• news

مقبوضہ کشمیر : خودکش حملہ آور نے بارودی کار بس سے ٹکرا دی 44 بھارتی فوجی ہلاک 40 زخمی

سری نگر (نوائے وقت رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) پلوامہ میں خودکش کار بم حملے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اے پی کے حوالے سے بتایا دھماکہ میں بھارتی فوجیوں کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس افسر منیر احمد خان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا ایک بس اور 5 دیگر گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ بھارتی حکام نے الزام لگایا جیش محمد گروپ ملوث ہے۔ 2016 میں آرمی کیمپ پر حملے کے بعد مہلک ترین کارروائی ہے۔ تبا ہ ہونے والی بس میں 35 اہلکار سوار تھے۔ کار میں 350 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ قافلے میں 70 گاڑیاں جبکہ 2500 اہلکار شامل تھے۔ پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ترجمان سنجے شرما نے بتایا متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ اخبار گریٹر کسٹمر کے مطابق جیش محمد تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی۔ گورنر ستیا پال نے الزام لگایا یہ دھماکہ پاکستانی ایماءپر ہوا۔ خفیہ طاقتوں کو ختم کر دیں گے۔ حکام کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے لیتہ پورہ کے قریب جموں سری نگر شاہراہ پر نیم فوجی فورس سی آر پی ایف کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا۔ حملے کی زد میں آنے والی ایک بس میں 44 اہلکار سوار تھے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر کار بم دھماکا ضلع پلوامہ میں سرینگر جموں ہائی وے پر لٹھ پورا کے مقام پر ہوا۔ بھارتی پولیس حکام کے مطابق کار میں سوار حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی سی آر پی ایف کی بس سے ٹکرائی۔ حکام کے مطابق زخمی اہلکاروں کو بھارتی فوج کے 92 بیس ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد بھارتی سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد نے علاقے کا محاصرہ کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پہلے بسوں پر فائرنگ کی اور بعد میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی ایک گاڑی قافلے سے ٹکرا گئی۔ میڈیا کے مطابق مسلح گروپ جیش محمد کے ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘یہ آپریشن گنڈی باغ پلوامہ کے کمانڈو عادل احمد عرف وقاس کمانڈو نے انجام دیا۔‘زخمیوں میں سے بہت کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دو ماہ بعد ہونے والے بھارتی پارلیمانی اور کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے قبل فوجی حکام نے دعوی کیا تھا کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔اس حملے کے فوراً بعد 300 کلومیٹر طویل سرینگر۔جموں قومی شاہراہ پر سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ سرینگر سے پلوامہ ہوتے ہوئے یہی وہ شاہراہ ہے جو ہر سال ہندو یاتری امرناتھ گھپا تک جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ادھر شہداءکو سپردخاک کردیا گیا۔ مظاہرے اور جھڑپیں ہوئی ہیں، فوج نے شیلنگ کی، متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ کئی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔این این آئی کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ دھماکے بعد سرینگر جموں ہائی وے پر ٹریفک معطل ہو گئی ۔ بھارتی فوج نے پورے علاقے کا محاصرہ کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی ہے ۔سینئر حریت رہنماﺅں سیدعلی گیلانی اور حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری اپنے الگ الگ بیانات میں کپواڑہ اور پلوامہ کے اضلاع میں پراسرار دھماکوں میں ایک لڑکے کے قتل اور 28طلباءکے زخمی ہونے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے ۔ سیدعلی گیلانی نے پے درپے دھماکوں کو جدوجہد آزادی کشمیر کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش قراردیا ہے ۔ میر واعظ عمر فاروق اور حریت رہنماءمختار احمد وازہ زخمی طلباءکی عیادت کیلئے ایس ایم ایس ایچ ہسپتال سرینگر گئے ۔تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارت اپنے آئین کی دفعات 35Aاور370کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے ذریعے مقبوضہ علاقے کی بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے پر تلا ہوا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ ان دفعات کے خلاف عرضداشتوں کو مسترد کردے۔بھارتی پولیس نے ممتاز حریت کارکن محمد اکرم نجار کو ضلع کپواڑہ میںہندواڑہ کے علاقے کرال گنڈ میں ایک چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماءمیر شاہد سلیم نے جموں میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے لداخ کو ڈویژن کی حیثیت دینے کو متنازعہ جموںوکشمیر کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی ایک بڑی ساز ش کا حصہ قراردیا ہے۔ بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے جموں میں پاناما چوک کے قریب واقع ایک فوجی کیمپ میں گارڈ کی ڈیوٹی کے دوران اپنی سروس رائفل سے گولی مارکر خودکشی کر لی، جس سے جنوری 2007سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 422ہو گئی ہے۔ چھتیس گڑھ کے علاقے رائے پور ایک تربیتی کورس میں شامل کشمیری طلباءپر ہندو انتہا پسندوں کے حملے میں کم سے کم چار طلباءزخمی ہو گئے ہیں ۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے کے فوری بعد فائرنگ اور گرنیڈ دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دی گئی ہیں ۔جائے وقوعہ جاری تصاویر کے مطابق حملے کے بعد انسانی اعضاءادھر ادھر بکھر ے دیکھے گئے ہیں۔ کم از کم ایک گاڑی کے حصے شاہراہ پر بکھرے پڑے ہیں جبکہ نیلے رنگ کی فوجی بسوں کے حصے بھی شامل ہیں۔ فورسز نے اردگرد کے علاقے کو حصار میں لے کر سیکورٹی سخت کردی ہے۔ قبل پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یہ بارودی سرنگ کا دھماکہ تھا ۔ ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ فدائی حملہ گروپ کے مقامی ممبر عادل احمد عرف وقاص کمانڈو نے کیا ہے۔ 2001ءکے بعد سے مقبوضہ وادی میں قانون ساز اسمبلی میں کار بم دھماکے کے بعد سے یہ اس نوعیت کا حملہ سامنے آیا ہے ۔ دریں اثناءبھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے سی آر پی ایف کے کمانڈر سے پلوامہ حملے سے متعلق بات کی ہے اور صورتحال معلوم کی ہے ۔ غیر ملکی میڈیا کی مطابق بھارتی فورسز پر تین دہائیوں میں بد ترین حملہ ہے۔بعض ذرائع کے مطابق 2002 کے بعد جان لیوا حملہ ہے
خودکش حملہ

ای پیپر-دی نیشن