرسرکاری ملازمتیں نہ ملنے کے خلاف وزیراعلیٰ کے سامنے احتجاج کیا جس پروزیراعلیٰ سندھ اپنی گاڑی سے اترکران معذورافرادکے پاس آئے اورمعذورافراد کوڈپٹی کمشنربدین سے ملاقات کرنے جے لیے کہا جس پرمعذورافرادنے ڈپٹی کمشنربدین پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری بات سننے کے لیے تیارنہیں ہے جس پروزیراعلیٰ سندھ نے معذورافراد کو یقین دلایا کہ وہ ڈپٹی کمشنر کو اس حوالے سے ہدایات جاری کریں گے اورآپ کے مسائل حل کیے جائیں گے ۔
مراد شاہ