جھوٹا گواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا‘ جلد قانون کا نفاذ کرینگے : چیف جسٹس
اسلام آباد(آئی این پی ) چیف جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا گواہ کے بیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کے مطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے مندرہ میں رشتے کے تنازع پر2 افراد کے قتل کیس کی سماعت کی۔عدالت نے ملزم محمدحنیف کی بریت کےخلاف درخواست خارج کر دی، درخواست شہادتوں، بیانات میں واضح تضادات کی بنیاد پر خارج کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہ کے بیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ساری دنیا میں یہی قانون ہے،اسلامی شریعہ کابھی یہی قانون ہے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا اسلام کے مطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمے داری عدالتوں پر ڈال دی گئی ہے۔دوران سماعت جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ایک گواہ جب جھوٹا ثابت ہو جائے تو ساری شہادت ردکر دی جائے گی، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا، جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ توکمال ہوگیا،رشتہ لینے گئے اور 2قتل کرا کے آ گئے، رشتہ لینے نہیں رشتہ اٹھانے گئے ہوں گے، لڑکی کی مرضی کے بغیر رشتہ کیاجا رہاہوگا، لیکن یہ لوگ رشتہ لینے گئے تھے حملہ کرنے تو نہیں گئے تھے۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا شہادتوں اور بیانات میں واضح تضاد ہے، انہی کی وجہ سے ملزم بری ہوا، زخمی دوسروں کی حد تک سچ نہیں بول رہا۔ دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔
چیف جسٹس